متحدہ کا مطالبات ماننے کیلیے حکومت کو 3دن کا الٹی میٹم

جائز مطالبا ت پورے نہ ہوئے تو حکومت سے استعفیٰ دیکر اپوزیشن بینچوں پر بیٹھیں گے، اعلامیہ


Staff Reporter September 25, 2012
صدر نے متحدہ کو منانے کیلیے رحمن ملک اور ڈاکٹر عاصم کو ٹاسک دیدیا، فاروق ستار سے بھی گفتگو ۔ فوٹو: فائل

متحدہ قومی موومنٹ نے بلدیاتی نظام سے متعلق اپنے مطالبات پورے نہ ہونے کی صورت میں سندھ حکومت کو تین دن کا الٹی میٹم دیتے ہوئے اعلان کیا ہے۔

اگر ان کے جائز مطالبات پورے نہیں کیے گئے تو وہ تین دن میں حکومت سے استعفیٰ دینگے اور اپوزیشن بینچوں پر بیٹھیں گے۔

متحدہ قومی موومنٹ کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی لندن اور پاکستان کے ارکان کا مشترکہ اجلاس ہوا جس میں متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا ہے کہ ایم کیوایم نے ابتدا سے ہی نہیں بلکہ ہر کڑے اور آزمائش کے وقت بھی جمہوریت کی بقاء اور اس کے فروغ کیلیے پیپلزپارٹی، اس کے کوچیئرمین اور صدر پاکستان آصف علی زرداری کا بھرپور ساتھ دیا لیکن پیپلزپارٹی نے بار بار کے وعدوں اور یقین دہانیوں کے باوجود ایم کیوایم کے جائز مطالبات پورے نہیں کیے جوکہ خالصتاً عوام کی فلاح و بہبود سے متعلق تھے۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پیپلزپارٹی کو 3 روز کا الٹی میٹم دیا جائے کہ وہ ایم کیوایم کے جائز مطالبات پورے کرے، اگر یہ جائز مطالبات نہ مانے گئے تو ایم کیوایم 3 دن کے بعد حکومت سے علیحدہ ہوجائے گی اور اپوزیشن بینچوں پر بیٹھے گی ۔ اجلاس میں کہا گیا کہ اپوزیشن میں رہتے ہوئے ایم کیوایم کی جانب سے جمہوریت کی بقاء اور موجودہ حکومت کے جائز اقدامات کی حمایت جاری رہے گی اور حکومت کے عوام دشمن فیصلوں سے نہ صرف عوام کو آگاہ کیا جاتا رہے گا۔

بلکہ ان کی بھرپور مخالفت بھی کی جائے گی۔ اجلاس میں کہا گیا کہ رابطہ کمیٹی اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ ایم کیوایم کی قوت برداشت کو پیپلزپارٹی کے رہنماؤں نے اس کی کمزوری سمجھا اور وہ ایم کیوایم کے خلوص کو اس کی کمزوری سمجھتے ہوئے تمام تر وعدوں اور یقین دہانیوں کی خلاف ورزی کرتے رہے لہٰذا ایم کیوایم اپنے تمام ووٹرز سمیت تمام حق پرست عوام کو آگاہ کرنا چاہتی ہے کہ اب ایم کیوایم کا پیپلزپارٹی کے ساتھ مزید چلنا ناممکن نظر آتا ہے۔ رابطہ کمیٹی نے ایم کیوایم کے تمام ذمے داران، کارکنان اور حق پرست عوام سے اپیل کی کہ وہ ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی کے آئندہ کے لائحہ عمل اور ہدایت کا انتظار کریں۔

اپنے اتحاد کو برقرار رکھیں اور ماضی کی طرح ہر آزمائش سے گزرنے اور قربانیاں دینے کیلیے تیار رہیں۔ رابطہ کمیٹی کے متفقہ فیصلے کو توثیق کیلیے قائد تحریک الطاف حسین کو بھیج دیا گیا ہے۔ دریں اثنا صدر مملکت اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے وفاقی وزراء رحمٰن ملک اور ڈاکٹر عاصم کو ٹاسک دیا ہے کہ وہ متحدہ قومی موومنٹ کی قیادت سے رابطہ کرکے ان کے مسائل کو حل کرائیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ صدر زرداری نے ہدایت کی ہے کہ جس طرح بلدیاتی نظام کا معاملہ دونوں جماعتوں کی مشاورت سے حل کیا گیا ہے اسی طرح دونوں جماعتیں مل کر بلدیاتی معاملات سے متعلق بھی گفت و شنید سے مسائل کو حل کریں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ صدر زرداری نے ہدایت کی کہ اگر مقامی سطح پر یہ معاملہ حل نہیں ہوا تو وہ خود متحدہ کے رہنماؤں سے ملاقات کرینگے، ذرائع کا کہنا ہے کہ صدر زرداری نے اپنے وفد میں شامل متحدہ قومی موومنٹ کراچی کی رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینر ڈاکٹر فاروق ستار سے بھی اس معاملے پر بات چیت کی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں