آج فیصلہ ہوجائے گا نوازشریف امریکا کے پیچھے چھپ کر بھی نہیں بچ سکتے عمران خان
ہم پر امن ہیں لیکن اگر حکومت کے گلو بٹوں نے قانون توڑا تو میں اپنے کارکن لے کر وزیراعظم ہاؤس پہنچ جاؤں گا، عمران خان
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت نے ڈاکٹر طاہر القادری کے کارکنوں پر پولیس سے تشدد کرایا تو دونوں مل کر مقابلہ کریں گے۔
اسلام آباد میں آزادی مارچ کے شرکا سے خطاب کے دوران عمران خان نے کہا کہ امریکا میں جمہوری نظام میں اگر کوئی 500 ووٹوں کی تصدیق نہ ہو تو اس پر سوالیہ نشان لگ جاتا ہے لیکن دوسری جانب پاکستان میں اپنے حواری کی حکومت کو بچانے کی کوشش کررہا ہے۔ پاکستان کوئی مزارع نہیں، وہ امریکی سفیر سے مطالبہ کرتے ہیں کہ امریکی دفتر خارجہ سے وزیر اعظم نواز شریف کی حمایت کا بیان واپس لینے کو کہیں۔ آج فیصلہ ہوجائے گا کہ نوازشریف، پاک فوج اور امریکا کے پیچھے چھپ کر نہیں بچ سکتے۔ انہوں نے سپریم کورٹ کو بتایا ہے کہ تحریک انصاف قانون نہیں توڑے گی لیکن وہ سپریم کورٹ کو بھی کہتے ہیں کہ اگر حکومت کے گلو بٹوں نے قانون توڑا تو وہ اپنی فوج لے کر وزیراعظم ہاؤس پہنچ جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری طرح پاکستان عوامی تحریک کے انقلاب مارچ میں شریک لوگ پر امن ہیں اور ان پر بھی پولیس تشدد کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ ڈاکٹر طاہر القادری کو پیغام بھیجا ہے کہ اب تک ہم دونوں الگ الگ تھے لیکن اگر ان پر کسی بھی قسم کا حملہ ہوا تو ہم اکٹھے ہوکر ان کا مقابلہ کریں گے۔
اس سے قبل عمران خان نے کہا تھا کہ اللہ نے انہیں ہر نعمت سے نوازا ہے اب انہیں کسی چیز کی لالچ نہیں ہے۔ آزادی کے لئے قربانیاں دینی پڑتی ہیں، سب سے بڑا بت خوف کا ہوتا ہے ہمیں اس بت کو توڑنا ہوگا۔ نواز شریف بزدل ترین آدمی ہیں جو پولیس کو اپنی کرسی بچانے کے لئے استعمال کررہے ہیں، وہ ایوان میں بیٹھے لٹیروں کے پیچھے چھپنا چاہتے ہیں۔ حکومت نےاپنے ضمیرکی آواز سننے والے آئی جی کو تبدیل کردیا، وہ پولیس اہلکاروں کو کہتے ہیں کہ اس وقت سے ڈریں جب اللہ ان سے ان کے اعمال کے بارے میں پوچھے گا، اگر انہیں کچھ کرنا ہے تو پہلی گولی مجھے ماریں۔ وہ چھپنے کے بجائے اپنے کارکنوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور نواز شریف کے استعفیٰ کے بغیر یہاں سے نہیں جائیں گے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم پر امن ہیں کئی دن سے ہم نے ایک گملہ بھی نہیں توڑا۔ اگر کوئی ایک کارکن بھی پولیس تشدد سے زخمی ہوا تو وہ پاکستان کے کسی بھی کونے سے اسے پکڑیں گے۔ ہم نے مذاکرات کے لئے اپنی ٹیم بھیجی لیکن یہ کیسے کامیاب ہوتی، ہمارا پہلا مطالبہ ہی نواز شریف سے استعفیٰ ہے، اس لئے مذاکرات ختم ہوگئے ہیں۔ حکومت کی جانب سے کنٹینر لگا کر لوگوں کی روزی روٹی چھینی جارہی ہے۔ ہم نے انصاف کے لئے ہر قانونی راستہ اختیار کیا ہے، ناکامی پر ہم سڑکوں پر آئے ہیں۔ وہ سپریم کورٹ سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ کنٹینرز کو ہٹوائیں۔ جب تک حکمران مستعفی نہیں ہوجاتے وہ یہیں ہیں۔وہ اپیل کرتے ہیں کراچی سے خیبر تک ملک بھر کے لوگ باہر نکلیں اور یہاں پہنچیں ، اپنے راستے میں آنے والی ہر رکاوٹ کو ہٹادیں اور جو اسلام آباد تک نہ پہنچ سکیں وہ اپنے شہروں میں دھرنا دیں۔
اسلام آباد میں آزادی مارچ کے شرکا سے خطاب کے دوران عمران خان نے کہا کہ امریکا میں جمہوری نظام میں اگر کوئی 500 ووٹوں کی تصدیق نہ ہو تو اس پر سوالیہ نشان لگ جاتا ہے لیکن دوسری جانب پاکستان میں اپنے حواری کی حکومت کو بچانے کی کوشش کررہا ہے۔ پاکستان کوئی مزارع نہیں، وہ امریکی سفیر سے مطالبہ کرتے ہیں کہ امریکی دفتر خارجہ سے وزیر اعظم نواز شریف کی حمایت کا بیان واپس لینے کو کہیں۔ آج فیصلہ ہوجائے گا کہ نوازشریف، پاک فوج اور امریکا کے پیچھے چھپ کر نہیں بچ سکتے۔ انہوں نے سپریم کورٹ کو بتایا ہے کہ تحریک انصاف قانون نہیں توڑے گی لیکن وہ سپریم کورٹ کو بھی کہتے ہیں کہ اگر حکومت کے گلو بٹوں نے قانون توڑا تو وہ اپنی فوج لے کر وزیراعظم ہاؤس پہنچ جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری طرح پاکستان عوامی تحریک کے انقلاب مارچ میں شریک لوگ پر امن ہیں اور ان پر بھی پولیس تشدد کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ ڈاکٹر طاہر القادری کو پیغام بھیجا ہے کہ اب تک ہم دونوں الگ الگ تھے لیکن اگر ان پر کسی بھی قسم کا حملہ ہوا تو ہم اکٹھے ہوکر ان کا مقابلہ کریں گے۔
اس سے قبل عمران خان نے کہا تھا کہ اللہ نے انہیں ہر نعمت سے نوازا ہے اب انہیں کسی چیز کی لالچ نہیں ہے۔ آزادی کے لئے قربانیاں دینی پڑتی ہیں، سب سے بڑا بت خوف کا ہوتا ہے ہمیں اس بت کو توڑنا ہوگا۔ نواز شریف بزدل ترین آدمی ہیں جو پولیس کو اپنی کرسی بچانے کے لئے استعمال کررہے ہیں، وہ ایوان میں بیٹھے لٹیروں کے پیچھے چھپنا چاہتے ہیں۔ حکومت نےاپنے ضمیرکی آواز سننے والے آئی جی کو تبدیل کردیا، وہ پولیس اہلکاروں کو کہتے ہیں کہ اس وقت سے ڈریں جب اللہ ان سے ان کے اعمال کے بارے میں پوچھے گا، اگر انہیں کچھ کرنا ہے تو پہلی گولی مجھے ماریں۔ وہ چھپنے کے بجائے اپنے کارکنوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور نواز شریف کے استعفیٰ کے بغیر یہاں سے نہیں جائیں گے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم پر امن ہیں کئی دن سے ہم نے ایک گملہ بھی نہیں توڑا۔ اگر کوئی ایک کارکن بھی پولیس تشدد سے زخمی ہوا تو وہ پاکستان کے کسی بھی کونے سے اسے پکڑیں گے۔ ہم نے مذاکرات کے لئے اپنی ٹیم بھیجی لیکن یہ کیسے کامیاب ہوتی، ہمارا پہلا مطالبہ ہی نواز شریف سے استعفیٰ ہے، اس لئے مذاکرات ختم ہوگئے ہیں۔ حکومت کی جانب سے کنٹینر لگا کر لوگوں کی روزی روٹی چھینی جارہی ہے۔ ہم نے انصاف کے لئے ہر قانونی راستہ اختیار کیا ہے، ناکامی پر ہم سڑکوں پر آئے ہیں۔ وہ سپریم کورٹ سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ کنٹینرز کو ہٹوائیں۔ جب تک حکمران مستعفی نہیں ہوجاتے وہ یہیں ہیں۔وہ اپیل کرتے ہیں کراچی سے خیبر تک ملک بھر کے لوگ باہر نکلیں اور یہاں پہنچیں ، اپنے راستے میں آنے والی ہر رکاوٹ کو ہٹادیں اور جو اسلام آباد تک نہ پہنچ سکیں وہ اپنے شہروں میں دھرنا دیں۔