پارلیمنٹ کی منظوری کے بغیر تحریک انصاف کا کوئی بھی مطالبہ ماننا مشکل ہے پرویز رشید
حکومت نے سارے معاملے پر بہت تحمل سے کام لیا اور جس نے تماشہ لگانے کی کوشش کی وہ ناکام ہوگئے، وفاقی وزیر اطلاعات
وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے کہا ہے کہ تحریک انصاف نے حکومت کو اپنے مطالبات پیش کردیئے ہیں لیکن پارلیمنٹ کی منظوری کے بغیر ان کے کسی بھی مطالبے کو منظور کرنا مشکل کام ہے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر اطلاعات سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ آج تحریک انصاف کی کمیٹی کا انتظار کرتے رہے لیکن وہ مذاکرات کے لیے نہیں آئے تاہم ان کے مطالبات حکومت کو موصول ہوگئے ہیں لیکن ان کو پارلیمنٹ سے منظوری کے بغیر ماننا مشکل کام ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر دھرنے کے شرکا پر کریک ڈاؤن کرنا ہوتا توبہت پہلے کردیا جاتا لیکن اس میں خواتین اور بچے بھی موجود ہیں جنہیں تحفظ فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے جبکہ شرکا کو اذیت سے نجات دلانے کے لیے اپنا کردار ادا کررہے ہیں۔
پرویز رشید کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف اور عوامی تحریک سے مذاکرات جاری ہیں اس وقت ایسی کوئی بات نہیں کرنا چاہئے جس کا دوسرا مفہوم نکالا جائے ، مذاکراتی عمل جیسے ہی کسی نتیجے پر پہنچے گا تو اس سے سب کو آگاہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے اس دوران بہت تحمل سے کام لیا اور جس نے تماشہ لگانے کی کوشش کی وہ ناکام ہوگئے، ایک سوال کےجواب میں پرویز رشید نے کا کہا کہ مسلح افواج آئین کے مطابق اپنا کردار ادا کررہی ہیں ،فوج وزیرستان میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قربانیاں دے رہی ہیں جس پر وہ خراج تحسین کے مستحق ہیں اور ان ہی کی وجہ سے ہم آج خود کو زیادہ محفوظ سمجھ رہے ہیں۔
وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کو بادشاہ کہنے والے جان لیں کہ پاکستان نے ایک سال میں جو ترقی کی اور ملک میں جتنی سرمایہ کاری ہوئی وہ سب وزیراعظم کی محنت کا نتیجہ ہے اگر وہ بادشاہوں والی زندگی گزارتے تو پاکستان آج اس نہج پر کھڑا ہوتا جہاں سے ہمیں ملا تھا لیکن وزیراعظم نے ایک سال مزدوروں کی طرح کام کیا جس کا پھل اب ملک کو ملنا شروع ہوگیا ہے لیکن کچھ لوگ اب اس کو خراب کرنا چاہتے ہیں۔
اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر اطلاعات سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ آج تحریک انصاف کی کمیٹی کا انتظار کرتے رہے لیکن وہ مذاکرات کے لیے نہیں آئے تاہم ان کے مطالبات حکومت کو موصول ہوگئے ہیں لیکن ان کو پارلیمنٹ سے منظوری کے بغیر ماننا مشکل کام ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر دھرنے کے شرکا پر کریک ڈاؤن کرنا ہوتا توبہت پہلے کردیا جاتا لیکن اس میں خواتین اور بچے بھی موجود ہیں جنہیں تحفظ فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے جبکہ شرکا کو اذیت سے نجات دلانے کے لیے اپنا کردار ادا کررہے ہیں۔
پرویز رشید کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف اور عوامی تحریک سے مذاکرات جاری ہیں اس وقت ایسی کوئی بات نہیں کرنا چاہئے جس کا دوسرا مفہوم نکالا جائے ، مذاکراتی عمل جیسے ہی کسی نتیجے پر پہنچے گا تو اس سے سب کو آگاہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے اس دوران بہت تحمل سے کام لیا اور جس نے تماشہ لگانے کی کوشش کی وہ ناکام ہوگئے، ایک سوال کےجواب میں پرویز رشید نے کا کہا کہ مسلح افواج آئین کے مطابق اپنا کردار ادا کررہی ہیں ،فوج وزیرستان میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قربانیاں دے رہی ہیں جس پر وہ خراج تحسین کے مستحق ہیں اور ان ہی کی وجہ سے ہم آج خود کو زیادہ محفوظ سمجھ رہے ہیں۔
وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کو بادشاہ کہنے والے جان لیں کہ پاکستان نے ایک سال میں جو ترقی کی اور ملک میں جتنی سرمایہ کاری ہوئی وہ سب وزیراعظم کی محنت کا نتیجہ ہے اگر وہ بادشاہوں والی زندگی گزارتے تو پاکستان آج اس نہج پر کھڑا ہوتا جہاں سے ہمیں ملا تھا لیکن وزیراعظم نے ایک سال مزدوروں کی طرح کام کیا جس کا پھل اب ملک کو ملنا شروع ہوگیا ہے لیکن کچھ لوگ اب اس کو خراب کرنا چاہتے ہیں۔