حکومت اور فریقین کی لڑائی جاری رہی تو کھیل ختم اور سب کو گھر جانا ہوگا سراج الحق
وقت کم ہے اس لئے فریقین کو سیاسی راستہ نکالنا ہوگا اورجتنی جلد نتیجے پر پہنچا جائے اسی میں کامیابی ہے،امیرجماعت اسلامی
جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ تحریک انصاف اور عوامی تحریک سیاسی لوگ ہیں اس لیے انہیں سیاسی راستہ نکالنا ہوگا اسی میں ان کی کامیابی ہے جبکہ دونوں کے پاس وقت بھی بہت کم ہے اگر اسی طرح لڑائی جاری رہی تو کھیل ختم ہوگا اور سب کو گھر جانا ہوگا۔
اسلام آباد میں مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ تحریک انصاف کے کچھ مطالبات جائز ہیں جن کی حمایت کی ہے تاہم عمران خان سے رات کو ملاقات میں بھی درخواست کی کہ مذاکرات کو کامیاب بنایاجائے، مذاکرات کے تعطل سے افسوس ہوا لیکن ان کی فوری طور پر بحالی چاہتے ہیں کیونکہ اسلام آباد اس وقت محاصرے میں ہے اور پارلیمنٹ میں موجود تمام جماعتیں بحران کا خاتمہ چاہتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری جمہوریت بہت غیر مستحکم ہے، اسے مضبوط کیا جائے اور بچایا جائے اس لیے تنازعات میں پڑنے کی بجائے اتفاق کی طرف جانے کی ضرورت ہے۔
سراج الحق کا کہنا تھا کہ اس وقت اپنی ذات سے بالاتر ہوکر فیصلے کرنا وقت کا تقاضہ ہے،فریقین کو مذاکرات کرنا ہوں گے کیونکہ دونوں سیاسی لوگ ہیں، انہیں سیاسی راستہ نکالنا ہوگا اور دونوں کے پاس وقت بھی بہت کم ہے اس لیے جتنی جلدی نتیجے پر پہنچا جائے اسی میں کامیابی ہے اگر اسی طرح لڑائی جاری رہی تو کھیل ختم ہوگا اور سب کو گھر جانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے جنون اور حکومت کو ایک میز پڑ بٹھایا ہے اب چاہتے ہیں کہ لڑنے کے بجائے مذاکرات کے تسلسل کو آگے بڑھائیں اور قوم کو اس بحران سے نکال کر سمجھ داری کا ثبوت دیں، بیرون ملک پاکستانی ملکی صورتحال پر بے حد پریشان ہیں، عوام کی زندگی رک چکی ہے، تمام لوگ اسلام آباد کی طرف دیکھ رہے ہیں اس لیے کوئی ایسا باعزت راستہ نکالا جائے جو عوام کے حق میں ہو۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ عمران خان،طاہرالقادری اور حکومت جو کررہے ہیں ان کا ہر اقدام قوم کے سامنے ہے، ہم سب نے عوام کے سامنے جانا ہے اس لیے فیصلہ بھی عوام ہی کریں گے کہ کس نے کیا غلط اور کیا ٹھیک کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ صورتحال پر کسی کے خلاف فتوے دینا نہیں چاہتے بلکہ بحران سے نکالنا چاہتے ہیں لیکن کچھ عناصر ایسے ہیں جو جلتی پر تیل ڈال رہے ہیں اور لاشوں کے منتظر ہیں تاکہ وہ سیاسی مجاور بن سکیں لیکن ہم نے دونوں فریقین کو ایسے لوگوں سے ہوشیار رہنے کا مشورہ دیا ہے جو مذاکرات کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں۔
اس موقع پر بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کوئی بھی جماعت وزیراعظم کے استعفے کی حامی نہیں ہے،جمہوری اور سیاسی قوتیں ایک صف میں کھڑی ہیں،تمام جماعتیں پارلیمنٹ کے حق میں ہیں اور غیر جمہوری دھرنے دینے والے سیاسی طور پر تنہا ہیں جبکہ عوام کے ساتھ تاجروں نے بھی عمران خان کی سول نافرمانی کی تحریک کو مسترد کردیا ہے۔
اسلام آباد میں مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ تحریک انصاف کے کچھ مطالبات جائز ہیں جن کی حمایت کی ہے تاہم عمران خان سے رات کو ملاقات میں بھی درخواست کی کہ مذاکرات کو کامیاب بنایاجائے، مذاکرات کے تعطل سے افسوس ہوا لیکن ان کی فوری طور پر بحالی چاہتے ہیں کیونکہ اسلام آباد اس وقت محاصرے میں ہے اور پارلیمنٹ میں موجود تمام جماعتیں بحران کا خاتمہ چاہتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری جمہوریت بہت غیر مستحکم ہے، اسے مضبوط کیا جائے اور بچایا جائے اس لیے تنازعات میں پڑنے کی بجائے اتفاق کی طرف جانے کی ضرورت ہے۔
سراج الحق کا کہنا تھا کہ اس وقت اپنی ذات سے بالاتر ہوکر فیصلے کرنا وقت کا تقاضہ ہے،فریقین کو مذاکرات کرنا ہوں گے کیونکہ دونوں سیاسی لوگ ہیں، انہیں سیاسی راستہ نکالنا ہوگا اور دونوں کے پاس وقت بھی بہت کم ہے اس لیے جتنی جلدی نتیجے پر پہنچا جائے اسی میں کامیابی ہے اگر اسی طرح لڑائی جاری رہی تو کھیل ختم ہوگا اور سب کو گھر جانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے جنون اور حکومت کو ایک میز پڑ بٹھایا ہے اب چاہتے ہیں کہ لڑنے کے بجائے مذاکرات کے تسلسل کو آگے بڑھائیں اور قوم کو اس بحران سے نکال کر سمجھ داری کا ثبوت دیں، بیرون ملک پاکستانی ملکی صورتحال پر بے حد پریشان ہیں، عوام کی زندگی رک چکی ہے، تمام لوگ اسلام آباد کی طرف دیکھ رہے ہیں اس لیے کوئی ایسا باعزت راستہ نکالا جائے جو عوام کے حق میں ہو۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ عمران خان،طاہرالقادری اور حکومت جو کررہے ہیں ان کا ہر اقدام قوم کے سامنے ہے، ہم سب نے عوام کے سامنے جانا ہے اس لیے فیصلہ بھی عوام ہی کریں گے کہ کس نے کیا غلط اور کیا ٹھیک کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ صورتحال پر کسی کے خلاف فتوے دینا نہیں چاہتے بلکہ بحران سے نکالنا چاہتے ہیں لیکن کچھ عناصر ایسے ہیں جو جلتی پر تیل ڈال رہے ہیں اور لاشوں کے منتظر ہیں تاکہ وہ سیاسی مجاور بن سکیں لیکن ہم نے دونوں فریقین کو ایسے لوگوں سے ہوشیار رہنے کا مشورہ دیا ہے جو مذاکرات کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں۔
اس موقع پر بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کوئی بھی جماعت وزیراعظم کے استعفے کی حامی نہیں ہے،جمہوری اور سیاسی قوتیں ایک صف میں کھڑی ہیں،تمام جماعتیں پارلیمنٹ کے حق میں ہیں اور غیر جمہوری دھرنے دینے والے سیاسی طور پر تنہا ہیں جبکہ عوام کے ساتھ تاجروں نے بھی عمران خان کی سول نافرمانی کی تحریک کو مسترد کردیا ہے۔