کسان اور مزدور معیشت کیلیے ریڑھ کی ہڈی ہیںقائم علی شاہ

پیپلزپارٹی کی طاقت کا سرچشمہ ہیں، اجلاس سے خطاب، محکمہ محنت کی منصوبوں پر بریفنگ

کراچی: وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ محکمہ لیبر کے حکام کے اجلاس کی صدارت کررہے ہیں فوٹو : ایکسپریس

ISLAMABAD:
وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ کسان اور مزدور کسی بھی ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔

جب کہ دونوں محنت کش طبقے پاکستان پیپلز پارٹی کی طاقت کا سرچشمہ ہیں اور موجودہ حکومت پارٹی کے منشور میں دیے گئے۔

پروگرام اور پالیسیوں کے مطابق ورکنگ کلاس کے حقوق کا تحفظ کرنے کیلیے جدوجہد کر رہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار آج انھوں نے صوبائی محکمہ لیبرکی کارکردگی اور پیش رفت کا جائزہ لینے کے لیے وزیراعلیٰ ہائوس میں منعقد کیے گئے۔

ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس میں سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اجلاس میں چیف سیکریٹری سندھ راجہ محمد عباس، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری محمد صدیق میمن، محکمہ لیبر سندھ کے سیکریٹری عارف الٰہی، ڈائریکٹر لیبر سندھ اعجاز بلوچ،کمشنر (SESSI) اعجاز میمن، رجسٹرار تنویر اظہر صدیقی، سیکریٹری سندھ ورکرز ویلفیئر بورڈ مظفر بھٹو اور اسسٹنٹ کمشنر مائینز آفتاب شاہ و دیگر شریک ہوئے ۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو نے اپنے پہلے دور حکومت میںملک میں لیبر پالیسی متعارف کرائی، جس کا مقصد ملک کے مزدور طبقے کو ریلیف اورسہولتیں فراہم کرنا تھا۔

انھوں نے محکمہ لیبر کے افسران پر حکومت کی وضع کی گئی پالیسیوں کے مطابق صحت اور تعلیم و دیگر سہولتیں مزدوروں کو فراہم کرنے پر زور دیا۔ سیکریٹری محکمہ لیبر عارف الہی نے اپنی تفصیلی بریفنگ میں بتایا کہ محکمہ لیبر سندھ ورکرز ویلفیئر بورڈ ڈائریکٹر لیبرسندھ، سندھ ایمپلائیز سوشل سیکیورٹی انسٹیٹیوشن، ڈائریکٹر مین پاور اینڈ ٹریننگ ایمپلائمنٹ ایکسچنج، مائینس، لیبر ویلفیئر آرگنائزیشن،کم سے کم اجرت کا بورڈ، لیبر اپیلیٹ ٹربیونل اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف لیبر ایڈمنسٹریشن ٹریننگ پر مشتمل ہے۔

انھوں نے بتایا کہ صنعتی یونٹس پر ورکرز ویلفیئر فنڈ اور ورکرز شراکتی فنڈ ادا کرنا لازمی ہے اور یہ فنڈز ایک فارمولے کے تحت صوبوں میں تقسیم کیے جاتے ہیں جس میں پنجاب کو 43 فیصد، سندھ کو 42 فیصد، خیبر پختونخوا 8 فیصد اور بلوچستان کو باقی 7 فیصد دیے جاتے ہیں۔


انھوں نے مزید بتایا کہ محکمہ لیبر نے رہائشی فلیٹس اور ہائوسنگ کی تعمیر، مزدوروں کے بچوں کے لیے مفت معیاری تعلیم، مفت یونیفارم، جوتے، اسکول بیگ، مزدوروں کی بچیوں کی شادی کے لیے خصوصی گرانٹ، بچیوں کے لیے اسکالر شپ اور فوت ہونے والے مزدوروں کے قانونی ورثاء کی مالی اعانت کے منصوبوں پر کام کیا ہے۔

انھوں نے بتایا کہ تمام صوبوں اور اسلام آباد کیلیے2006-7ء سے 2010-11ء تک 79565.848 ملین روپے جمع کیے گئے تھے۔ صوبہ سندھ نے 37391.646 ملین روپے جمع کیے جوکہ 46 فیصد بنتا ہے، جبکہ صوبہ سندھ کو صرف9235.481 ملین روپے کا حصہ تقسیم کرکے دیا گیا ، جوکہ صرف 11.61فیصد بنتا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ 5444 فلیٹس ، 5813 گھر ، 13اسکول ،11اسپتال/ڈسپینسریز اور 12ووکیشنل ٹریننگ سینٹرز ہیں۔

جاری ترقیاتی اسکیموں سے متعلق انھوں نے بتایا کہ 3008 فلیٹس کراچی، 1504فلیٹس حیدرآباد ، 512 فلیٹس کوٹری ، 192 فلیٹس نوری آباد ، 96 فلیٹس لاڑکانہ میں تعمیر کیے گئے ہیں ، جبکہ 100گھر رانی پور میں تعمیر کیے جا رہے ہیں ۔

سیکریٹری لیبر سندھ نے مزید بتایا کہ نئی اسکیمیں جوکہ منظوری کے لیے پیش کی گئی ہیں ، ان کے تحت 1504فلیٹ لیبر کالونی کوٹری میں تعمیر کیے جائیں گے ، پاکستان اسٹیل مل کراچی میں 20 بستر پر مبنی برنس سینٹر کا قیام، پاکستان اسٹیل مل میں ٹراما سینٹر اور او ڈی پی کمپلیکس، سائٹ کراچی میں 500 بستروں پر مبنی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج، ٹیچنگ اسپتال اور ناردرن بائی پاس کراچی میں 1024فلیٹس کی تعمیر کی جا رہی ہے۔

انھوں نے کہا کہ حیدرآباد میں 128فلیٹس، جیکب آباد میں 74 گھر، نوابشاہ میں 100 گھر، کراچی میں ایک ہزار فلیٹ تعمیر کیے جا چکے ہیں جوکہ بارش سے متاثرہ افراد کے قبضے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ محکمہ لیبرکوٹری میں دو انٹرمیڈیٹ کالج ،کراچی ، حیدرآباد اور سکھر میں 5 سیکنڈری اسکولز جبکہ ٹھٹھہ میں ایک پرائمری اسکول کام کر رہا ہے۔

انھوں نے بتایا کہ 11934مزدوروں کی بچیوں کی شادی کیلیے720.460ملین روپے ادا کیے گئے، 9740 مزدوروں کے بچوں کو اسکالر شپ کے ضمن میں 195.211 روپے ، جبکہ فوت ہونیوالے مزدوروں کے ورثا کو 133.550 ملین روپے گرانٹ کے طور پر دیے گئے ۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ 2007 سے 2011 کے درمیان 381 ٹریڈ یونینز رجسٹرڈ ہوئیں ، 76ریفرنڈم منعقد ہوئے 273 معاہدے اور صنعتی تکرار حل کیے گئے ۔

1249فیکٹریاں رجسٹرڈ ہوئیں، 11376انسپکشن کی گئیں ، 7985مقدمے عدالتوں میں پیش کیے گئے ، 1990مقدموں کا فیصلہ سنایا گیا جبکہ ویجز ایکٹ کی ادائیگی کے تحت کمشنر ورک مین کمپنسیشن/اتھارٹی کو3کروڑ 11 لاکھ 99ہزار169روپے ادا کیے گئے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے مکمل کیے گئے فلیٹس میں سے 50 فیصد فلیٹس ورکروں کو بذریعہ قرعہ اندازی دینے کے لیے الاٹمنٹ کرنے کے احکام دیے ، جس کے لیے 5 رکنی کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔

 

Recommended Stories

Load Next Story