غزہ میں اسرائیلی سفاکیت جاری بمباری سے حماس کے 3 رہنماؤں سمیت27 فلسطینی شہید

اب تک شہادتیں 2077 ہوگئیں، مجاہدین کے راکٹ حملے میں ایک یہودی شہری زخمی ہوگیا


News Agencies/AFP August 22, 2014
حماس نے یہودیوں کیلیے جاسوسی کرنے پر 3 فلسطینیوں کو ہلاک اور 7 کو گرفتار کرلیا، غیر ملکی ایئر لائنزاسرائیل کیلیے اپنا فلائٹ آپریشن بند کردیں ورنہ نقصان کے ذمے دار خود ہونگے، مجاہدین فوٹو: اے ایف پی/فائل

اسرائیلی فوج نے غزہ میں بمباری کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے حماس کے 3 سینئرکمانڈروں اور 4 بچوں سمیت مزید 27 فلسطینیوں کو شہید کردیا۔

ذرائع ابلاغ کے مطابق رفح میں اسرائیلی فوج نے ایک 4منزلہ گھر کو نشانہ بنایا جس میں 3 سینئر کمانڈروں سمیت 10 فلسطینی شہید ہوگئے۔ شہید ہونے والے کمانڈروں کے نام محمد ابو شاملہ، محمد برہوم اور رائد العطار ہیں۔ ایک فلسطینی نصرت مہاجر کیمپ میں شہید ہوا۔ جمعرات کو صبح کے وقت صہیونی فورسز نے غزہ اور بیت لحیہ کی گلیوں میں شہریوں کو نشانہ بنایا جس میں مزید 7 افراد شہید ہوگئے۔

غزہ کے ایک قبرستان میں شہری شہید ہونے والے فلسطینی کے جنازہ میں شریک تھے کہ یہودی فوج نے بمباری کردی جس میں 4 فلسطینی شہید ہو گئے۔ بیت لحیہ میں فضائی حملے میں ایک شخص اور ایک 13سالہ لڑکا جبکہ غزہ شہر میں 3 بچوں سمیت 5 دوسرے افراد شہید ہوگئے۔ غزہ میں ایک اور حملے میں کار کو نشانہ بنایا گیا جس میں 2 افراد شہید ہوگئے۔ غزہ سے حماس نے اسرائیلی علاقے میں راکٹ داغا جس میں ایک یہودی شہری زخمی ہوگیا۔ اب تک 2078 فلسطینی شہید اور 10 ہزار310 زخمی ہوچکے ہیں۔

اسرائیل کی طرف بھی 67 ہلاکتیں ہوگئیں جن میں یہودی فوجیوں کی تعداد زیادہ ہے۔ حماس نے اسرائیل کے لیے جاسوسی کرنے پر 3 فلسطینیوں کو ہلاک اور 7 کو گرفتار کرلیا۔ اقوام متحدہ کے مطابق مرنے والوں میں عام شہریوں کی تعداد زیادہ ہے۔ حماس کے ترجمان سمی ابو زہری نے کہا کہ اسرائیل کے خلاف مزاحمت جاری رہے گی اور امن مذاکرات نہیں ہوں گے۔

حماس نے غیر ملکی ایئرلائنز کو خبردار کیا ہے کہ اسرائیل کے لیے اپنا فلائٹ آپریشن بند کردیں ورنہ جانی ومالی نقصان کے ذمے دارخود ہوںگے۔ اسرائیلی وزیر دفاع موشی یالون نے حماس کے کمانڈروں کی شہادت کو بڑی کامیابی قرار دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ حماس کے دیگر رہنماؤں کے خلاف بھی حملے جاری رہیں گے۔ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے غزہ میں بمباری جاری رکھنے کے عزم کو دہرایا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں