عمران خان اور طاہر القادری دھرنے کی جگہ تبدیل کریں سپریم کورٹ

احتجاج سب کا آئینی حق ہے مگر دوسروں کے حقوق کی خلاف ورزی نہ کی جائے، جسٹس نثار


ویب ڈیسک August 22, 2014
سپریم کورٹ کا دروازہ شاہراہ دستور پر کھلتا ہے اور احتجاج کی وجہ سے ہمیں متبادل رستے سے عدالت آنا پڑا، جسٹس جواد۔ فوٹو: فائل

سپریم کورٹ نے ممکنہ ماورائے آئین اقدام کیس کے حوالے سے اپنے ریمارکس میں کہا کہ پاکستان تحریک انصاف اور عوامی تحریک اپنے دھرنوں کی جگہ تبدیل کریں۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں ممکنہ ماورائے آئین اقدام کیس کی سماعت کے دوران اپنے ریمارکس دیتے ہوئے جسٹس نثار کا کہنا تھا کہ احتجاج سب کا آئینی اور جمہوری حق ہے مگر دوسروں کے حقوق کی خلاف ورزی نہ کی جائے، یہ جگہ خالی کر کے کسی دوسری جگہ کا انتخاب کیا جائے۔ جسٹس جواد کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کا دروازہ شاہراہ دستور پر کھلتا ہے اور احتجاج کے باعث ہمیں متبادل راستے سے عدالت آنا پڑا۔ عدالت کا کہنا تھا کہ شاہراہ دستور بلاک کرنے کی اور نہ ہی کسی غیر آئینی اقدام کی حمایت کرتے ہیں، کسی دوسری جگہ پر آپ لوگ اپنے مطالبات کی منظوری تک دھرنا جاری رکھیں ہمیں اس پر کوئی اعتراض نہیں ہو گا۔ چیف جسٹس ناصر الملک کا اپنے ریمارکس میں کہنا تھا کہ 2 نومبر 2007 کو اعتزاز احسن نے سپریم کورٹ میں کہا کہ ماورائے آئین اقدام ہونے جا رہا ہے لیکن عدالت نے ان کی درخواست کی سماعت نہیں کی اور پھر 3 نومبر کو ماورائے آئین اقدام ہو گیا۔

اس سے قبل پاکستان عوامی تحریک کی جانب سے ان کے وکیل علی ظفر پیش ہوئے جس میں ان کا کہنا تھا کہ مظاہرے اور دھرنے جمہوریت کو استحکام دیتے ہیں پٹڑی سے نہیں اتارتے، غریب آدمی آرٹیکل 16 کے تحت ہی اپنی آواز بلند کرتا ہے، ہم احتجاج کا وہی حق استعمال کر رہے ہیں جو وکلاء نے 2009 میں ججز کو بحال کرانے کے لئے استعمال کیا تھا۔ عوامی تحریک نے مسلم لیگ ن کی طرح عدلیہ پر حملہ نہیں کیا، لوگوں کی نقل و حرکت میں حکومت رکاوٹ بن رہی ہے۔ طاہر القادری کا اپنے تحریری جواب میں کہنا تھا کہ دھرنے اور احتجاج سیاسی معاملہ ہے عدالتی نہیں، حکومت نے ذمہ داری نبھانے کے بجائے معاملہ عدالتی کندھوں پر ڈال دیا ہے، سیاسی معاملات میں مداخلت عدلیہ کے لئے نقصان دہ ہے۔

عمران خان کی جانب سے احمد اویس ایڈوکیٹ نے سپریم کورٹ میں تحریری جواب جمع کرایا جس میں کہا گیا تھا کہ عمران خان قانون اور آئین کی بالادستی چاہتے ہیں، وہ کسی غیر آئینی اور ماورائے آئین اقدام کے حامی نہیں۔ آئین کے آرٹیکل 4، 9، 15،16،17، 19اور 25 کے تحت ہمارا دھرنا پر امن ہے، ہمارے کارکن کسی سرکاری عمارت میں داخل نہیں ہوئے۔ عمران خان نے سپریم کورٹ سے استدعا کی کہ عدالت متعلقہ حکام کو کنٹینرز ہٹانے کا حکم دے جو اسلام آباد کے شہریوں کی نقل و حرکت میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔

سپریم کورٹ نے پاکستان عوامی تحریک سے تفصیلی جواب طلب کرتے ہوئے ممکنہ ماورائے آئین اقدام کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کر دی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔