بینظیرقتل کیس کے ملزمان اورانکے وکلا ہائیکورٹ میں طلب

تاخیری حربوںکیخلاف ایف آئی اے کی درخواست پرپیش نہ ہونے پرعدالت کانوٹس

تاخیری حربوںکیخلاف ایف آئی اے کی درخواست پرپیش نہ ہونے پرعدالت کانوٹس۔ فوٹو: فائل

KARACHI:
ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ کے جسٹس محمودمقبول باجوہاور جسٹس علی باقرنجفی پرمشتمل ڈویژن بینچ نے سابق وزیراعظم بینظیربھٹوشہادت کیس کی سماعت میںملزمان کے وکلا کی طرف سے مسلسل تاخیری حربے اختیارکرنے اورعدالت میںپیش نہ ہونے کاسخت نوٹس لیتے ہوئے مقدمے کی سماعت کرنے والی انسداددہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج چوہدری حبیب الرحمٰن کو سختی کے ساتھ ہدایت کی ہے۔

کہ وہ آئندہ تاریخ2اکتوبرکوملزمان اوران کے تمام وکلاکی ہائیکورٹ میںحاضری یقینی بنوائیں۔گزشتہ روزسماعت شروع ہوئی توملزمان اوران کے وکلا پیش نہیںہوئے،اس پرہائیکورٹ نے انھیںدوبارہ نوٹس جاری کردیے ہیں۔


عدالت نے سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل راولپنڈی کوطلب کرکے حکم دیاکہ وہ اس بابت ملزمان سے عدالتی احکامات کی تعمیل کرائیں۔ایف آئی اے کے سینیئرپراسیکیوٹرچوہدری ذوالفقارعلی نے کہاکہ ملزمان اوران کے وکلامقدمے کی دانستہ پیروی نہیں کرتے،اس اہم ترین مقدمے کی روزانہ کی بنیادپرسماعت کرنے کاحکم جاری کیاجائے۔

دریںاثنا اس کیس کی سماعت کرنے والی جج چوہدری حبیب الرحمٰن نے ہائیکورٹ کورٹ راولپنڈی بینچ کے استفسارپرہائیکورٹ کواپنے تحریری جواب میںآگاہ کیاہے کہ وہ بینظیرقتل کیس کی روزانہ سماعت نہیںکرسکتے کیونکہ بینظیربھٹوقتل کیس جیل ٹرائل ہے انھیں اڈیالہ جیل جا کراسکی سماعت کرناہوتی ہے۔

جواب میںکہاگیاہے کہ اس بابت ہائیکورٹ انھیں جو بھی ڈائریکشن دے گی وہ اس پرعمل کریںگے جبکہ انھوںنے اپنی رپورٹ میںیہ بھی بتایاہے کہ اب تک اس کیس میں16سرکاری گواہان کے بیانات ریکارڈ کیے جاچکے ہیں۔مقدمے کی سست روی کے بارے میں انھوں نے بھی ملزمان اوران کے وکلاکی ہائیکورٹ سے شکایت بھی کی ہے۔
Load Next Story