امپائر کی انگلی کی باتیں کرنے والے فوج کی طرف اشارہ کررہے ہیں مولانا فضل الرحمان
5 سے 10 ہزار افراد ملک کو یرغمال نہیں بناسکتے اگر ہم چاہیں تو 24 گھنٹوں میں پورا پاکستان اسلام آبا میں جمع کرسکتے ہیں
جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ امپائر کی انگلی کی باتیں کرنے والے فوج کی طرف اشارہ کررہے ہیں۔
ایکسپریس نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ دھرنوں کی سیاست سے ملک کو بھی نقصان ہورہا ہے، دھرنےوالے عوامی حمایت سے محروم اور ان کے نعرے کھوکھلے ہیں ، یہ لوگ پاکستان کی آواز نہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان دھرنوں کی سیاست کرنا چاہتے ہیں جب کہ ان لوگوں کو سیاسی روش اپنانا ہوگی ہم چاہتے ہیں کہ انہیں درمیانی راستہ ملے اس لیے مذاکراتی عمل کی حمایت کرتے ہیں مگر ملک کو یرغمال نہیں بننے دیں گے، 5 سے 10 ہزار افراد ملک کو یرغمال نہیں بناسکتے اگر ہم چاہیں تو 24 گھنٹوں میں پورا پاکستان اسلام آبا میں جمع کرسکتے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ عمران خان روزانہ بیانات بدلتے ہیں، ان کے کہنے پر اسمبلی تحلیل ہوگی اور نہ ہی وزیراعظم استعفیٰ دیں گے، حکومت دھاندلی میں ملوث افراد کی تحقیقات اور انتخابی اصلاحات پر رضا مند ہے اورانتخابی اصلاحات پارلیمنٹ میں ہی ہوسکتی ہیں، عمران خان ساری زندگی طالبان سے بات کرتے رہے،اب طالبان سے مذاکرات کے حامی حکومت سے مذاکرات کیوں نہیں کررہے۔ انہوں نے کہا کہ تاجروں اور سول سوسائٹی نے سول نافرمانی کی تحریک کو مسترد کردیا ہے اب امپائر کی طرف انگلی کی باتیں کرنے والے فوج کی طرف اشارہ کررہے ہیں، حکومت نے ہم سے مذاکرات میں مدد مانگی تو دیں گے اور ملک کو چند افراد کے ہاتھوں یرغمال نہیں دیں گے۔
ایکسپریس نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ دھرنوں کی سیاست سے ملک کو بھی نقصان ہورہا ہے، دھرنےوالے عوامی حمایت سے محروم اور ان کے نعرے کھوکھلے ہیں ، یہ لوگ پاکستان کی آواز نہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان دھرنوں کی سیاست کرنا چاہتے ہیں جب کہ ان لوگوں کو سیاسی روش اپنانا ہوگی ہم چاہتے ہیں کہ انہیں درمیانی راستہ ملے اس لیے مذاکراتی عمل کی حمایت کرتے ہیں مگر ملک کو یرغمال نہیں بننے دیں گے، 5 سے 10 ہزار افراد ملک کو یرغمال نہیں بناسکتے اگر ہم چاہیں تو 24 گھنٹوں میں پورا پاکستان اسلام آبا میں جمع کرسکتے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ عمران خان روزانہ بیانات بدلتے ہیں، ان کے کہنے پر اسمبلی تحلیل ہوگی اور نہ ہی وزیراعظم استعفیٰ دیں گے، حکومت دھاندلی میں ملوث افراد کی تحقیقات اور انتخابی اصلاحات پر رضا مند ہے اورانتخابی اصلاحات پارلیمنٹ میں ہی ہوسکتی ہیں، عمران خان ساری زندگی طالبان سے بات کرتے رہے،اب طالبان سے مذاکرات کے حامی حکومت سے مذاکرات کیوں نہیں کررہے۔ انہوں نے کہا کہ تاجروں اور سول سوسائٹی نے سول نافرمانی کی تحریک کو مسترد کردیا ہے اب امپائر کی طرف انگلی کی باتیں کرنے والے فوج کی طرف اشارہ کررہے ہیں، حکومت نے ہم سے مذاکرات میں مدد مانگی تو دیں گے اور ملک کو چند افراد کے ہاتھوں یرغمال نہیں دیں گے۔