عراق میں مسلح افراد کی مسجد میں فائرنگ سے 70 افراد ہلاک
صوبے دیالہ میں نامعلوم مسلح افراد نے اس وقت مسجد پر دھاوا بول دیا جب لوگ نماز جمعہ کی ادائیگی میں مصروف تھے،مقامی حکام
لاہور:
عراقی صوبہ دیالہ کی مسجد میں مسلح افراد کی فائرنگ کے نتیجے میں 70 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے ہیں۔
پولیس حکام کے مطابق دارالحکومت بغداد کے شمال مشرقی صوبے دیالہ میں نامعلوم مسلح افراد نے اس وقت مسجد معصب بن عمیر پر دھاوا بول دیا جب لوگ نماز جمعہ کی ادائیگی میں مصروف تھے۔ مسلح افراد مسجد میں کافی دیر تک اندھا دھند فائرنگ کرتے رہے، حکام کا کہنا ہے کہ لاشوں اور زخمیوں کو قریبی اسپتال منتقل کردیا گیا ہے جہاں زخمیوں کو طبی امداد فراہم کی جارہی ہے۔
مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ یہ واضح نہیں ہوسکا کہ حملہ کس نے کیا اورنہ ہی کسی گروپ نے ابھی تک اس کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ پولیس کا کہنا تھا کہ اس واقعے سے قبل اسی علاقے میں سڑک کے کنارے نصب بم دھماکے میں چند مسلح افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
دوسری جانب صوبہ دیالہ سے تعلق رکھنے والی عراقی پارلیمنٹ کی ممبر ناہیدہ دیانی کا کہنا تھا کہ حملے کے وقت مسجد میں 150 سے زائد افراد نماز جمعہ کی ادائیگی میں مصروف تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ فرقہ وارانہ فسادات کی یہ نئی لہر ہے جو انتہائی خطرناک ہے۔کیونکہ زیادہ تر مساجد کی سیکورٹی ہی فراہم نہیں کی گئی ہے۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر اس طرح کے واقعات جاری رہے تو اس سے عراق کی سیکورٹی صورت حال مزید خراب ہو سکتی ہے۔
واضح رہے کہ عراق گزشتہ کئی سال سے فرقہ وارانہ فسادات کی لپیٹ میں ہے جب کہ داعش کے مسلح جنگجو عراق کے شمال میں کئی علاقوں پر قبضہ کرچکے ہیں اور وہ اب بغداد پر قبضہ کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں جب کہ امریکا بھی عراقی فوج کی مدد کے لئے داعش پر فضائی حملے کر رہا ہے۔
عراقی صوبہ دیالہ کی مسجد میں مسلح افراد کی فائرنگ کے نتیجے میں 70 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے ہیں۔
پولیس حکام کے مطابق دارالحکومت بغداد کے شمال مشرقی صوبے دیالہ میں نامعلوم مسلح افراد نے اس وقت مسجد معصب بن عمیر پر دھاوا بول دیا جب لوگ نماز جمعہ کی ادائیگی میں مصروف تھے۔ مسلح افراد مسجد میں کافی دیر تک اندھا دھند فائرنگ کرتے رہے، حکام کا کہنا ہے کہ لاشوں اور زخمیوں کو قریبی اسپتال منتقل کردیا گیا ہے جہاں زخمیوں کو طبی امداد فراہم کی جارہی ہے۔
مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ یہ واضح نہیں ہوسکا کہ حملہ کس نے کیا اورنہ ہی کسی گروپ نے ابھی تک اس کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ پولیس کا کہنا تھا کہ اس واقعے سے قبل اسی علاقے میں سڑک کے کنارے نصب بم دھماکے میں چند مسلح افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
دوسری جانب صوبہ دیالہ سے تعلق رکھنے والی عراقی پارلیمنٹ کی ممبر ناہیدہ دیانی کا کہنا تھا کہ حملے کے وقت مسجد میں 150 سے زائد افراد نماز جمعہ کی ادائیگی میں مصروف تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ فرقہ وارانہ فسادات کی یہ نئی لہر ہے جو انتہائی خطرناک ہے۔کیونکہ زیادہ تر مساجد کی سیکورٹی ہی فراہم نہیں کی گئی ہے۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر اس طرح کے واقعات جاری رہے تو اس سے عراق کی سیکورٹی صورت حال مزید خراب ہو سکتی ہے۔
واضح رہے کہ عراق گزشتہ کئی سال سے فرقہ وارانہ فسادات کی لپیٹ میں ہے جب کہ داعش کے مسلح جنگجو عراق کے شمال میں کئی علاقوں پر قبضہ کرچکے ہیں اور وہ اب بغداد پر قبضہ کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں جب کہ امریکا بھی عراقی فوج کی مدد کے لئے داعش پر فضائی حملے کر رہا ہے۔