سلامتی کونسل نئے بحران پیدا کرنے میں کوئی کردار ادا نہ کرے پاکستان
یواین چارٹرکے چیپٹرVI کو بروئے کارلایاجائے،غزہ جیسی صورتحال میں سلامتی کونسل کی ذمے داریاں بڑھ جاتی ہیں، مسعود خان
KARACHI:
پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پرزوردیاہے کہ وہ تنازعات کوروکنے کیلیے عالمی ادارے کے چارٹر کے چیپٹرVI کے تحت اپنی سفارت کاری کو بھرپور انداز میں بروئے کار لائے۔
سلامتی کونسل کونئے بحران پیدا کرنے میں کوئی کردار ادا نہیں کرنا چاہیے جبکہ کسی تنازع کوروکنے کے بہانے مداخلت سے بھی گریز کیا جانا چاہیے لیکن کسی تنازعے کو سلامتی کونسل میں لانے کے لیے اس کے رونما ہونے کا انتظار بھی نہیں کیا جانا چاہیے۔ غزہ جیسی صورتحال میں سلامتی کونسل کی ذمے داریاں بڑھ جاتی ہیں۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب مسعودخان نے سلامتی کونسل میں ''تنازعات کورونما ہونے سے پہلے روکنے'' کے موضوع پرکھلی بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ سلامتی کونسل کشیدگی کے خاتمے اورنئے تنازعات کوسامنے آنے سے روکنے کے لیے چیپٹرVI کے تحت ثالثی، سفارت کاری، تحقیقات، عدالتی فیصلوں، علاقائی تنظیموں سے مدد اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے عہدے جیسے وسائل کو بھرپور انداز میں بروئے کار لائے۔ پاکستانی مندوب نے مزید کہا کہ ماضی قریب میں سلامتی کونسل کے بارے میں عام تاثر یہ رہا ہے کہ وہ تنازعات اور کشیدگی کے حوالے سے چیپٹرVII کے تحت قراردادیں منظور کرتی ہے لیکن بعض مواقع سلامتی کونسل سے فوری اقدام کا مطالبہ کرتے ہیں۔
پاکستانی مندوب نے کہا کہ اگرسلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد میں امتیازی انداز اختیار کیا گیا تو اس کی ساکھ متاثر ہوگی۔ انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ سلامتی کونسل کو نئے تنازعات کے بارے میں قراردادوں کی منظوری اور اقدام کے ساتھ ساتھ ان قرار دادوں پر عملدرآمد کے بارے میں اقدام بھی کرنے چاہئیں جن پرطویل عرصے سے عملدرآمد نہیں ہوسکا۔ سلامتی کونسل کوعالمی سطح پرقانون کی حکمرانی کے اصول کا بھی مظاہرہ کرنا چاہیے۔
انھوں نے سلامتی کونسل سے کہا کہ وہ ایسے تنازعات میں فوری مداخلت سے گریز کرے جہاں فریقین اس تنازعے کو باہمی افہام وتفہیم سے حل کرسکتے ہیں یا جہاں علاقائی تنظیمیں اس حوالے سے موثر کردار ادا کرسکتی ہیں۔
پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پرزوردیاہے کہ وہ تنازعات کوروکنے کیلیے عالمی ادارے کے چارٹر کے چیپٹرVI کے تحت اپنی سفارت کاری کو بھرپور انداز میں بروئے کار لائے۔
سلامتی کونسل کونئے بحران پیدا کرنے میں کوئی کردار ادا نہیں کرنا چاہیے جبکہ کسی تنازع کوروکنے کے بہانے مداخلت سے بھی گریز کیا جانا چاہیے لیکن کسی تنازعے کو سلامتی کونسل میں لانے کے لیے اس کے رونما ہونے کا انتظار بھی نہیں کیا جانا چاہیے۔ غزہ جیسی صورتحال میں سلامتی کونسل کی ذمے داریاں بڑھ جاتی ہیں۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب مسعودخان نے سلامتی کونسل میں ''تنازعات کورونما ہونے سے پہلے روکنے'' کے موضوع پرکھلی بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ سلامتی کونسل کشیدگی کے خاتمے اورنئے تنازعات کوسامنے آنے سے روکنے کے لیے چیپٹرVI کے تحت ثالثی، سفارت کاری، تحقیقات، عدالتی فیصلوں، علاقائی تنظیموں سے مدد اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے عہدے جیسے وسائل کو بھرپور انداز میں بروئے کار لائے۔ پاکستانی مندوب نے مزید کہا کہ ماضی قریب میں سلامتی کونسل کے بارے میں عام تاثر یہ رہا ہے کہ وہ تنازعات اور کشیدگی کے حوالے سے چیپٹرVII کے تحت قراردادیں منظور کرتی ہے لیکن بعض مواقع سلامتی کونسل سے فوری اقدام کا مطالبہ کرتے ہیں۔
پاکستانی مندوب نے کہا کہ اگرسلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد میں امتیازی انداز اختیار کیا گیا تو اس کی ساکھ متاثر ہوگی۔ انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ سلامتی کونسل کو نئے تنازعات کے بارے میں قراردادوں کی منظوری اور اقدام کے ساتھ ساتھ ان قرار دادوں پر عملدرآمد کے بارے میں اقدام بھی کرنے چاہئیں جن پرطویل عرصے سے عملدرآمد نہیں ہوسکا۔ سلامتی کونسل کوعالمی سطح پرقانون کی حکمرانی کے اصول کا بھی مظاہرہ کرنا چاہیے۔
انھوں نے سلامتی کونسل سے کہا کہ وہ ایسے تنازعات میں فوری مداخلت سے گریز کرے جہاں فریقین اس تنازعے کو باہمی افہام وتفہیم سے حل کرسکتے ہیں یا جہاں علاقائی تنظیمیں اس حوالے سے موثر کردار ادا کرسکتی ہیں۔