مذاکرات کی راہ میں اگر ہمالیہ بھی آیا تو اسے بھی ہٹا دیں گے امیرجماعت اسلامی
موجودہ صورتحال میں آگے جانے میں زیادہ خطرات جبکہ پیچھے ہٹنے میں زیادہ عزت ہے، سراج الحق
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ مسائل کے حل کیلئے مذاکرات کے علاوہ کوئی راستہ قابل قبول نہیں کیونکہ آگے جانے میں زیادہ خطرات جبکہ پیچھے ہٹنے میں زیادہ عزت ہے جبکہ ہم قوم کو یقین دلاتے ہیں کہ مذاکرات کی راہ میں اگر کوئی ہمالیہ بھی آیا تو قومی اتفاق رائے سے اسے بھی ہٹا دیں گے۔
لاہور میں جماعت اسلامی کے ہیڈ کوارٹر منصورہ میں سابق صدر آصف زرداری کی قیادت میں پیپلزپارٹی کے وفد نے جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق سے ملاقات کی جس میں لیاقت بلوچ سمیت جماعت اسلامی کے دیگر رہنما بھی شریک تھے، ملاقات میں دونوں رہنماؤں کے درمیان موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ دونوں رہنماؤں نے مذاکرات پر اتفاق اور جمہوریت کو پروان چڑھانے کا بھی عزم کیا۔
ملاقات کےبعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ ہم نے موجودہ صورتحال سے نکلنے کے لیے بھرپور کردار ادا کیا جس پر سابق صدر نے ہماری کوششوں کی حوصلہ افزائی کی اور انہیں سراہا۔ انہوں نے کہا کہ آصف زرداری سے ملاقات میں بحران کے خاتمے کے لیے سوچ بچار کیا گیا اور سابق صدر نے مذاکرات کو مزید آگے بڑھانے پر زور دیا، اس وقت پاکستان بڑے بحران کا شکار ہے اور عوام سخت پریشان ہیں تاہم مسائل جلد ہی حل ہونے کی امید ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پہلی بار تمام جماعتیں ذاتی اور پارٹی مفادات سے بالا تر ہوکر ملک و قوم آئین اور جمہوریت کے لئے ایک ہیں جو ایک خوش آئند بات ہے، سب کی خواہش ہے کہ سیاسی اختلافات کے باعث سے موجودہ سیاسی تناؤ،جذباتی ماحول اور اشتعال کی وجہ سے جمہوریت آئین و قانون کونقصان نہ پہنچے اور پاکستان بد تر صورتحال سے دوچار نہ ہو۔
امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ اسلام آباد اس وقت دھرنوں کی زد میں ہے،قوم کو پرامن طریقے کے ذریعے بحران سے نکالنا چاہتے ہیں تاکہ فریقین کو عزت کا راستہ دیا جائے، دونوں جماعتوں کا مذاکرات کی میز پر آنا ایک بڑی کامیابی ہے، جو جہاز ہوا میں تھا اب وہ رن وے پر آگیا ہے، ہم دونوں فریقین سے مذاکرات کا احوال لیتے رہتے ہیں جس کو دیکھ کر اندازہ ہوا کہ تلخی میں کمی اور اعتماد میں اضافہ ہوا ہے اور مایوسیوں کے اندھیروں میں امیدیں نظر آرہی ہیں۔ سراج الحق نے کہا کہ تحریک انصاف نے استعفے جمع کرادیئے ہیں لیکن ہم نے اسپیکر سے انہیں عظیم تر قومی مفاد میں منظور نہ کرنے کی اپیل کی ہے جبکہ تحریک انصاف سے بھی درخواست کی ہے کہ جلد بازی سے کام نہ لیا جائے اور اس فیصلے پر نظر ثانی کی جائے۔
سراج الحق نے کہا کہ اب تک سپریم کورٹ اور اسٹیبلشمنٹ نے بحران سے خود کو فاصلے پر رکھا اور ان کی مداخلت کا عندیہ بھی نہیں ملا جس سے مزید حوصلے میں اضافہ ہواہے، قوم کو یقین دلاتے ہیں کہ مذاکرات کے راستے میں اگر کوئی ہمالیہ بھی آیا تو قومی اتفاق رائے سے اسے بھی ہٹادیں گے اور قوم کو دوبارہ ترقی، امن اور خوشحالی پر ڈالنے کی کوشش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ قوم دیکھ رہی ہے کہ کون کیا کہہ رہا ہے اور کیا کررہا ہے لیکن اس وقت حکومت اور مارچ والوں میں سے جو بھی ایک قدم پیچھے ہٹ گیا اس کی عزت میں اضافہ ہوگا کیونکہ آگے بڑھنے میں زیادہ خطرات ہیں، امن و جمہوریت کا راستہ ہی محفوظ رہے گا اس کے علاوہ کوئی بھی راستہ قابل قبول نہیں ہے۔
لاہور میں جماعت اسلامی کے ہیڈ کوارٹر منصورہ میں سابق صدر آصف زرداری کی قیادت میں پیپلزپارٹی کے وفد نے جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق سے ملاقات کی جس میں لیاقت بلوچ سمیت جماعت اسلامی کے دیگر رہنما بھی شریک تھے، ملاقات میں دونوں رہنماؤں کے درمیان موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ دونوں رہنماؤں نے مذاکرات پر اتفاق اور جمہوریت کو پروان چڑھانے کا بھی عزم کیا۔
ملاقات کےبعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ ہم نے موجودہ صورتحال سے نکلنے کے لیے بھرپور کردار ادا کیا جس پر سابق صدر نے ہماری کوششوں کی حوصلہ افزائی کی اور انہیں سراہا۔ انہوں نے کہا کہ آصف زرداری سے ملاقات میں بحران کے خاتمے کے لیے سوچ بچار کیا گیا اور سابق صدر نے مذاکرات کو مزید آگے بڑھانے پر زور دیا، اس وقت پاکستان بڑے بحران کا شکار ہے اور عوام سخت پریشان ہیں تاہم مسائل جلد ہی حل ہونے کی امید ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پہلی بار تمام جماعتیں ذاتی اور پارٹی مفادات سے بالا تر ہوکر ملک و قوم آئین اور جمہوریت کے لئے ایک ہیں جو ایک خوش آئند بات ہے، سب کی خواہش ہے کہ سیاسی اختلافات کے باعث سے موجودہ سیاسی تناؤ،جذباتی ماحول اور اشتعال کی وجہ سے جمہوریت آئین و قانون کونقصان نہ پہنچے اور پاکستان بد تر صورتحال سے دوچار نہ ہو۔
امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ اسلام آباد اس وقت دھرنوں کی زد میں ہے،قوم کو پرامن طریقے کے ذریعے بحران سے نکالنا چاہتے ہیں تاکہ فریقین کو عزت کا راستہ دیا جائے، دونوں جماعتوں کا مذاکرات کی میز پر آنا ایک بڑی کامیابی ہے، جو جہاز ہوا میں تھا اب وہ رن وے پر آگیا ہے، ہم دونوں فریقین سے مذاکرات کا احوال لیتے رہتے ہیں جس کو دیکھ کر اندازہ ہوا کہ تلخی میں کمی اور اعتماد میں اضافہ ہوا ہے اور مایوسیوں کے اندھیروں میں امیدیں نظر آرہی ہیں۔ سراج الحق نے کہا کہ تحریک انصاف نے استعفے جمع کرادیئے ہیں لیکن ہم نے اسپیکر سے انہیں عظیم تر قومی مفاد میں منظور نہ کرنے کی اپیل کی ہے جبکہ تحریک انصاف سے بھی درخواست کی ہے کہ جلد بازی سے کام نہ لیا جائے اور اس فیصلے پر نظر ثانی کی جائے۔
سراج الحق نے کہا کہ اب تک سپریم کورٹ اور اسٹیبلشمنٹ نے بحران سے خود کو فاصلے پر رکھا اور ان کی مداخلت کا عندیہ بھی نہیں ملا جس سے مزید حوصلے میں اضافہ ہواہے، قوم کو یقین دلاتے ہیں کہ مذاکرات کے راستے میں اگر کوئی ہمالیہ بھی آیا تو قومی اتفاق رائے سے اسے بھی ہٹادیں گے اور قوم کو دوبارہ ترقی، امن اور خوشحالی پر ڈالنے کی کوشش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ قوم دیکھ رہی ہے کہ کون کیا کہہ رہا ہے اور کیا کررہا ہے لیکن اس وقت حکومت اور مارچ والوں میں سے جو بھی ایک قدم پیچھے ہٹ گیا اس کی عزت میں اضافہ ہوگا کیونکہ آگے بڑھنے میں زیادہ خطرات ہیں، امن و جمہوریت کا راستہ ہی محفوظ رہے گا اس کے علاوہ کوئی بھی راستہ قابل قبول نہیں ہے۔