94 سالہ نوجوان لڑکی

94 سالہ الونا زندگی سے بھرپور انداز میں لطف اٹھنے کے تیر بہدف گُر بتاتی ہے

94 سالہ الونا زندگی سے بھرپور انداز میں لطف اٹھنے کے تیر بہدف گُر بتاتی ہے۔ فوٹو : فائل

QUETTA:
الونا رائس سمتھکن (ilona royce smithkin) امریکہ کی ممتاز مصورہ اور ڈانسر ہے۔ وہ روزانہ تصاویر بناتی اور صبح سویرے قریبی پارک میں چہل قدمی کرتی ہے۔ موسم گرما آئے، تو بحر اوقیانوس کے سرد پانی میں نہاتی ہے۔ وہ سرگرم اور بھرپور زندگی گزار رہی ہے۔

حیرت اور عجوبے کی بات یہ ہے کہ الونا کی عمر 94 سال ہے۔ اس عمر میں انسان عموماً بستر سے چپکا ہوتا ہے، مگر الونا نہ صرف چلتی پھرتی ہے بلکہ بڑھاپے سے وابستہ مایوسی، موت کا جان لیوا احساس اور بے عملیت اس کے قریب نہیں پھٹکتی۔ الونا کی شخصیت اس امر کا ثبوت ہے کہ انسان مثبت طرز زندگی اپنائے اور من پسند سرگرمیاں جاری رکھے، تو وہ ہر عمر میں خوش باش، صحت مند اور خوبصورت رہ سکتا ہے۔ ایک امریکی صحافی نے حال ہی میں الونا کا انٹرویو کیا۔ وہ جاننی چاہتی تھی کہ وہ کون سے راز ہیں، جن کی مدد سے الونا بھرپور اور بہترین زندگی گزار رہی ہے؟ انٹرویو کے چیدہ سوال وجواب نذر قارئین ہیں۔

سوال:آپ دن کا آغاز کیسے کرتی ہیں؟
جواب:میں سب سے پہلے غسل کرتی اور اس سے خوب لطف اندوز ہوتی ہوں، پھر میک اپ کر کے دنیا کا سامنا کرنے کو تیار ہو جاتی ہوں۔

سوال :آپ کوئی مخصوص کھانا کھاتی ہیں؟
جواب: جی نہیں،جو دل چاہے ،کھا لیتی ہوں۔ البتہ سبزیاں اور پھل من بھاتا کھاجا ہیں۔کھانے کے بعد تھوڑی سی کافی پیتی ہوں۔میرے نزدیک صحت کا راز یہ ہے کہ انسان پُرخوری نہ کرے۔

سوال:بڑھاپے کو آپ کس نظر سے دیکھتی ہیں؟
جواب:مجھے کبھی بڑھاپے سے خوف محسوس نہیں ہوا۔آپ یقین کیجیے،میں نے 90 سال کی عمر میں اپنی پہلی سالگرہ منائی۔میں کبھی اپنے بڑھاپے پہ غور کروں ،تو بس اسی امر پہ تعجب کرتی ہوں کہ ارے،میں اتنے زیادہ برسوں سے زمین کے سینے پہ مونگ دل رہی ہوں۔

سوال:آج کی نوجوان نسل کے متعلق آپ کیا رائے رکھتی ہیں؟
جواب:کچھ لڑکے لڑکیاں تو بے مثال ہیں،باقی بیکار و خراب زندگی بسر کر رہے ہیں۔آج کی نئی نسل میں مصنوعی پن بہت آ چکا۔وہ بارش کے قطرے گرنے کی آواز پہ دھیان نہیں دیتی،نہ ہی پھولوں کو تکتی ہے...لگتا ہے، زندگی کا عام حسن اس کی نگاہوں سے اوجھل ہو چکا۔ میرا خیال ہے،نوجوانوں کی اکثریت اداس وناراض ہے۔وجہ یہ کہ ان کے لبوں پہ ہمہ وقت یہی فقرہ ہوتا ہے:''مجھے یہ چاہیے،مجھے وہ چاہیے۔''ان کی طلب کبھی ختم نہیں ہوتی۔ وہ کبھی یہ نہیں کہتے:''ہاں،میرے پاس جو کچھ ہے،اسی پہ خوش ہوں۔''

سوال:آپ اب تک چست وچالاک اور چنچل ہیں۔آپ نے چورانوے برس کی عمر میں بھی اپنا دماغ تیز کیونکر رکھا؟
جواب:دراصل میں اپنی ذات کے خول میں قید نہیں،میں دنیا کو کھلے دل ودماغ سے دیکھتی ہوں۔منفی سوچ کو قریب نہیں پھٹکنے دیتی،یہ انسان کی عمر گھٹاتی اور اسے حاسد ومنتقم مزاج بناتی ہے۔




ہر انسان اپنے اندر دو بے نظیر دوست رکھتا ہے...جسم اور دماغ!یہ دونوں لاجواب ہیں اور بڑا پیچیدہ اتحاد رکھتے ہیں۔ دونوں ایک دوسرے سے جتنی قربت،دوستی اور احترام کا رشتہ رکھیں،اتنا ہی اچھا ہے۔ انسان جب بوڑھا ہونے لگے،تو دماغ ہی جسم کی حفاظت کرتا ہے۔ دونوں میں اشتراک عمل نہ رہے تو انسان جلد چل بستا ہے۔

سوال:کوئی ایسی بات یا راز جس نے آپ کی زندگی کو بہتر بنا دیا؟
جواب:اس سچائی کا احساس کہ حقیقت میں انسان بہت غیراہم ہے۔ہم انسان کُل میں ننھے منے نقطوں کی صورت رکھتے ہیں جو دکھائی بھی نہیں دیتے۔ مگر افسوس، بیشتر لوگ زندگی گزارتے ہوئے ہر بات کو بہت اہم اور سنجیدہ لیتے ہیں۔انسان کو چاہیے کہ وہ ہر بات سنجیدگی سے نہ لے کیونکہ یوں نہ صرف اس کی قیمتی توانائی ضائع ہوتی ہے، بلکہ ہم کاملیت(perfectionism)کے غلام بن جاتے ہیں۔

سوال: بڑھاپا چھانے کے بعد زندگی کے متعلق آپ کا نقطہ نظر تبدیل ہوا؟
جواب:بھئی،خوشیوں بھرے میرے دنوں کا آغاز بڑھاپے میں ہی ہوا۔ جوانی میں تو ہر کام سے ذہنی دباؤ(stress) اور تکلیف ہی وابستہ رہی۔مجھے یہی محسوس ہوتا کہ دوسرا مجھ سے بہتر ہے اور میں اچھا کام نہیں کر رہی۔ اب میں کام کرتے ہوئے بھرپور لطف اٹھاتی اور یہ پروا نہیں کرتی کہ لوگ اسے پسند کرتے ہیں یا نہیں۔ میری تصاویر اب زیادہ واضح اور مرتکز ہو چکیں کیونکہ میں اپنی دوست آپ ہوں اور یہ نہیں سوچتی کہ دوسرے کیا سوچ رہے ہیں؟

سوال: فیشن سے متعلق کوئی کارآمد ٹوٹکہ؟
جواب:آپ وہی لباس زیب تن کیجیے جس میں آرام وسکون محسوس کریں۔ لباس زیادہ تنگ نہیں ہونا چاہیے۔ آج کل لوگوں کی ظاہری خوبصورتی پہ زیادہ توجہ ہے۔حتی کہ لباس اچھا نہ ہو ،تو وہ کسی تقریب میں بھی نہیں جاتے۔حالانکہ اگر آپ کی شخصیت جازب نظر،مہذب اور بااخلاق ہے ،تو آپ خودبخود میر محفل بن جائیں گے۔

سوال:نوجوان لڑکے لڑکیوں کے لیے کوئی پیغام؟
جواب:پہلی بات یہ کہ کبھی دوسروں سے اپنا موازنہ مت کیجیے۔آپ خود میں پوشیدہ صلاحیتیں جانئیے اور انھیں مانجھ کر چمکائیے ،دمکائیے۔کسی کو آئیڈئیل بنانے کی کیا ضرورت ہے جب آپ اپنی صلاحیتوں کے ذریعے کارہائے نمایاں دکھا سکتے ہیں؟مجھے دیکھیے! میں اپنے آپ کو اچھی طرح جانتی ہوں اور کسی دوسرے پہ انحصار نہیں کرتی۔ چناں چہ میں جہاں بھی جاؤں،وہ میرا مسکن بن جاتا ہے۔

سوال:آپ کو بہت سارا پیسا پانے کی تمنا ہے؟
جواب:مجھے بہت سا پیسا مل جائے، تب بھی میرا طرز زندگی تبدیل نہیں ہو گا۔ہاں یہ ممکن ہے کہ میں تیسری منزل کے فلیٹ میں نہ رہوں...مگر میری بہترین صحت کا راز بھی یہی امر ہے۔

سوال: اگر آپ اپنی زندگی میں کوئی تبدیلی لانا چاہیں ،تو وہ کیا ہو گی؟
جواب: جب میں کم سن تھی اور تب کوئی یہ سوال پوچھتا ،تو شاید میں دس تبدیلیاں گنوا دیتیں۔مگر اب میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں چاہتی۔ حتی کہ مسائل، تکالیف اور مشکلات کو بھی گلے لگانا چاہتی ہوں۔ دراصل انسان اگر مشکل کا سامنا نہ کرے اور رکاوٹیں پار نہ کرے تو وہ سیکھے گا کیسے؟
Load Next Story