شہر گندگی کے ڈھیر میں تبدیل بیماریاں پھیلنے کا خدشہ

بلدیاتی اداروں کی مجرمانہ غفلت، لاپروائی اورعدم دلچسپی سے جگہ جگہ غلاظت کے ڈھیر لگ گئے، سڑکوں پر سیوریج کا پانی جمع

گلشن اقبال میں سرکلر ریلوے کی پٹڑی پر کچرے کا ڈھیر لگا ہوا ہے جس میں جانور خوراک تلاش کررہے ہیں جبکہ شہر بھر میں گندگی اور غلاظت پھیلی ہوئی ہے۔ فوٹو : ایکسپریس

بلدیاتی اداروں کی مجرمانہ غفلت ، لاپروائی اور عدم دلچسپی نے شہر کو کچرا کنڈی میں تبدیل کر دیا۔

جگہ جگہ کوڑا کرکٹ اور غلاظت کے ڈھیرسے اٹھنے والے تعفن سے وبائی امراض پھوٹنے کا خدشہ پیدا ہوگیا، بلدیاتی اداروں کی چشم پوشی سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، سڑکوں پر سیوریج کا پانی جمع ہوگیا، تفصیلات کے مطابق بلدیاتی اداروں کی مجرمانہ غفلت اور عدم دلچسپی نے شہر کو کچرا کنڈی میں تبدیل کر دیا ہے اداروں کی ناقص کارکردگی کے نتیجے میں شہر بھر میں جگہ جگہ کچرے کے ڈھیر لگے ہوئے ہیںجن سے اٹھنے والے تعفن نے مکینوں کی زندگی اجیرن کردی ہے۔

صفائی کے ناقص انتظامات کے سبب شہر میں وبائی امراض پھوٹنے کا خدشہ ہے جو کسی بھی غیر معمولی صورتحال کا سبب بن سکتا ہے، شہریوں کا کہنا ہے کہ بلدیاتی ادارے کے افسران عملی اقدامات نہیں کرتے اور میڈیا کے لیے خصوصی طور پر گروپ تصاویر بنواتے ہیں اگران کے علاقوں کا دورہ کیا جائے تو کچرے اور غلاظت کے ڈھیر سے بھرا ہوتا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ بلدیاتی اداروں کی تمام تر توجہ مبینہ طور پر شہر بھر میں لگائے جانے والے پتھاروں، ٹھیلوں، کیبنوں اور دکانوں کی حدود سے باہر رکھے ہوئے سامان کی مد میں حاصل ہونے والی آمدنی پر ہی مرکوز رہتی ہے جبکہ فٹ پاتھوں پر قائم تجاوزات کے باعث پیدل چلنے والوں کو گزرنے کے سڑک استعمال کرنا پڑتی ہے۔


بلدیاتی اداروں کی ناقص کارکردگی کے باعث ڈسٹرکٹ سینٹرل کے علاقے نیو کراچی ، صبا سینما چورنگی ، صنعتی ایریا ، گودھرا کالونی ، نارتھ کراچی پاور ہاؤس چورنگی ، ڈسکو موڑ ، خواجہ اجمیر نگری ، انڈہ موڑ ، ناگن چورنگی ، فور کے چورنگی ، بابا موڑ ، دو منٹ چورنگی ، کریلا اسٹاپ ، نارتھ ناظم آباد شپ اونر کالج ، شارع نور جہاں ، نصرت بھٹو کالونی ، عبداﷲ کالج ، لنڈی کوتل چورنگی ، ضیا الدین چورنگی ، موسیٰ کالونی ، کریم آباد ، لیاقت آباد سندھی ہوٹل ، سپر مارکیٹ ، چونا ڈپو ، ناظم آباد ، رضویہ سوسائٹی ، گلبہار، گلبرگ ، فیڈرل بی ایریا ، ڈسٹرکٹ ساؤتھ کے علاقے خصوصاً اولڈ سٹی ایریاز جس میں گارڈن ، کھارادر ، رامسوامی ، رنچھوڑ لائن ، چونا بھٹی ، لائٹ ہاؤس ، ڈینسو ہال، جوبلی ، مارواڑی لائن ، لیاری ، لیمارکیٹ ، جونا مارکیٹ ، برنس روڈ ، پاکستان چوک ، ڈسٹرکٹ ایسٹ کے علاقے گلشن اقبال ڈسکو بیکری ، عزیز بھٹی ، بہادر آباد ، دھوراجی کالونی ، ڈالمیا ، پی آئی بی کالونی ، پرانی سبزی منڈی ، ڈرگ روڈ ، مبینہ ٹاؤن اسکاؤٹ کالونی ، گلزار ہجری ، ڈسٹرکٹ ویسٹ کے علاقے اورنگی ٹاؤن ، مومن آباد ، فقیر کالونی ، پیر آباد ، پاک کالونی ، سعید آباد ، گلشن غازی ، بلدیہ ٹاؤن ، مواچھ گوٹھ ، جنگل اسکول ، مشرف کالونی ، قائم خانی کالونی ، رانگڑ محلہ ، عابد آباد ، ڈسٹرکٹ کورنگی کے علاقے زمان ٹاؤن ، کورنگی کراسنگ ، لانڈھی ، شرافی گوٹھ ، چکرا گوٹھ ، عوامی کالونی ، لانڈھی خرم آباد ، زمان آباد جبکہ ڈسٹرکٹ ملیر کے علاقے میمن گوٹھ ، بن قاسم ٹاؤن ، شاہ لطیف ٹاؤن ، ملیر سٹی بکرا پیڑی ، سہراب گوٹھ نئی سبزی منڈی ، صفورا گوٹھ ، موسمیات چوک اوکھائی میمن اور ایئرپورٹ بھٹائی آباد سمیت دیگر علاقوں کی سڑکیں، گلیاں اور محلے نہ صرف صفائی سے محروم ہیں بلکہ جگہ جگہ کوڑے اور غلاظت کے ڈھیر سے علاقہ مکینوں کو شدید تعفن برداشت کرنا پڑتا ہے۔

بلدیاتی ادارے خواب غفلت سے نہیں جاگے تو شہر میں نہ صرف وبائی امراض پھٹنے کا خدشہ ہے بلکہ صفائی کی ابتر صورتحال شہریوں کے لیے جان لیوا بھی ثابت ہوسکتی ہے جس کی تمام تر ذمے داری بلدیاتی اداروں پر عائد ہوگی ،دریںاثنا گلستان رفیع ملیر سٹی میں سیوریج کی لائنیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہونے سے گٹر ابل پڑے ہیں،سیوریج کاپانی سڑکوں پر جمع ہوکر جوہڑمیں تبدیل ہوگیاہے جس سے مکینوں بالخصوص نمازیوں اور اسکول جانے والے طلبہ و طالبات کو سخت پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے، پانی کی بدبوسے شہریوں کی زندگی اجیرن ہوکررہ گئی ہے جبکہ سیوریج کے پانی میں مچھروں کی افزائش نسل سے ڈینگی اور ملیریا پھیلنے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔

مکینوں نے اپنی مدد آپ کے تحت سیوریج لائنوں کی منتقلی کرکے مین لائن سے ملانے کی کوشش کی لیکن بہادر شیر نامی شخص نے زور زبردستی دکھاتے ہوئے تعمیراتی کام رکوا دیا، مکینوں نے بتایا کہ ہم علاقے میں کشیدگی کے باعث کام روک دیاہے تاہم اس سے کسی کمیونٹی کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا، سیوریج لائنوں کی منتقلی سے نہ صرف گلستان رفیع کے مکینوں کا مسئلہ حل ہوگا بلکہ الامین سٹی، المنصور گارڈن، ابراہیم سٹی اور دیگر سوسائیٹیز کو بھی فائدہ ہوگا، شرپسند عناصر کی وجہ سے یہ تعمیراتی کام رکا ہوا ہے، سیوریج لانوں کی مرمت نہ ہونے سے 7 ہزار سے زائد لوگوں کو پریشانی کا سامنا ہے، مکینوں نے گورنرو وزیراعلیٰ سندھ سے اپیل کی کہ مسئلے کا فوری نوٹس لے کر متعلقہ اداروں کونکاسی کانظام بہتربنانے کی ہدایت کی جائے۔
Load Next Story