گیٹ اپ جو ہوگئے یادگار

مختلف بولی وڈ اداکاروں کے وہ روپ جو کبھی بھلائے نہ جاسکیں گے


نرگس ارشد رضا August 24, 2014
مختلف بولی وڈ اداکاروں کے وہ روپ جو کبھی بھلائے نہ جاسکیں گے ۔ فوٹو : فائل

کسی بھی اداکار کی کام یابی اور شہرت کا انحصار اس بات پر ہوتا ہے کہ وہ اپنی پرفارمینس میں کس حد تک فطری انداز میں پرفارم کرتا ہے۔

اداکاری اپنی ذات کو بھول کر کردار کو اپنے اوپر طاری کر لینے کا نام ہے، جو اداکار اس فارمولے پر عمل کرتے ہیں کام یابی ان کے قدم چومتی ہے اور جو صرف اپنے لگے بندھے انداز اور مخصوص روٹین میں کام کرتے ہیں ان کے فن کی عمر بھی کم ہوتی ہے۔ اپنے کرداروں کے ساتھ مکمل انصاف کرنے والے ایکٹرز اب خال خال ہی نظر آتے ہیں۔

یہ امر قابل ذکر ہے کہ کچھ مخصوص کرداروں کے لیے خاص قسم کے گیٹ اپ کی ضرورت ہوتی ہے، جس کے بغیر اداکار کردار کی روح میں نہیں اتر سکتا۔ بولی وڈ میں بہت سے اداکار اپنے مشکل رول کے لیے خاص قسم کے گیٹ اپ کا سہارا لیتے رہے ہیں اور اپنی پوری شخصیت میں اس کردار کی مناسبت سے تبدیلی لاتے رہے ہیں۔ ایسے ہی کچھ اداکاروں کا اس مضمون میں ذکر کیا جارہا ہے۔

امیتابھ بچن:



بولی وڈ کے لیجنڈ ایکٹر امیتابھ بچن نے اپنے پورے فلمی کیریر میں بے شمار یادگار کردار ادا کیے ہیں۔ ان میں کئی کردار ایسے بھی ہیں جن کو آنے والے نئے اداکاروں نے فالو کیا، لیکن ایک ایسا کردار جس نے امیتابھ کے پورے فلمی کیریر کو ایک طرف رکھ دیا، کیوں کہ اس کردار کا پلڑا ان کے دیگر تمام کرداروں سے بھاری تھا۔

ایک ایسا کردار جس کی وجہ سے امیتابھ کو گیٹ اپ کے ذریعے اپنی پوری شخصیت میں تبدیلی لانا پڑی وہ فلم ''پا'' میں ان کا آروو کا رول تھا۔ امیتابھ کو اس کردار میں دیکھ کر یہی کہا گیا کہ ان سے بہتر کوئی اور یہ کردار اتنی عمدگی سے نہیں کر سکتا تھا۔ تیرہ سال کے بچے کا رول جسے progreiaکی بیماری ہے اور اس بیماری میں بچے کی جسمانی ساخت بڑھتی جاتی ہے، لیکن دماغی سطح پر وہ بچہ ہی رہتا ہے، اس مشکل کردار کے لیے ایک خاص قسم کے گیٹ اپ کے لیے ہولی وڈ سے میک اپ آرٹسٹ بلوائے گئے تھے۔ اس میک اپ کے لیے روزانہ پانچ گھنٹے صرف ہوتے تھے، جب کہ اسے اتارنے کے لیے دو گھنٹے تک محنت کرنا پڑتی تھی۔

رنبیر کپور:



رنبیر کپور نے اب تک جو کردار کیے ہیں انہیں کسی لحاظ سے یادگار تو نہیں کہا جاسکتا، کیوں کہ اس کا امیج ایک چلبلے، شوخ اور شرارتی ایکٹر کا بن چکا ہے، لیکن اس نے فلم برفی میں ساٹھ سالہ بوڑھے شخص کا رول کیا ایک ایسا نوجوان اداکار جس کے پرستاروں میں لڑکیوں کی تعداد لاکھوں کے قریب ہے۔ وہ یہ کردار کرنے میں بالکل بھی نہ شرمایا اور اس رول کے ذریعے خود کو ایک میچور اداکار ثابت کیا۔

عمران ہاشمی:



فلموں میں لووربوائے کا امیج قائم کرنے والے عمران ہاشمی نے فلم شنگھائی میں جو کردار کیا تھا اس گیٹ اپ کے ذریعے اس نے فلم بینوں کو حیران کردیا، کیوں کہ لوگوں کا خیال تھا کہ عمران چند مخصوص قسم کے کردار ہی کر سکتا ہے۔ شاید اسے بھی اس بات کا بہ خوبی اندازہ تھا کہ اگر اس نے اپنے روٹین امیج سے ہٹ کر کچھ کیا تو اس کے پرستار اسے پسند نہ کریں گے، مگر عمران کا یہ قیاس غلط ثابت ہوا اور اس کردار نے اسے وہ اعتماد دیا جس کی بنا پر وہ اب اپنی لگی بندھی روٹین سے ہٹ کر بھی کردار کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

اکشے کمار:



فلم ''ایکشن ری پلے'' میں اکشے کمار نے ایک نوجوان لڑکے کے باپ کا کردار کیا تھا۔ اس رول کے لیے اکشے نے گیٹ اپ کے ذریعے اپنے منہ میں نہ صرف بڑے بڑے دانت لگوائے، بل کہ بالوں کو تیل میں چپڑ دیا۔ اس گیٹ اپ نے اکشے کو بالکل بدل دیا اور اس کردار میں اس کی پرفارمینس کو بھی پسند کیا گیا تھا۔ ایکشن ری پلے کے اس کردار نے اکشے کے کھلاڑی امیج کا یکسر بدل ڈالا اور اس نے ثابت کیا کہ وہ صرف ماردھاڑ اور ایکشن سے بھرپور کردار ہی نہیں کرسکتا بل کہ وہ ایکشن ری پلے جیسے کردار بھی کر سکتا ہے۔

سنجے دت:



بولی وڈ کے عمررسیدہ ہیرو سنجے دت نے اپنے کیریر کے ابتدائی دور میں کچھ فلموں میں منفی رول کیے تھے جس میں سب سے زیادہ ہٹ واستوو میں منا کا رول تھا، لیکن اس کردار کے لیے سنجے کا گیٹ اپ کچھ خاص نہ تھا۔ پھر جب امیتابھ کی پرانی فلم اگنی پتھ کا ری میک بنایا گیا تو اس میں ڈینی والا رول سنجے دت کو آفر کیا گیا۔ اس کردار کے لیے سنجے نے نہ صرف اپنے بالوں کی قربانی دی بل کہ اپنی بھنویں بھی صاف کروا ڈالی تھیں، جس کی بنا پر اس کے چہرے پر کردار کی مناسبت سے سفاکیت واضح نظر آتی تھی اور یہی ایک اچھے اور منجھے ہوئے ایکٹر کی پہچان ہے کہ وہ کسی بھی کردار کو کرتے ہوئے اپنے آپ کو بھول جائے۔ اس فلم میں کنچا چینا کے رول میں سنجے کے کام کو سب ہی نے سراہا۔ گو یہ ایک منفی رول تھا اس کے باوجود اس نے لوگوں کو اپنی تعریف کرنے پر مجبور کردیا تھا۔ اگنی پتھ باکس آفس پر کام یاب ہوئی تھی۔

عامر خان:



عامر کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ جنون کی حد تک اپنے کام سے محبت کرتے ہیں۔ اسی لیے اپنی ہر فلم اور ہر کردار کو بہت زیادہ اہمیت بھی دیتے ہیں۔ یوں تو عامر نے اپنی ہر فلم میں اپنے ہر کردار کے لیے بہت محنت کی ہے، اسی لیے اس کی فلمیں بھی ہٹ ہوتی رہیں، لیکن فلم گجنی کے لیے عامر نے ایک خاص قسم کے گیٹ اپ کو اپنایا، جس کے لیے عامر نے نہ صرف اپنا سر منڈوایا، بل کہ مسلسل ایکسر سائز اور ڈائیٹ کے ذریعے سکس پیک باڈی بھی بنائی۔ یہ ایک ایسے انسان کا کردار تھا جس کی یادداشت تھوڑی تھوڑی دیر کے لیے چلی جاتی ہے۔ مخصوص قسم کے گیٹ اپ کے ساتھ عامر کی زبردست اداکاری نے فلم گجنی کو سپرہٹ کرایا تھا۔

فرحان اختر:



نغمہ نگار، اسکرپٹ رائٹر اور کہانی نویس جاوید اختر کے بیٹے فرحان اختر کی فلموں کی تعداد انگلیوں پر گنی جاسکتی ہے۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ اس نے زیادہ کام نہیں کیا، کیوں کہ اداکاری سے زیادہ اسے کیمرے کے پیچھے کام کرنے کا شوق ہے۔ اس کے باوجود اس نے اب تک جتنا کام کیا اچھا کیا کچھ لوگ اس بات پر بھی اعتراض کرتے ہیں کہ فرحان میں اداکاری کے جراثیم نہیں۔ اسی لیے اسے اداکاری کے بجائے کیمرے کے پیچھے کام کرنا چاہیے، لیکن فلم ''زندگی نہ ملے گی دوبارہ'' جیسی سوفٹ فلم کرنے کے بعد جب اس نے ''بھاگ مکا سنگھ بھاگ'' میں ایک سکھ لڑکے کے گیٹ اپ میں کام کیا تو یہ یقین کرنا مشکل ہو گیا تھا کہ کیا واقعی یہ فرحان اختر ہے، کیوں کہ اس مخصوص گیٹ اپ کے ساتھ اس کی عمدہ اداکاری نے اسے ایک اچھا ایکٹر ثابت کردیا۔

کمل ہاسن:



ساؤتھ انڈیا کا یہ بے مثال ایکٹر بولی وڈ فلموں میں بھی کام یاب رہا کمل نے بہت سی فلموں میں یاد گار رول کیے جن میں صدمہ، اپو راجہ، گرفتار اور ہندوستان قابل ذکر ہیں۔ اپنی ہوم پروڈکشن فلم ''چاچی چارسو بیس'' کے لیے عورت کے گیٹ اپ میں کمل نے جو کام کیا اس کا نتیجہ اسے اس فلم کی کام یابی کی صورت میں ملا۔ کمل کو ایک بوڑھی عورت کے گیٹ اپ کے لیے گھنٹوں میک اپ آرٹسٹ کے سامنے بیٹھنا پڑتا تھا اور اتنا ہی ٹائم اسے صاف کرنے میں لگتا تھا۔ یہ اس وراسٹائل ایکٹر ہی کا کما ل تھا کہ اس نے عورت کے کردار کے لیے معمولی میک اپ کے بجائے مشکل اور مخصوص میک اپ کو پسند کیا۔

انیل کپور:



فلم ''وہ سات دن'' سے اپنے کیریر کا آغاز کرنے والے اداکار انیل کپور نے اپنے اب تک کے فلمی کیریر میں ان گنت کام یاب اور یادگار رول کیے ہیں اور اپنے کرداروں کی مناسبت سے مختلف گیٹ اپ بھی کیے، لیکن ایک فلم ''بدھائی ہو بدھائی'' میں انیل کپور نے ایک موٹے نوجوان کا کردار کیا تھا۔ اس کردار کے لیے انیل کو ایک موٹے فوم والا سوٹ پہننا ہوتا تھا اور چہرے کو موٹا دکھانے کے لیے منہ کے اندر گالوں کے پاس روئی رکھی جاتی تھی۔ یہ فلم تو باکس آفس پر ناکام ہو گئی تھی، لیکن انیل کا یہ مخصوص گیٹ اپ آج بھی لوگ یاد رکھے ہوئے ہیں۔

شبانہ اعظمی:



ڈائریکٹر اور فلم میکر دیپا مہتہ اچھوتے موضوعات اور مخصوص انداز سے فلمیں بنانے کے حوالے سے بین الاقوامی شہرت رکھتی ہیں۔ ان کی ایک فلم ''واٹر'' جس میں شبانہ اعظمی اور نندیتا داس کو کاسٹ کیا گیا تھا اس فلم کے لیے شبانہ نے اپنے بالوں کی قربانی دی تھی اور وہ گنجی ہو گئی تھیں۔ ابتدائی کچھ دنوں کی شوٹنگ کے بعد شبانہ اور دیپا مہتہ میں اس فلم کے حوالے سے کچھ اختلافات پیدا ہوگئے تھے، جس کی بنا پر شبانہ اور نندیتا نے یہ فلم چھوڑ دی۔ اس کے بعد اس فلم میں جان ابراہام اور لزارائے کو کاسٹ کرکے یہ فلم مکمل کی گئی تھی۔

سیف علی خان:



ڈائریکٹر وشال بھردواج کی فلم ''اوم کارا'' میں لنگڑا تیاگی کا رول ایک مخصوص قسم کے گیٹ اپ کے ساتھ سیف علی خان نے بڑی عمدگی سے کیا۔ اس کردار کے ذریعے سیف نے یہ ثابت کردیا کہ اب اس کی اداکاری میں پختگی آتی جارہی ہے اور وہ مشکل اور پیچیدہ کردار بھی کرسکتا ہے۔

بومن ایرانی:



بہت کم عرصے میں بومن ایرانی نے خود کو انڈین فلم انڈسٹری کا وراسٹائل ایکٹر ثابت کیا ہے۔ اس کی وجہ ان کے ہر کردار میں ان کی فطری پرفارمینس ہے۔ یوں تو بومن نے بہت سی فلموں میں بہت سے اچھے اور یاد گارول کیے ہیں، لیکن ان کی فلم جس میں ان کا گیٹ اپ ان کی شخصیت سے بالکل متضاد تھا وہ فلم ''تھری ایڈیٹس'' تھی۔ اس فلم میں بومن نے یونیورسٹی کے پرنسپل کا رول کیا تھا، جس کے لیے ان کے سر پر کھچڑی بالوں کی وگ لگائی گئی اور توند کے لیے شرٹ کے اندر فوم رکھا گیا تھا۔ اس کردار کی مناسبت سے مخصوص لب و لہجے اور اس گیٹ اپ نے تھری ایڈیٹس کے اس کردار کو ہمیشہ کے لیے یادگار بنا دیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں