ٹی وی ریڈیو اور اسٹیج کے معروف اداکار جمشید انصاری کو ہم سے بچھڑے 9 برس بیت گئے
جمشید انصاری نے ریڈیو ، اسٹیج اور ٹی وی کے 200 ڈراموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے۔
ٹی وی، ریڈیو اور اسٹیج میں اپنی اداکاری کے ذریعے ناظرین اور سامعین کے لبوں پر مسکراہٹیں بکھیرنے والے اداکار جمشید انصاری کی آج 9ویں برسی منائی جارہی ہے۔
31دسمبر 1942 میں اترپردیش کے شہر سہارن پور میں پیدا ہونے والے جمشید انصاری قیام پاکستان کے بعد 6 برس کی عمر میں والدین کے ہمراہ کراچی آگئے۔ گریجویشن کے بعد جمشید انصاری لندن چلے گئے جہاں انہوں نے کچھ عرصہ بی بی سی میں کام کیا اور ٹی وی پروڈکشن کے مختلف کورس کئے۔ لندن ہی میں قیام کے دوران انہوں نے شوکت تھانوی کے لکھے ہوئے ڈرامے ' سنتا نہیں ہوں بات' پیش کیا بعد ازاں وہ وطن واپس لوٹ آئے اور اپنے فن کے ذریعے لوگوں کو محظوط کرتے رہے۔ 40 برس کے فنی سفر میں انہوں نے ریڈیو پر طویل ترین عرصے تک چلنے والے پروگرام 'حامد میاں کے ہاں' میں صفدر کا یادگار کردار ادا کیا، اس کے علاوہ انہوں نے 200 ٹی وی ڈراموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے۔ ان کے مشہور ڈراموں میں انکل عُرفی، گھوڑا گھاس کھاتا ہے، تنہائیاں، اَن کہی، جھروکے، دوسری عورت، زیر زبر پیش اور منزلیں شامل ہیں۔ ریڈیو اور ٹی وی کے علاوہ انہوں نے اسٹیج ڈراموں میں بھی کام کیا جن میں مشہور اسٹیج ڈرامے 'بکرا قسطوں پر' بھی شامل ہے۔ اُن کے ادا کئے گئے کئی مکالمے آج بھی انتہائی مقبول ہیں جن میں 'چکو ہے میرے پاس'، 'قطعی نہیں'، 'افشاں تم سمجھ نہیں رہی ہو' اور 'زور کس پر ہوا' شامل ہیں۔
2005 کے اوائل میں جمشید انصاری کو برین ٹیومر کی تشخیص ہوئی اور اسی برس 24اگست کو اِس اداکار نے ہمیشہ کے لئے اِس دنیا سے منہ موڑ لیا۔ گو کہ جمشید انصاری کو دنیا سے گئے 9 برس بیئت گئے ان کے ادا کئے گئے کردار آج بھی ٹی وی ناظرین کے لبوں میں مسکراہت بکھیر دیتے ہیں۔
31دسمبر 1942 میں اترپردیش کے شہر سہارن پور میں پیدا ہونے والے جمشید انصاری قیام پاکستان کے بعد 6 برس کی عمر میں والدین کے ہمراہ کراچی آگئے۔ گریجویشن کے بعد جمشید انصاری لندن چلے گئے جہاں انہوں نے کچھ عرصہ بی بی سی میں کام کیا اور ٹی وی پروڈکشن کے مختلف کورس کئے۔ لندن ہی میں قیام کے دوران انہوں نے شوکت تھانوی کے لکھے ہوئے ڈرامے ' سنتا نہیں ہوں بات' پیش کیا بعد ازاں وہ وطن واپس لوٹ آئے اور اپنے فن کے ذریعے لوگوں کو محظوط کرتے رہے۔ 40 برس کے فنی سفر میں انہوں نے ریڈیو پر طویل ترین عرصے تک چلنے والے پروگرام 'حامد میاں کے ہاں' میں صفدر کا یادگار کردار ادا کیا، اس کے علاوہ انہوں نے 200 ٹی وی ڈراموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے۔ ان کے مشہور ڈراموں میں انکل عُرفی، گھوڑا گھاس کھاتا ہے، تنہائیاں، اَن کہی، جھروکے، دوسری عورت، زیر زبر پیش اور منزلیں شامل ہیں۔ ریڈیو اور ٹی وی کے علاوہ انہوں نے اسٹیج ڈراموں میں بھی کام کیا جن میں مشہور اسٹیج ڈرامے 'بکرا قسطوں پر' بھی شامل ہے۔ اُن کے ادا کئے گئے کئی مکالمے آج بھی انتہائی مقبول ہیں جن میں 'چکو ہے میرے پاس'، 'قطعی نہیں'، 'افشاں تم سمجھ نہیں رہی ہو' اور 'زور کس پر ہوا' شامل ہیں۔
2005 کے اوائل میں جمشید انصاری کو برین ٹیومر کی تشخیص ہوئی اور اسی برس 24اگست کو اِس اداکار نے ہمیشہ کے لئے اِس دنیا سے منہ موڑ لیا۔ گو کہ جمشید انصاری کو دنیا سے گئے 9 برس بیئت گئے ان کے ادا کئے گئے کردار آج بھی ٹی وی ناظرین کے لبوں میں مسکراہت بکھیر دیتے ہیں۔