ملک میں چینی کی قلت نہیںچیئرمین ٹی سی پی
3لاکھ ٹن یوریا درآمد کی جا رہی ہے،آئندہ اضافی سپلائی مارکیٹ میںنیلام کی جائیگی
ملک میں چینی کی کوئی قلت نہیں ہے، ٹریڈنگ کاپوریشن آف پاکستان کے پاس رمضان میں چینی کی طلب پوری کرنے کیلیے چینی کا وافر اسٹاک موجود ہے جسے مزید مستحکم کرنے کے لیے مزید 2لاکھ ٹن چینی مقامی ملوں سے خریدی جارہی ہے۔
یہ بات ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کے چیئرمین طاہر رضا نقوی نے گزشتہ روز ٹی سی پی ہیڈ آفس میں میڈیا بریفنگ کے دوران بتائی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی ہدایت پر ٹی سی پی نے مقامی ملوں سے 4لاکھ 78ہزار ٹن چینی خریدی جبکہ مزید 2لاکھ ٹن چینی جلد خرید لی جائیگی، اس طرح سرکاری گوداموں میں 6سے 7ماہ کی ملکی ضرورت کی چینی کا اسٹاک دستیاب ہوگا جو رمضان میں چینی کی طلب پوری کرنے کیلیے بھی کافی ہے، اس وقت ٹی سی پی کے پاس 3 لاکھ 58 ہزار ٹن چینی موجود ہے جس میں مزید 2لاکھ ٹن کا اضافہ رمضان سے قبل ہو جائے گا۔
اس طرح رمضان تک سرکاری گودام میں 5لاکھ 58ہزار ٹن چینی موجود ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ٹی سی پی کے پاس کماڈیٹی آپریشنز کیلیے 115 ارب روپے کی کریڈٹ لائن موجود ہے جسے استعمال کرنے کی کافی گنجائش ہے، اس لیے ٹی سی پی کو اپنا کردار ادا کرنے میں کسی دشواری کا سامنا نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ٹی سی پی کو حکومت اور مختلف اداروں سے 60 ارب روپے وصول کرنے ہیں جن میں حکومت سے سبسڈی کی مد میں 37 ارب روپے، صوبوں سے 2008میں دی گئی گندم کی مد میں 3.5ارب روپے، یوٹیلٹی اسٹورز سے 12ارب روپے اور نیشنل فرٹیلائزر مینجمنٹ لمیٹڈ سے 7.3 ارب روپے کی وصولیاں شامل ہیں (نیشنل فرٹیلائزر منجمنٹ لمیٹڈ نے ایک روز قبل ہی 1.5ارب روپے کی ادائیگی کردی ہے)، ٹی سی پی کے آرمی پر سپلائز کی مد میں 12کروڑ روپے کے واجبات ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ٹی سی پی اپنے آپریشنز کیلیے کمرشل ریٹ پر 6بینکوں کے کنسورشیم سے قرض لیتی ہے جس پر سالانہ 3سے 4ارب روپے کا مارک اپ ادا کیا جاتا ہے۔چیرمین ٹی سی پی نے بتایا کہ حکومت کی ہدایت پر خریف سیزن کیلیے 3لاکھ ٹن یوریا درآمد کی جا رہی ہے جس میں سے ایک لاکھ 9ہزار ٹن یوریا پاکستان پہنچ چکی ہے، مزید یوریا درآمد کی جانی ہے جس کیلیے ایک لاکھ ٹن یوریا کی ٹینڈرنگ کا عمل جاری ہے، ٹی سی پی نے وزارت کے ذریعے پرائس میچنگ کی اجازت مانگی ہے، ٹی سی پی کے گوداموں کی حالت بہتر بنانے کیلیے 30کروڑ روپے خرچ کیے جائیں گے۔ چیئرمین ٹی سی پی نے نیشنل فرٹیلائزر مینجمنٹ کمپنی کی جانب سے درآمدی یوریا کے وزن میں کمی کی شکایت کی سختی سے رد کرتے ہوئے کہا کہ وزن میں کمی کا ایک فیصد بھی امکان نہیں ہے۔
نیشنل فرٹیلائرز کمپنی کا نمائندہ پورٹ پر اپنی موجودگی میں فرٹیلائرز بیگ میں بھر کر وزن کی تصدیق کے ساتھ روانہ کرتا ہے اور پورٹ پر آج تک وزن میں کمی کی ایک بھی شکایت سامنے نہیں آئی، حقیقت یہ ہے کہ ٹی سی پی نے نیشنل فرٹیلائرز مینجمنٹ کمپنی کو 3600ٹن یوریا اضافی سپلائی کی ہے جس کی مالیت 9 کروڑ روپے سے زائد ہے، ٹی سی پی نے نیشنل فرٹیلائرز کمپنی سے اس رقم کا تقاضا کیا ہے اور آئندہ اضافی یوریا نیشنل فرٹیلائزر کمپنی کو دینے کے بجائے مارکیٹ میں نیلام کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ بات ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کے چیئرمین طاہر رضا نقوی نے گزشتہ روز ٹی سی پی ہیڈ آفس میں میڈیا بریفنگ کے دوران بتائی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی ہدایت پر ٹی سی پی نے مقامی ملوں سے 4لاکھ 78ہزار ٹن چینی خریدی جبکہ مزید 2لاکھ ٹن چینی جلد خرید لی جائیگی، اس طرح سرکاری گوداموں میں 6سے 7ماہ کی ملکی ضرورت کی چینی کا اسٹاک دستیاب ہوگا جو رمضان میں چینی کی طلب پوری کرنے کیلیے بھی کافی ہے، اس وقت ٹی سی پی کے پاس 3 لاکھ 58 ہزار ٹن چینی موجود ہے جس میں مزید 2لاکھ ٹن کا اضافہ رمضان سے قبل ہو جائے گا۔
اس طرح رمضان تک سرکاری گودام میں 5لاکھ 58ہزار ٹن چینی موجود ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ٹی سی پی کے پاس کماڈیٹی آپریشنز کیلیے 115 ارب روپے کی کریڈٹ لائن موجود ہے جسے استعمال کرنے کی کافی گنجائش ہے، اس لیے ٹی سی پی کو اپنا کردار ادا کرنے میں کسی دشواری کا سامنا نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ٹی سی پی کو حکومت اور مختلف اداروں سے 60 ارب روپے وصول کرنے ہیں جن میں حکومت سے سبسڈی کی مد میں 37 ارب روپے، صوبوں سے 2008میں دی گئی گندم کی مد میں 3.5ارب روپے، یوٹیلٹی اسٹورز سے 12ارب روپے اور نیشنل فرٹیلائزر مینجمنٹ لمیٹڈ سے 7.3 ارب روپے کی وصولیاں شامل ہیں (نیشنل فرٹیلائزر منجمنٹ لمیٹڈ نے ایک روز قبل ہی 1.5ارب روپے کی ادائیگی کردی ہے)، ٹی سی پی کے آرمی پر سپلائز کی مد میں 12کروڑ روپے کے واجبات ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ٹی سی پی اپنے آپریشنز کیلیے کمرشل ریٹ پر 6بینکوں کے کنسورشیم سے قرض لیتی ہے جس پر سالانہ 3سے 4ارب روپے کا مارک اپ ادا کیا جاتا ہے۔چیرمین ٹی سی پی نے بتایا کہ حکومت کی ہدایت پر خریف سیزن کیلیے 3لاکھ ٹن یوریا درآمد کی جا رہی ہے جس میں سے ایک لاکھ 9ہزار ٹن یوریا پاکستان پہنچ چکی ہے، مزید یوریا درآمد کی جانی ہے جس کیلیے ایک لاکھ ٹن یوریا کی ٹینڈرنگ کا عمل جاری ہے، ٹی سی پی نے وزارت کے ذریعے پرائس میچنگ کی اجازت مانگی ہے، ٹی سی پی کے گوداموں کی حالت بہتر بنانے کیلیے 30کروڑ روپے خرچ کیے جائیں گے۔ چیئرمین ٹی سی پی نے نیشنل فرٹیلائزر مینجمنٹ کمپنی کی جانب سے درآمدی یوریا کے وزن میں کمی کی شکایت کی سختی سے رد کرتے ہوئے کہا کہ وزن میں کمی کا ایک فیصد بھی امکان نہیں ہے۔
نیشنل فرٹیلائرز کمپنی کا نمائندہ پورٹ پر اپنی موجودگی میں فرٹیلائرز بیگ میں بھر کر وزن کی تصدیق کے ساتھ روانہ کرتا ہے اور پورٹ پر آج تک وزن میں کمی کی ایک بھی شکایت سامنے نہیں آئی، حقیقت یہ ہے کہ ٹی سی پی نے نیشنل فرٹیلائرز مینجمنٹ کمپنی کو 3600ٹن یوریا اضافی سپلائی کی ہے جس کی مالیت 9 کروڑ روپے سے زائد ہے، ٹی سی پی نے نیشنل فرٹیلائرز کمپنی سے اس رقم کا تقاضا کیا ہے اور آئندہ اضافی یوریا نیشنل فرٹیلائزر کمپنی کو دینے کے بجائے مارکیٹ میں نیلام کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔