کورنگی میں 6 سالہ بچی کرنٹ لگنے سے جاں بحق کے الیکٹرک کیخلاف مقدمہ درج

بلال کالونی سیکٹر 8/B کی رہائشی 6 سالہ اقرا گھر کے باہر کھیل رہی تھی، واقعے کے بعد مکینوں میں شدید اشتعال


Staff Reporter August 25, 2014
کے الیکٹرک آفس قیوم آباد کے انچارج عتیق، کمپلین سپروائزر افضال، ریڈر ریاض، اعجاز اور عزیز کیخلاف مقدمہ درج۔ فوٹو: فائل

کورنگی بلال کالونی میں کھیلنے کے دوران کھمبے سے کرنٹ لگنے کے باعث 6 سالہ بچی جاں بحق ہوگئی۔

علاقہ مکینوں کو مشتعل دیکھ کر پولیس نے ہلاک ہونے والی بچی کے والد کی مدعیت میں کے الیکٹرک کے 5 ملازمین کے خلاف مقدمہ درج کرلیا جن دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا،اس سے ملزمان کی تھانے سے ضمانت ممکن ہے، تفصیلات کے مطابق کورنگی صنعتی ایریا کے علاقے بلال کالونی مرتضیٰ چورنگی کے قریب سیکٹر 8/B گلی نمبر 11 مکان نمبر 63 کی رہائشی 6 سالہ اقرا بنت ایاز گھر کے باہر گلی میں کھمبے سے کرنٹ لگنے سے ہلاک ہوگئی،متوفیہ کی لاش جناح اسپتال لائی گئی۔

ایس ایچ او کورنگی صنعتی ایریا سعادت بٹ نے کہا کہ متوفیہ کے والد نے پولیس کو بتایا کہ اقرا اتوار کی صبح گھرکے باہر گلی میں دیگر بچوں کے ساتھ کھیل رہی تھی ، اس نے گلی میں نصب کھمبا پکڑ لیا ،کرنٹ نے بچی کو جھنجوڑ کر رکھ دیا، واقعے کی اطلاع ملتے ہی مکینوں نے بچی کو کھمبے سے علیحدہ کرکے جناح اسپتال منتقل کیا، ڈاکٹروں نے اس کی موت کی تصدیق کی، متوفیہ کی ہلاکت کے بعد علاقہ مکین مشتعل ہوگئے، سڑک بلاک کرکے لاش کے ہمراہ کے الیکٹرک کے عملے کے خلاف احتجاج شروع کردیا۔

پولیس موقع پر پہنچ گئی ،مشتعل مظاہرین کو منتشر کرنے کی کوشش کی جس پر مظاہرین نے مزید مشتعل ہوکر پولیس کے خلاف بھی نعرے لگانے شروع کر دیے، ایس ایچ او کورنگی صنعتی ایریا نے افسران کی ہدایت پر مقدمہ درج کرنے پر رضا مندی ظاہر کی، مظاہرین نے مقدمہ درج ہونے تک کورنگی انڈسٹریل ایریا کی مرکزی سڑک پر پرامن رہنے کی یقین دہانی کے بعد دھرنا دیدیا۔

پولیس نے ہلاک ہونے والی بچی کے والد ایاز محمد ولد خیال گل کی مدعیت میں کے الیکٹرک آفس قیوم آباد کے انچارج عتیق ،کمپلین سپروائزر افضال ، ریڈر ریاض ، اعجاز اور عزیز کے خلاف پینل کوڈ کے تحت مقدمہ درج کر لیا،انویسٹی گیشن پولیس کے ایک افسر نے بتایا کہ مقدمے میں لگائی جانے والی دفعات 319 قتل خطا اور 322 قتل بالسبب ہیں ، مذکورہ دفعات کے تحت مقدمے میں نامزد تمام ملزمان کی تھانے سے ضمانت ممکن ہے، پولیس افسر نے بتایا کہ اس طرح کے مقدمات اسی وقت درج کیے جاتے ہیں جب مدعی زیادہ مشتعل ہو اور نقص امن کا خدشہ ہو۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں