افضل خان کی الیکشن کمیشن پر الزام تراشی منصوبے کے تحت اور فکسڈ تھی ریاض کیانی

مجھ پر بے بنیاد الزامات لگانے والے افضل خان تحریک انصاف کے وفادار کارکن ہیں، الیکشن کمشنر پنجاب

ہمیں مکمل اختیارات دیےجائیں پھردیکھتے ہیں انتخابات کیسےشفاف نہیں ہوتے، ریاض کیانی فوٹو: ایکسپریس نیوز

الیکشن کمشنر پنجاب جسٹس ریٹائرڈ ریاض کیانی نے کہا ہے کہ انہوں نے افضل خان کی ملازمت میں توسیع کے لئے درخواست مسترد کردی تھی جس کی وجہ سے وہ بے بنیاد الزام لگارہے ہیں اور ان کا انٹرویو منصوبے کے تحت تھا جسے سال کا سب سے زیادہ فکسڈ میچ کہا جاسکتا ہے۔

لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران جسٹس ریٹائرڈ ریاض کیانی کا کہنا تھا کہ وہ الیکشن کمیشن سے پہلے کئی اہم عہدوں پر فرائض انجام دیتے رہے ہیں لیکن آج تک ان پر کوئی الزام عائد نہیں کیا گیا کیونکہ انہوں نے ہمیشہ فرائض پوری ذمہ داری سے انجام دیتے رہے ہیں،الیکشن کمیشن کا رکن ادارہ جاتی طریقے سے مقررہوتا ہے، ان کی نامزدگی بھی آئینی طریقے سے ہوئی لیکن شائد الیکشن کمیشن کا رکن بننا ان کی زندگی کی بڑی غلطی ہے کہ انہیں تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے حالانکہ انہوں نے ہمیشہ قانون کے مطابق کام کیا، انہیں بدنام کیا جارہا ہے جسے وہ کسی بھی صورت برداشت نہیں کریں گے، انہوں نے کوئی فیصلہ اکیلے نہیں لکھا کیونکہ قانون کے مطابق کسی بھی فیصلے میں ان کے علاوہ کم سے کم 2 ممبران ضروری تھے، ایسی صورت میں بتایا جائے کہ انہوں نے کس طرح 90 فیصد الیکشن خراب کیا۔


جسٹس ریٹائرڈ کیانی کا کہنا تھا کہ سابق ایڈیشنل سیکریٹری افضل خان کے الزامات جھوٹ کا پلندہ ہیں، افضل خان 17 مئی 2013 کو ریٹائر ہورہے تھے لیکن افضل خان نے گریڈ 22 میں ترقی اورملازمت میں توسیع کی درخواست دی تھی جسے انہوں نے مسترد کردیا تھا۔ انہیں بدنام کرکے ایک پارٹی کے ساتھ جوڑا جارہا ہے، درحقیقت طے شدہ منصوبے کے تحت الیکشن کمیشن جیسے آئینی ادارے کو بدنام کیا جارہا ہے۔ افضل خان نے بے بنیاد الزامات سے میری کردار کشی کی حالانکہ ان پر خود ہی کئی الزامات تھے۔ ان پر الزامات لگانے والے افضل خان تحریک انصاف کے وفادار کارکن ہیں۔ ان کا انٹرویو منصوبے کے تحت اور فکسڈ میچ تھا۔ وہ کبھی بھی شریف برادران کے قانونی مشیر نہیں رہے، کوئی شخص ان کے خلاف عمران خان کے کان بھررہا ہے،اس لئے عمران خان مان کے خلاف ہو گئے ہیں۔ وہ کسی صورت مستعفی نہیں ہوں گے، الیکشن کمیشن کے ارکان کو ہٹانے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ آرٹیکل 209 میں ترمیم کی جائے۔

ریاض کیانی نے کہا کہ انتخابات کے روز ہم نے اپنی تمام اختیارات ریٹرننگ افسران، ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران اور پریزائیڈنگ افسران کو تفویض کردیئے گئے تھے۔ ریٹرننگ افسر ہی انتخابی عملے کو تعینات کرتے ہیں، بیلٹ پیپرزکا کاغذ مختلف ہوتاہے اس لئے انہیں اردو بازار میں چھپوائے ہی نہیں جاسکتا۔ درحقیقت بیلٹ پیپر نہیں بلکہ کاؤنٹر فائل چھپوائے گئے تھے۔ جس پر ووٹر کے دستخط، شناختی کارڈ نمبر اور انگوٹھے کا نشان ہوتا ہے۔ اردو بازار سے سیریل نمبر لگوانے کے لئے 22 افراد کو بلوایا گیا اوران تمام افراد کی مکمل شناخت موجود ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارت میں صاف ، شفاف اور غیر جانبدار انتخابات کی مثالیں دی جاتی ہیں لیکن جب تک الیکشن کمیشن کو اختیارات نہیں دیئے جاتے دھاندلی ختم نہیں کی جاسکتی۔ ہمیں بااختیار بنایا جائے تو ہمارے ملک میں بھی شفاف اور غیر جانبدار انتخابات ہوسکتے ہیں۔ الیکشن کمیشن کو استحقاق حاصل ہے کہ وہ کسی بھی شخص کے خلاف کارروائی کی جائے۔ کمیشن کے آئندہ اجلاس میں توہین الیکشن کمیشن کا معاملہ اٹھائیں گے۔
Load Next Story