بیٹری ختم ہوگئی موبائل پر چیخیں چلّائیں
آپ کی برہمی سے خائف ہوکر بند سیل فون چلنے لگے گا !
اگر آپ کو موبائل فون سے کوئی ضروری کال کرنی ہو اور عین موقع پر بیٹری بے وفائی کرجائے تو بے اختیار چلّا اٹھتے ہیں۔ اب آپ کا یہ چیخنا چلّانا رائیگاں نہیں جائے گا بلکہ آپ کے غصے سے ' خوف زدہ ' ہوکر موبائل فون ' زندگی' کی طرف لوٹ آئے گا، اور آپ بآسانی کال کرسکیں گے۔
ایسا نہیں ہے کہ موبائل فون واقعی آپ کے اشتعال سے خائف ہوکر فعال ہوجائے گا، بلکہ قصہ یہ ہے کہ لندن میں واقع کوئن میری یونی ورسٹی کے سائنس دانوں نے ایک ایسا آلہ ایجاد کرلیا ہے جو آواز کی توانائی کو برقی رو میں تبدیل کردیتا ہے جس سے موبائل فون چارج کیے جاسکتے ہیں۔ یہ حیران کن ڈیوائس ابھی آزمائشی طور پر تیار کی گئی ہے اور اس کی عام دستیابی میں کچھ عرصہ درکار ہوگا۔
اس آلے کی جسامت ایک موبائل فون ہی کے برابر ہے۔ اس کے اندر زنک آکسائیڈ نامی کیمیائی مرکب بھرا ہوا ہے جو صوتی ارتعاشات کو بجلی میں تبدیل کردیتا ہے۔ سائنس دانوں کے مطابق اس تحقیق کی بنیاد کچھ عرصہ قبل اسی یونی ورسٹی میں کی گئی ایک تحقیق پر ہے جس میں بتایا گیا تھا کہ پاپ اور راک میوزک سے سولر پینلز کی کارکردگی بہتر بنائی جاسکتی ہے۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ موسیقی کے نتیجے میں جنم لینے والے صوتی ارتعاشات سولر پینلز کے اجزائے ترکیبی میں تحریک پیدا کرتے ہیں جس کے نتیجے میں ان کی کارکردگی 40 فی صد تک بڑھ جاتی ہے۔
اسی تحقیق کو آگے بڑھاتے ہوئے کوئن میری یونی ورسٹی اور مشہور موبائل فون ساز کمپنی کے ماہرین پر مشتمل ٹیم نے ابتدائی طور پر یہ آلہ تیار کیا ہے جو اردگرد اُبھرنے والے شوروغل سے توانائی حاصل کرکے موبائل فون چارج کرسکتا ہے ۔
اس آلے کی تیاری میں ٹیم نے زنک آکسائیڈ کا استعمال کیا۔ اس مرکب کو جب دبایا یا پھیلایا جائے تو یہ، نینوراڈز کی سطح پر، اس حرکت کو برقی توانائی میں تبدیل کرتے ہوئے کرنٹ پیدا کرتا ہے۔ ان نینوراڈز کو مختلف سطحوں پر نصب کرکے صوتی ارتعاشات سے برقی توانائی پیدا کرنے والے متنوع آلات تیار کیے جاسکتے ہیں۔
نینوراڈز آواز کی وجہ سے پیدا ہونے والے ارتعاشات اور حرکات پر ردعمل ظاہر کرتے ہیں۔ اس ردعمل کو نینوراڈز کے دونوں سرے پر لگے ہوئے ننھے آلات محسوس کرتے ہیں اور حرکی توانائی کو برقی توانائی میں تبدیل کردیتے ہیں جس سے موبائل فون چارج کیا جاسکتا ہے۔ ان نینوجنریٹرز کی بڑے پیمانے پر تیاری کے لیے سائنس دانوں نے اختراعی طریقے اپنائے ہیں جن کی وجہ سے ان کی پیداواری لاگت میں کمی آئے گی۔
اس مقصد کے لیے سائنس دانوں نے ایسا طریقہ اپنایا جس کے ذریعے وہ پلاسٹک کی ایک شیٹ پر زنک آکسائیڈ کی نینوراڈز کا چھڑکاؤ کرسکتے تھے۔ کیمیکلز کے آمیزے میں ملانے کے بعد جب ان نینوراڈز کو 90 ڈگری سینٹی گریڈ پر گرم کیا گیا تو یہ ازخود شیٹ پر پھیل گئیں۔
عام طور پر برقیاتی آلات میں الیکٹریکل کونٹیکٹ کے طور پر سونے کا استعمال کیا جاتا ہے مگر پیداواری لاگت کم رکھنے کے لیے اس ڈیوائس میں ایک خصوصی طریقے کے ذریعے تحقیقی ٹیم نے المونیم سے کام لیا۔ موبائل فون سے مشابہ یہ ڈیوائس پانچ وولٹ کا کرنٹ پیدا کرتی ہے جو ایک سیل فون کو چارج کرنے کے لیے کافی ہوتا ہے۔
ایسا نہیں ہے کہ موبائل فون واقعی آپ کے اشتعال سے خائف ہوکر فعال ہوجائے گا، بلکہ قصہ یہ ہے کہ لندن میں واقع کوئن میری یونی ورسٹی کے سائنس دانوں نے ایک ایسا آلہ ایجاد کرلیا ہے جو آواز کی توانائی کو برقی رو میں تبدیل کردیتا ہے جس سے موبائل فون چارج کیے جاسکتے ہیں۔ یہ حیران کن ڈیوائس ابھی آزمائشی طور پر تیار کی گئی ہے اور اس کی عام دستیابی میں کچھ عرصہ درکار ہوگا۔
اس آلے کی جسامت ایک موبائل فون ہی کے برابر ہے۔ اس کے اندر زنک آکسائیڈ نامی کیمیائی مرکب بھرا ہوا ہے جو صوتی ارتعاشات کو بجلی میں تبدیل کردیتا ہے۔ سائنس دانوں کے مطابق اس تحقیق کی بنیاد کچھ عرصہ قبل اسی یونی ورسٹی میں کی گئی ایک تحقیق پر ہے جس میں بتایا گیا تھا کہ پاپ اور راک میوزک سے سولر پینلز کی کارکردگی بہتر بنائی جاسکتی ہے۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ موسیقی کے نتیجے میں جنم لینے والے صوتی ارتعاشات سولر پینلز کے اجزائے ترکیبی میں تحریک پیدا کرتے ہیں جس کے نتیجے میں ان کی کارکردگی 40 فی صد تک بڑھ جاتی ہے۔
اسی تحقیق کو آگے بڑھاتے ہوئے کوئن میری یونی ورسٹی اور مشہور موبائل فون ساز کمپنی کے ماہرین پر مشتمل ٹیم نے ابتدائی طور پر یہ آلہ تیار کیا ہے جو اردگرد اُبھرنے والے شوروغل سے توانائی حاصل کرکے موبائل فون چارج کرسکتا ہے ۔
اس آلے کی تیاری میں ٹیم نے زنک آکسائیڈ کا استعمال کیا۔ اس مرکب کو جب دبایا یا پھیلایا جائے تو یہ، نینوراڈز کی سطح پر، اس حرکت کو برقی توانائی میں تبدیل کرتے ہوئے کرنٹ پیدا کرتا ہے۔ ان نینوراڈز کو مختلف سطحوں پر نصب کرکے صوتی ارتعاشات سے برقی توانائی پیدا کرنے والے متنوع آلات تیار کیے جاسکتے ہیں۔
نینوراڈز آواز کی وجہ سے پیدا ہونے والے ارتعاشات اور حرکات پر ردعمل ظاہر کرتے ہیں۔ اس ردعمل کو نینوراڈز کے دونوں سرے پر لگے ہوئے ننھے آلات محسوس کرتے ہیں اور حرکی توانائی کو برقی توانائی میں تبدیل کردیتے ہیں جس سے موبائل فون چارج کیا جاسکتا ہے۔ ان نینوجنریٹرز کی بڑے پیمانے پر تیاری کے لیے سائنس دانوں نے اختراعی طریقے اپنائے ہیں جن کی وجہ سے ان کی پیداواری لاگت میں کمی آئے گی۔
اس مقصد کے لیے سائنس دانوں نے ایسا طریقہ اپنایا جس کے ذریعے وہ پلاسٹک کی ایک شیٹ پر زنک آکسائیڈ کی نینوراڈز کا چھڑکاؤ کرسکتے تھے۔ کیمیکلز کے آمیزے میں ملانے کے بعد جب ان نینوراڈز کو 90 ڈگری سینٹی گریڈ پر گرم کیا گیا تو یہ ازخود شیٹ پر پھیل گئیں۔
عام طور پر برقیاتی آلات میں الیکٹریکل کونٹیکٹ کے طور پر سونے کا استعمال کیا جاتا ہے مگر پیداواری لاگت کم رکھنے کے لیے اس ڈیوائس میں ایک خصوصی طریقے کے ذریعے تحقیقی ٹیم نے المونیم سے کام لیا۔ موبائل فون سے مشابہ یہ ڈیوائس پانچ وولٹ کا کرنٹ پیدا کرتی ہے جو ایک سیل فون کو چارج کرنے کے لیے کافی ہوتا ہے۔