مالی آسودگی کے لیے ڈاکٹر اور انجینئر بننے کی کیا ضرورت
کتّوں کو ٹہلانے اور سوئنگ پول کی صفائی کرنے والوں کی آمدنی بھی کم نہیں
ڈاکٹری، انجنیئری اور وکالت کو دنیا بھرمیں معزز پیشہ سمجھ جاتا ہے۔
ان پیشوں سے وابستہ لوگ عزت کے ساتھ ساتھ دولت بھی خوب کماتے ہیں۔ اسی لیے والدین اپنے بچوں کو بڑا ہوکر ڈاکٹر، انجنیئر اور وکیل دیکھنا چاہتے ہیں۔ کوئی بھی ماں باپ نہیں چاہتے کہ ان کے بچے بڑھئی، کرین آپریٹر یا اسی طرح کے معمولی کام کریں، مگر امریکا میں ان ' معمولی' کاموں سے وابستہ لوگوں کی آمدنی ڈاکٹروں اور انجنیئروں سے کسی طرح کم نہیں بلکہ وہ ان سے زیادہ کمارہے ہیں۔
اس بارے میں حقائق جاننے کے لیے ایک جریدے نے نیویارک میں سروے کیا۔ سروے کے دوران مختلف پیشوں سے وابستہ لوگوں کی آمدنی کے بارے میں معلومات حاصل کی گئیں۔
نیویارک میں مقیم اوپیرا سنگر ڈیوڈ لی کا کہنا ہے کہ کارپینٹر ( بڑھئی) کا پیشہ اس شہر کے بہترین پیشوں میں سے ایک ہے۔ بالخصوص کسی تھیٹر کے ملازم کارپینٹر حیران کن تنخواہ پاتے ہیں۔
ڈیوڈ لی کے مطابق '' کارنیگی ہال'' تھیٹر کے کارپینٹروں کی 2009ء میں کم از کم آمدنی تین لاکھ ڈالر تھی، جب کہ تجربہ کار کارپینٹر چار لاکھ ڈالر سالانہ کمارہے تھے۔'' میٹروپولیٹن تھیٹر سے وابستہ کارپینٹر نے اس برس پانچ لاکھ ڈالر کمائے جب کہ تھیٹر کے مالک کو سال میں ہونے والی آمدنی اس سے 20 فی صد کم یعنی چار لاکھ ڈالر تھی۔
معروف امریکی صنعت کار و سرمایہ کار ڈیوڈ ایس روز کہتے ہیں کہ معمولی نوعیت کی ملازمتیں کرکے انتہائی پُرکشش تنخواہ پانے والوں کو یونین کا تحفظ حاصل ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ نیویارک سٹی میں ایک زیرتعمیر عمارت کا لفٹ آپریٹر وہاں کام کرنے والے انجنیئروں اور منیجروں سے زیادہ تنخواہ پاتا ہے۔ اس کی سالانہ تنخواہ لاکھوں ڈالرز میں ہوتی ہے۔
سروے میں شامل نمش پراٹھا کی معلومات کے مطابق کرین آپریٹرز بھی پُرکشش تنخواہیں پاتے ہیں۔'' اگر آپ نیویارک جیسے شہر میں رہتے ہیں جہاں فلک بوس عمارتوں کی تعمیر سال بھر جاری رہتی ہے تو آپ کرین آپریٹر بن کر پانچ لاکھ ڈالر سالانہ تک کما سکتے ہیں۔'' بہرحال یہ بھی حقیقت ہے کہ کرین کو آپریٹ کرنا بھی کوئی آسان کام نہیں ہے۔
کارپینٹر اور کرین آ پریٹر کا کام مشکل ہوتا ہے، بالخصوص مؤخرالذکر پیشے میں خطرات بھی موجود ہوتے ہیں، مگر نیویارک میں ایسی ملازمتیں بھی ہیں جو نہ تو خطرناک ہیں اور نہ ہی مشکل، مگر یہ کام کرنے والے افراد بھی بہت اچھی آمدنی حاصل کرتے ہیں۔ کتے کو ٹہلانا کون سامشکل کام ہے؟ امریکی ، کتّوں کو بہت عزیز رکھتے ہیں۔ وہ انھیں ہر روز چہل قدمی کے لیے باہر لے کر جاتے ہیں۔ جو لوگ خود اپنے پالتو کو سیروتفریح نہ کرواسکیں وہ اس کام کے لیے پیشہ ور افراد کی خدمات حاصل کرلیتے ہیں۔
سروے میں شامل ایک شہری ایرون بُڈ مین نے بتایا کہ ان کا ' ڈاگ واکر ' تین گھنٹے پر مشتمل ایک سیشن کا معاوضہ پچیس ڈالر لیتا ہے۔ وہ بیک وقت آٹھ کتوں کو دن میں دو بار ٹہلانے کے لیے لے جاتا ہے۔ اس حساب سے اس کی آمدنی 96000 ڈالر سالانہ بنتی ہے۔
سروے کی ٹیم کو سوئمنگ پول صاف کرنے والے معمولی پڑھے لکھے لڑکے ( پُول بوائے ) نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اس نے چھ ماہ کے دوران 60000 ڈالر کمائے۔ اس کا کہنا تھا کہ وہ اپنے گاہکوں سے ان کے سوئمنگ پول صاف کرنے کے عوض40 ڈالر فی ہفتہ لیتا ہے۔ ایک سوئمنگ پول صاف کرنے میں اسے محض 45 منٹ لگتے ہیں۔
ان پیشوں سے وابستہ لوگ عزت کے ساتھ ساتھ دولت بھی خوب کماتے ہیں۔ اسی لیے والدین اپنے بچوں کو بڑا ہوکر ڈاکٹر، انجنیئر اور وکیل دیکھنا چاہتے ہیں۔ کوئی بھی ماں باپ نہیں چاہتے کہ ان کے بچے بڑھئی، کرین آپریٹر یا اسی طرح کے معمولی کام کریں، مگر امریکا میں ان ' معمولی' کاموں سے وابستہ لوگوں کی آمدنی ڈاکٹروں اور انجنیئروں سے کسی طرح کم نہیں بلکہ وہ ان سے زیادہ کمارہے ہیں۔
اس بارے میں حقائق جاننے کے لیے ایک جریدے نے نیویارک میں سروے کیا۔ سروے کے دوران مختلف پیشوں سے وابستہ لوگوں کی آمدنی کے بارے میں معلومات حاصل کی گئیں۔
نیویارک میں مقیم اوپیرا سنگر ڈیوڈ لی کا کہنا ہے کہ کارپینٹر ( بڑھئی) کا پیشہ اس شہر کے بہترین پیشوں میں سے ایک ہے۔ بالخصوص کسی تھیٹر کے ملازم کارپینٹر حیران کن تنخواہ پاتے ہیں۔
ڈیوڈ لی کے مطابق '' کارنیگی ہال'' تھیٹر کے کارپینٹروں کی 2009ء میں کم از کم آمدنی تین لاکھ ڈالر تھی، جب کہ تجربہ کار کارپینٹر چار لاکھ ڈالر سالانہ کمارہے تھے۔'' میٹروپولیٹن تھیٹر سے وابستہ کارپینٹر نے اس برس پانچ لاکھ ڈالر کمائے جب کہ تھیٹر کے مالک کو سال میں ہونے والی آمدنی اس سے 20 فی صد کم یعنی چار لاکھ ڈالر تھی۔
معروف امریکی صنعت کار و سرمایہ کار ڈیوڈ ایس روز کہتے ہیں کہ معمولی نوعیت کی ملازمتیں کرکے انتہائی پُرکشش تنخواہ پانے والوں کو یونین کا تحفظ حاصل ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ نیویارک سٹی میں ایک زیرتعمیر عمارت کا لفٹ آپریٹر وہاں کام کرنے والے انجنیئروں اور منیجروں سے زیادہ تنخواہ پاتا ہے۔ اس کی سالانہ تنخواہ لاکھوں ڈالرز میں ہوتی ہے۔
سروے میں شامل نمش پراٹھا کی معلومات کے مطابق کرین آپریٹرز بھی پُرکشش تنخواہیں پاتے ہیں۔'' اگر آپ نیویارک جیسے شہر میں رہتے ہیں جہاں فلک بوس عمارتوں کی تعمیر سال بھر جاری رہتی ہے تو آپ کرین آپریٹر بن کر پانچ لاکھ ڈالر سالانہ تک کما سکتے ہیں۔'' بہرحال یہ بھی حقیقت ہے کہ کرین کو آپریٹ کرنا بھی کوئی آسان کام نہیں ہے۔
کارپینٹر اور کرین آ پریٹر کا کام مشکل ہوتا ہے، بالخصوص مؤخرالذکر پیشے میں خطرات بھی موجود ہوتے ہیں، مگر نیویارک میں ایسی ملازمتیں بھی ہیں جو نہ تو خطرناک ہیں اور نہ ہی مشکل، مگر یہ کام کرنے والے افراد بھی بہت اچھی آمدنی حاصل کرتے ہیں۔ کتے کو ٹہلانا کون سامشکل کام ہے؟ امریکی ، کتّوں کو بہت عزیز رکھتے ہیں۔ وہ انھیں ہر روز چہل قدمی کے لیے باہر لے کر جاتے ہیں۔ جو لوگ خود اپنے پالتو کو سیروتفریح نہ کرواسکیں وہ اس کام کے لیے پیشہ ور افراد کی خدمات حاصل کرلیتے ہیں۔
سروے میں شامل ایک شہری ایرون بُڈ مین نے بتایا کہ ان کا ' ڈاگ واکر ' تین گھنٹے پر مشتمل ایک سیشن کا معاوضہ پچیس ڈالر لیتا ہے۔ وہ بیک وقت آٹھ کتوں کو دن میں دو بار ٹہلانے کے لیے لے جاتا ہے۔ اس حساب سے اس کی آمدنی 96000 ڈالر سالانہ بنتی ہے۔
سروے کی ٹیم کو سوئمنگ پول صاف کرنے والے معمولی پڑھے لکھے لڑکے ( پُول بوائے ) نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اس نے چھ ماہ کے دوران 60000 ڈالر کمائے۔ اس کا کہنا تھا کہ وہ اپنے گاہکوں سے ان کے سوئمنگ پول صاف کرنے کے عوض40 ڈالر فی ہفتہ لیتا ہے۔ ایک سوئمنگ پول صاف کرنے میں اسے محض 45 منٹ لگتے ہیں۔