200ارب ڈالر کی واپسی کے لئے پاکستان نے ابھی تک درخواست نہیں دی سوئس سفیر

پاکستانیوں کی جانب سے سوئس بینکوں میں جمع کرائے رقم سے متعلق اعداد وشمار کہاں سے آئے یہ بھی معلوم نہیں ، سوئس سفیر

رقوم صرف اس صورت واپس ہوسکتی ہیں جب ثابت ہوکہ یہ غیرقانونی طریقہ سے کمائی گئی تھیں، سفیر مارچ جارج کی گفتگو۔ فوٹو: فائل

پاکستان نے سوئٹزر لینڈ کے بینکوں میں یہاں سے بدعنوانی کے ذریعے لوٹی گئی 200 ارب ڈالرکی رقم کی واپسی پربات چیت کے لئے ابھی تک درخواست نہیں کی ہے۔یہ بات پاکستان اورافغانستان کیلیے سوئٹزرلینڈکے سفیر مارچ جارج نے میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہی۔


مارچ جارج کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کے مابین دہرے ٹیکس سے بچاؤ سے متعلق مذاکرات شروع ہورہے ہیں لیکن وزیرخزانہ سمیت دیگر پاکستانی سیاستدانوں کے دعوؤں اور بیانات کے ذریعے پیدا شدہ تاثر کے برعکس یہ بات چیت دہرے ٹیکس سے بچنے کے لئے معاہدے تک محدود ہوگی،اس بات چیت کے لئے ایف بی آرکا دو رکنی وفد سوئٹزرلینڈ پہنچ چکا ہے۔

سوئس سفیرنے کہا یہ تین روزہ اجلاس صرف ٹیکنیکل معاملے پرہوگا ۔جس میں مذکورہ رقم اوراس کی واپسی کے معامل پربات نہیں کی جائے گی۔انہوں نے ان تخمینوں کی بھی تصدیق نہیں کی کہ پاکستانیوں نے لگ بھگ 200ارب ڈالر سوئس بنکوں میں جمع کرا رکھے ہیں۔انھوں نے کہا ہمیں نہیں پتا کہ یہ اعداد وشمارکہاں سے آئے اوران کاذریعہ کیا ہے ۔انہوں نے کہادہرے ٹیکس سے بچاؤ اوراطلاعات کے تبادلہ سے متعلق کنونشن دومختلف قانونی معاملات ہیں لیکن پاکستان میں عوام انہیں ایک دوسرے کے ساتھ ملا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا غیرقانونی اثاثوں سے متعلق اطلاعات کے تبادلہ کامعاملہ اجلاس کے ایجنڈے پرنہیں ہوگااورمیری اطلاع کے مطابق پاکستان نے اس حوالے سے کوئی درخواست بھی نہیں کی۔
Load Next Story