عالمی ادارہ صحت نے الیکٹرانک سگریٹ پر پابندی لگانے کا مطالبہ کردیا
ایسے اشتہارات پر بھی پابندی لگائی جائے جس میں ای سگریٹ کو صحت کے لیے مفید دکھایا جا رہا ہے،عالمی ادارہ صحت
اقوام متحدہ کے عالمی ادراہ صحت نے گھروں،دفاتر اور بچوں کو الیکٹرانک سگریٹ کی فروخت پر پابندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ای سگریٹ دراصل سگریٹ نوشی کی عادت کو چھڑانے میں ناکام رہی ہے۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او ) کی جانب سے جاری ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس سگریٹ کو بنانے کا مقصد تو تھا کہ یہ سگریٹ نوشوں کو سگریٹ سے جان چھڑانے میں مددگار ہوگی تاہم ایسا نہیں ہو سکا،اس کے برعکس عالمی ادراہ صحت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ای سگریٹ بڑھتے بچوں اور حاملہ خواتین کے لیے انتہائی خطرناک ہے۔ ماہرین کا کہنا تھا کہ ای سگریٹ پر نہ صرف انڈروکام کرنے والی جگہوں پر بلکہ عوامی مقامات پر بھی پابندی کے لیے قانون سازی کی جانی چاہئے۔ اس کے علاوہ اقوام متحدہ نے ایسے اشتہارات پر بھی پابندی لگانے کا مطالبہ کیا ہے جس میں ای سگریٹ کو صحت کے لیے مفید دکھایا جا رہا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پھلوں اور ٹافیوں کے ذائقے والی ای سگریٹ پر بھی فوری پابندی لگنی چاہئے کیونکہ اس سے بچے بھی سگریٹ پینے کے عادی بنتے جارہے ہیں، ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگرچہ ای سگریٹ روایتی سگریٹ سے کم نقصان دہ ہوتی ہے تاہم یہ حاملہ خواتین کے لے انتہائی نقصان دہ ہے اور وہ عام طور پر اس کا استعمال کرتی ہیں۔
ای سگریٹ ہے کیا؟
ای سگریٹ میں ایک ایٹومائزر ہوتا ہے جب سگریٹ نوش پینے کے لیے سانس اندر کھینچتا ہے تو ایٹومائزر سگریٹ کو آن کر دیتا ہے۔ ایٹومائرز کے اندر لگی ہیٹنگ کوائل سگریٹ کے اند موجود مائع نیکوٹین کو گرم کردیتا ہے۔ یہ نیکوٹین بخارات والے دھویں میں تبدیل ہو جاتی ہے جسے سگریٹ نوش سانس کے ذریعے اندر کھینچ لیتا ہے۔ اس دھوئیں میں بڑی تعداد میں آبی بخارات ہوتے ہیں۔ اس طرح ای سگریٹ روایتی سگریٹ کا نعم البدل بن جاتی ہے۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او ) کی جانب سے جاری ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس سگریٹ کو بنانے کا مقصد تو تھا کہ یہ سگریٹ نوشوں کو سگریٹ سے جان چھڑانے میں مددگار ہوگی تاہم ایسا نہیں ہو سکا،اس کے برعکس عالمی ادراہ صحت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ای سگریٹ بڑھتے بچوں اور حاملہ خواتین کے لیے انتہائی خطرناک ہے۔ ماہرین کا کہنا تھا کہ ای سگریٹ پر نہ صرف انڈروکام کرنے والی جگہوں پر بلکہ عوامی مقامات پر بھی پابندی کے لیے قانون سازی کی جانی چاہئے۔ اس کے علاوہ اقوام متحدہ نے ایسے اشتہارات پر بھی پابندی لگانے کا مطالبہ کیا ہے جس میں ای سگریٹ کو صحت کے لیے مفید دکھایا جا رہا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پھلوں اور ٹافیوں کے ذائقے والی ای سگریٹ پر بھی فوری پابندی لگنی چاہئے کیونکہ اس سے بچے بھی سگریٹ پینے کے عادی بنتے جارہے ہیں، ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگرچہ ای سگریٹ روایتی سگریٹ سے کم نقصان دہ ہوتی ہے تاہم یہ حاملہ خواتین کے لے انتہائی نقصان دہ ہے اور وہ عام طور پر اس کا استعمال کرتی ہیں۔
ای سگریٹ ہے کیا؟
ای سگریٹ میں ایک ایٹومائزر ہوتا ہے جب سگریٹ نوش پینے کے لیے سانس اندر کھینچتا ہے تو ایٹومائزر سگریٹ کو آن کر دیتا ہے۔ ایٹومائرز کے اندر لگی ہیٹنگ کوائل سگریٹ کے اند موجود مائع نیکوٹین کو گرم کردیتا ہے۔ یہ نیکوٹین بخارات والے دھویں میں تبدیل ہو جاتی ہے جسے سگریٹ نوش سانس کے ذریعے اندر کھینچ لیتا ہے۔ اس دھوئیں میں بڑی تعداد میں آبی بخارات ہوتے ہیں۔ اس طرح ای سگریٹ روایتی سگریٹ کا نعم البدل بن جاتی ہے۔