ریلیوں کا شور دھرنوں کا زور
ن لیگ اور تحریک ِ انصاف کے کارکنان سڑکوں پر
تحریکِ انصاف کے احتجاج اور دھرنوں نے سندھ میں دھڑا بندی کا شکار ن لیگ کو بھی متحرک کردیا ہے۔
عرصے سے غیرفعال کارکنان اپنے مقامی قائدین کے ساتھ میاں محمد نواز شریف کی حمایت اور وفاقی حکومت کا دفاع کرنے کے لیے ریلیوں اور جلسوں میں شریک ہورہے ہیں۔ گذشتہ ہفتے ن لیگ نے ''یوم تحفظ جمہوریت'' منایا۔ اس کا مقصد تحریکِ انصاف اور عوامی تحریک کے دھرنوں کا جواب دینا تھا۔
کراچی میں ن لیگ کے مختلف قائدین نے اپنے حمایتیوں کے ساتھ الگ الگ ریلیاں نکالیں۔ ایک جانب ن لیگ (سندھ) کے صدر اسماعیل راہو، سلیم ضیا ایڈووکیٹ، رکن قومی اسمبلی ماروی میمن، نہال ہاشمی تھے اور دوسری طرف علی اکبر گجر، راجا انصاری، چند زیب نے ریلی کی قیادت کی۔ ان ریلیوں کے شرکا نے ہاتھوں میں پارٹی پرچم اور نواز شریف کی تصویریں اٹھا رکھی تھیں۔ ریلی میں عمران خان کے خلاف نعرے لگائے گئے اور اسلام آباد میں دھرنوں کو جمہوریت کے خلاف سازش قرار دیا گیا۔
اسماعیل راہو کی قیادت میں ریلی ریگل چوک سے ہوتی ہوئی کراچی پریس کلب پہنچی جب کہ علی اکبر گجر کی قیادت میں ریلی مسلم لیگ میڈیا سیل سے نکل کر ریگل چوک سے ہوتی ہوئی کراچی پریس کلب پر اختتام پزیر ہوئی۔ اسماعیل راہو نے اپنے خطاب میں کہاکہ تمام سیا سی جماعتیں جمہوری عمل کی مضبوطی کے لیے حکومت کے ساتھ ہیں، عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری تنہا رہ گئے ہیں، تمام سیاسی قوتیں آئین اور ملک میں جمہوریت کی بقا چاہتی ہیں،کسی کو بھی جمہوریت کو ڈی ریل نہیں کرنے دیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم نواز شریف استعفیٰ نہیں دیں گے۔ اس موقع پر سلیم ضیا ایڈووکیٹ نے کہا کہ دھرنے دینے والوں نے دراصل اسلام آباد کو یرغمال بنایا ہوا ہے، جس سے جمہوریت کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
لیگی کارکنان ایسا نہیں ہونے دیں گے۔ اس ریلی میں ماروی میمن کا کہنا تھاکہ ن لیگ کو عوام نے منتخب کیا ہے، ان سے حکومت کرنے کا حق کوئی بھی نہیں چھین سکتا۔ نہال ہاشمی نے ریلی کے شرکا سے اپنے خطاب میں کہا کہ تمام جمہوری قوتیں ایک پلیٹ فارم پر متحد ہیں اور ملک میں جمہوری نظام کو ڈی ریل نہیں ہونے دیں گی۔ دوسری ریلی سے خطاب کرتے ہوئے علی اکبر گجر نے کہاکہ نواز شریف اس ملک کے منتخب وزیر اعظم ہیں، انہیں چند لوگ مل کر ہٹا نہیں سکتے۔
عمران خان انصاف کی باتیں کرتے ہیں، لیکن وہ اپنے بچوں کو انصاف فراہم نہیں کرسکتے۔ چند زیب نے کہاکہ عمران خان لندن میں اپنی بیٹی کو انصاف فراہم کریں، بعد میں آکر ملک کے لوگوں کو انصاف دینے کی باتیں کریں۔ قبل ازیں ایئر لیگ آف پی آئی اے ایمپلائز یونین کی جانب سے وزیراعظم میاں محمد نواز شریف سے اظہار یک جہتی اور جمہوریت کے تحفظ کے لیے کراچی ایئر پورٹ سے پریس کلب تک ریلی نکالی گئی۔ ریلی کے شرکا نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے، جن پر جمہوریت اور نواز شریف کے حق میں نعرے درج تھے۔
اس ریلی سے خطاب کرتے ہوئے لیگ کے صدر شمیم اکمل، ناصر جنجوعہ، لطیف قادری اور دیگر نے کہا کہ 2013 کے انتخابات میں عوام نے مسلم لیگ (ن) کو مینڈیٹ دیا اور وفاق اور پنجاب میں لیگی حکومتیں قائم کیں، عمران خان یا طاہر القادری کے احتجاج سے جمہوریت جانے والی نہیں اور نہ ہی نواز شریف استعفیٰ دیں گے۔ انہوں نے ن لیگ کے خلاف احتجاجی تحریک کے دونوں راہ نماؤں کو متنبہ کیا کہ وہ ان کے قائد میاں نواز شریف کے خلاف بازاری زبان کا استعمال بند کردیں، ورنہ ملک بھر میں احتجاج کیا جائے گا۔ مسلم لیگ کی ریلیوں کے قائدین اور شرکا نے وزیراعظم میاں محمد نواز شریف سے اظہار یک جہتی کرتے ہوئے جمہوریت کی مضبوطی کے لیے حکومت کا ساتھ دینے کے عزم کا اعادہ کیا۔
دوسری جانب عمران خان اور طاہرالقادری کے خلاف مذہبی جماعتیں بھی مسلم لیگ ن کا ساتھ دیتی نظر آرہی ہیں۔ اس کا ایک سبب عمران خان کا مولانا فضل الرحمن کے خلاف حالیہ بیان بھی ہے، جس کے بعد چند روز قبل تک جمہوریت اور آئین دشمن کہلانے والے پی ٹی آئی کے قائد کو بے حیائی پھیلانے اور اسلام دشمن ہونے کے الزامات کا بھی سامنا ہے۔ صوبے کے مختلف شہروں میں جے یو آئی کی جانب سے تحریکِ انصاف کے مارچ اور اسلام آباد میں دھرنوں کی مخالفت میں ریلیاں نکالی جارہی ہیں۔
پچھلے ہفتے کراچی میں جمعیت علمائے پاکستان کے ناظم اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی اور مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے سربراہ مفتی منیب الرحمن نے بھی ایک مشترکہ پریس کانفرنس کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آزادی اور انقلاب کے نام پر بے حیائی کو پروان چڑھایا جارہا ہے، تمام فریقین مل بیٹھ کر آئین اور قانون کی روشنی میں مسائل کا حل تلاش کریں۔ کسی کو بھی منتخب پارلیمنٹ کو یرغمال بنانے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔
اس موقع پر مولانا تاج محمد نعیمی، مفتی عبدالحلیم ہزاروی، عبداالعلیم غوری اور دیگر بھی موجود تھے۔ مفتی منیب الرحمن نے کہا کہ پارلیمنٹ نظام کو بچانے کے لیے متفق ہے، لیکن چند لوگ دھرنوں کے ذریعے نظام کو ڈی ریل کرنا چاہتے ہیں، اگر یہ روایت قائم ہوئی تو پھر کوئی بھی دارالحکومت میں آکر نظام کو مفلوج کرسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مخلوط رقص اور احتجاج دینی، ملی اور اخلاقی اقدار کے خلاف ہے، اگر آزادی کے ٹریلر کا یہ عالم ہے، تو پھر مکمل آزادی کس طرح کی ہوگی؟ انہوں نے کہا کہ ہمیں جو چہرے نظر آرہے ہیں، ان کا غریبوں سے کوئی تعلق نہیں، ایک مخصوص طبقہ بے حیائی کو پروان چڑھا رہا ہے۔
فوج نے اب تک جس صبر وتحمل کا مظاہرہ کیا ہے، ہم اس کا احترام کرتے ہیں۔ ایک طرف آپریشن ضرب عضب جاری ہے اور دوسری طرف بھارت دھمکیاں دے رہا ہے، لیکن ہم ان چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے بجائے انتشار کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فریقین ذمہ داری کا مظاہرہ کریں اور فوری طور پر اس کا حل تلاش کیا جائے۔ اس موقع پر شاہ محمد اویس نورانی نے کہا کہ انقلاب اور آزادی مارچ کے نام پر حقیقی یوم آزادی کو مسخ کردیا گیا، ہم جمہوریت پسند قوتوں کے ساتھ ہیں اور ان کے ہر اقدام کی تائید کرتے ہیں۔ اسلام آباد میں آزادی کے نام پر آوارگی اور انقلاب کے نام پر تشدد کو ابھارا جارہا ہے، جس کی ہم مذمت کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ تمام مذہبی قوتوں کو جمع ہو کر آئین، جمہوریت اور پارلیمنٹ کا دفاع کرنا ہوگا۔
ادھر اسلام آباد میں تحریکِ انصاف کے آزادی مارچ کے شرکا سے یک جہتی کے اظہار کے لیے دھرنوں کا سلسلہ جاری ہے۔ پی ٹی آئی کے قائد عمران خان کی ہدایت پر کراچی کے مختلف علاقوں میں پچھلے پانچ روز سے ریلیاں اور احتجاجی دھرنوں کا سلسلہ جاری ہے۔
ان ریلیوں اور دھرنوں کے شرکا اپنے ہاتھوں میں پارٹی قائد کی تصاویر، پلے کارڈز اور بینرز تھامے ہوئے نظر آتے ہیں، جن پر مختلف مطالبات درج ہیں۔ گو نواز گو اور دھاندلی نامنظور کے نعروں کی گونج میں دھرنوں سے پارٹی کے مختلف راہ نما خطاب کررہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ نواز حکومت کے خاتمے تک کراچی میں بھی روزانہ احتجاجی دھرنا دیا جائے گا۔ ان راہ نماؤں کے مطابق کراچی تحریکِ انصاف اور عمران خان کے چاہنے والوں کا شہر ہے، نواز شریف اور موجودہ حکومت دھاندلی کے ذریعے برسر اقتدار آئی ہے، ان کا مطالبہ ہے کہ نواز شریف فوری استعفیٰ دیں، موجودہ الیکشن کمیشن تحلیل کر کے نئے کمیشن کا قیام عمل میں لایا جائے اور انتخابی اصلاحات کے لیے قانون سازی کی جائے۔ ہفتے کی شب سی ویو پر دھرنے کے شرکا سے پی ٹی آئی (سندھ) کے صدر نادر اکمل لغاری، خرم شیر زمان، ثمر علی خان اور دیگر نے خطاب کیا۔
ان راہ نماؤں نے کہا کہ نوازشریف کی حکومت جعلی مینڈیٹ سے برسراقتدار آئی ہے۔ پی ٹی آئی کے کارکنوں اور عوام نے عمران خان کی ہدایت پر سول نافرمانی شروع کردی ہے، ہم حکومت کو ٹیکس اور یوٹیلٹی بلز کی ادائیگی نہیں کریں گے۔ سیاسی بحران کے خاتمے کے لیے ضروری ہے کہ نواز شریف استعفیٰ دیں اور مڈٹرم الیکشن کے انعقاد کا اعلان کیا جائے۔ اسی طرح اتوار کو انصاف ہاؤس نرسری اور حبیب بینک چورنگی سائٹ پر دھرنا دیا گیا۔ پی ٹی آئی کے کارکنان نے سی ویو سے پنجاب چورنگی تک ریلی بھی نکالی۔
اس موقع پر پی ٹی آئی کے راہ نماؤں ثمر علی خان، خرم شیر زمان، سبحان علی ساحل اور دیگر نے اپنے خطاب میں کہا کہ عمران خان کا خواب نیا پاکستان ہے، جب تک وزیراعظم نواز شریف استعفیٰ نہیں دیں گے، سیاسی بحران کا خاتمہ نہیں ہوسکتا۔
گذشتہ روز جماعت اسلامی کا 73 واں یوم تاسیس منایا گیا۔ اس موقع پر جماعت اسلامی (سندھ) کے تحت کراچی اور صوبے کے دیگر شہروں میں سیمینار، مذاکرے اور اجتماعات منعقد کیے گئے، جن سے جماعت اسلامی کے مرکزی، صوبائی، ضلعی قائدین نے خطاب کیا۔ مقررین نے جماعت اسلامی کی دینی و قومی خدمات کا تذکرہ کیا۔ یومِ تاسیس سے متعلق تقاریب میں کارکنان کی بڑی تعداد شریک تھی۔
عرصے سے غیرفعال کارکنان اپنے مقامی قائدین کے ساتھ میاں محمد نواز شریف کی حمایت اور وفاقی حکومت کا دفاع کرنے کے لیے ریلیوں اور جلسوں میں شریک ہورہے ہیں۔ گذشتہ ہفتے ن لیگ نے ''یوم تحفظ جمہوریت'' منایا۔ اس کا مقصد تحریکِ انصاف اور عوامی تحریک کے دھرنوں کا جواب دینا تھا۔
کراچی میں ن لیگ کے مختلف قائدین نے اپنے حمایتیوں کے ساتھ الگ الگ ریلیاں نکالیں۔ ایک جانب ن لیگ (سندھ) کے صدر اسماعیل راہو، سلیم ضیا ایڈووکیٹ، رکن قومی اسمبلی ماروی میمن، نہال ہاشمی تھے اور دوسری طرف علی اکبر گجر، راجا انصاری، چند زیب نے ریلی کی قیادت کی۔ ان ریلیوں کے شرکا نے ہاتھوں میں پارٹی پرچم اور نواز شریف کی تصویریں اٹھا رکھی تھیں۔ ریلی میں عمران خان کے خلاف نعرے لگائے گئے اور اسلام آباد میں دھرنوں کو جمہوریت کے خلاف سازش قرار دیا گیا۔
اسماعیل راہو کی قیادت میں ریلی ریگل چوک سے ہوتی ہوئی کراچی پریس کلب پہنچی جب کہ علی اکبر گجر کی قیادت میں ریلی مسلم لیگ میڈیا سیل سے نکل کر ریگل چوک سے ہوتی ہوئی کراچی پریس کلب پر اختتام پزیر ہوئی۔ اسماعیل راہو نے اپنے خطاب میں کہاکہ تمام سیا سی جماعتیں جمہوری عمل کی مضبوطی کے لیے حکومت کے ساتھ ہیں، عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری تنہا رہ گئے ہیں، تمام سیاسی قوتیں آئین اور ملک میں جمہوریت کی بقا چاہتی ہیں،کسی کو بھی جمہوریت کو ڈی ریل نہیں کرنے دیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم نواز شریف استعفیٰ نہیں دیں گے۔ اس موقع پر سلیم ضیا ایڈووکیٹ نے کہا کہ دھرنے دینے والوں نے دراصل اسلام آباد کو یرغمال بنایا ہوا ہے، جس سے جمہوریت کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
لیگی کارکنان ایسا نہیں ہونے دیں گے۔ اس ریلی میں ماروی میمن کا کہنا تھاکہ ن لیگ کو عوام نے منتخب کیا ہے، ان سے حکومت کرنے کا حق کوئی بھی نہیں چھین سکتا۔ نہال ہاشمی نے ریلی کے شرکا سے اپنے خطاب میں کہا کہ تمام جمہوری قوتیں ایک پلیٹ فارم پر متحد ہیں اور ملک میں جمہوری نظام کو ڈی ریل نہیں ہونے دیں گی۔ دوسری ریلی سے خطاب کرتے ہوئے علی اکبر گجر نے کہاکہ نواز شریف اس ملک کے منتخب وزیر اعظم ہیں، انہیں چند لوگ مل کر ہٹا نہیں سکتے۔
عمران خان انصاف کی باتیں کرتے ہیں، لیکن وہ اپنے بچوں کو انصاف فراہم نہیں کرسکتے۔ چند زیب نے کہاکہ عمران خان لندن میں اپنی بیٹی کو انصاف فراہم کریں، بعد میں آکر ملک کے لوگوں کو انصاف دینے کی باتیں کریں۔ قبل ازیں ایئر لیگ آف پی آئی اے ایمپلائز یونین کی جانب سے وزیراعظم میاں محمد نواز شریف سے اظہار یک جہتی اور جمہوریت کے تحفظ کے لیے کراچی ایئر پورٹ سے پریس کلب تک ریلی نکالی گئی۔ ریلی کے شرکا نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے، جن پر جمہوریت اور نواز شریف کے حق میں نعرے درج تھے۔
اس ریلی سے خطاب کرتے ہوئے لیگ کے صدر شمیم اکمل، ناصر جنجوعہ، لطیف قادری اور دیگر نے کہا کہ 2013 کے انتخابات میں عوام نے مسلم لیگ (ن) کو مینڈیٹ دیا اور وفاق اور پنجاب میں لیگی حکومتیں قائم کیں، عمران خان یا طاہر القادری کے احتجاج سے جمہوریت جانے والی نہیں اور نہ ہی نواز شریف استعفیٰ دیں گے۔ انہوں نے ن لیگ کے خلاف احتجاجی تحریک کے دونوں راہ نماؤں کو متنبہ کیا کہ وہ ان کے قائد میاں نواز شریف کے خلاف بازاری زبان کا استعمال بند کردیں، ورنہ ملک بھر میں احتجاج کیا جائے گا۔ مسلم لیگ کی ریلیوں کے قائدین اور شرکا نے وزیراعظم میاں محمد نواز شریف سے اظہار یک جہتی کرتے ہوئے جمہوریت کی مضبوطی کے لیے حکومت کا ساتھ دینے کے عزم کا اعادہ کیا۔
دوسری جانب عمران خان اور طاہرالقادری کے خلاف مذہبی جماعتیں بھی مسلم لیگ ن کا ساتھ دیتی نظر آرہی ہیں۔ اس کا ایک سبب عمران خان کا مولانا فضل الرحمن کے خلاف حالیہ بیان بھی ہے، جس کے بعد چند روز قبل تک جمہوریت اور آئین دشمن کہلانے والے پی ٹی آئی کے قائد کو بے حیائی پھیلانے اور اسلام دشمن ہونے کے الزامات کا بھی سامنا ہے۔ صوبے کے مختلف شہروں میں جے یو آئی کی جانب سے تحریکِ انصاف کے مارچ اور اسلام آباد میں دھرنوں کی مخالفت میں ریلیاں نکالی جارہی ہیں۔
پچھلے ہفتے کراچی میں جمعیت علمائے پاکستان کے ناظم اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی اور مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے سربراہ مفتی منیب الرحمن نے بھی ایک مشترکہ پریس کانفرنس کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آزادی اور انقلاب کے نام پر بے حیائی کو پروان چڑھایا جارہا ہے، تمام فریقین مل بیٹھ کر آئین اور قانون کی روشنی میں مسائل کا حل تلاش کریں۔ کسی کو بھی منتخب پارلیمنٹ کو یرغمال بنانے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔
اس موقع پر مولانا تاج محمد نعیمی، مفتی عبدالحلیم ہزاروی، عبداالعلیم غوری اور دیگر بھی موجود تھے۔ مفتی منیب الرحمن نے کہا کہ پارلیمنٹ نظام کو بچانے کے لیے متفق ہے، لیکن چند لوگ دھرنوں کے ذریعے نظام کو ڈی ریل کرنا چاہتے ہیں، اگر یہ روایت قائم ہوئی تو پھر کوئی بھی دارالحکومت میں آکر نظام کو مفلوج کرسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مخلوط رقص اور احتجاج دینی، ملی اور اخلاقی اقدار کے خلاف ہے، اگر آزادی کے ٹریلر کا یہ عالم ہے، تو پھر مکمل آزادی کس طرح کی ہوگی؟ انہوں نے کہا کہ ہمیں جو چہرے نظر آرہے ہیں، ان کا غریبوں سے کوئی تعلق نہیں، ایک مخصوص طبقہ بے حیائی کو پروان چڑھا رہا ہے۔
فوج نے اب تک جس صبر وتحمل کا مظاہرہ کیا ہے، ہم اس کا احترام کرتے ہیں۔ ایک طرف آپریشن ضرب عضب جاری ہے اور دوسری طرف بھارت دھمکیاں دے رہا ہے، لیکن ہم ان چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے بجائے انتشار کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فریقین ذمہ داری کا مظاہرہ کریں اور فوری طور پر اس کا حل تلاش کیا جائے۔ اس موقع پر شاہ محمد اویس نورانی نے کہا کہ انقلاب اور آزادی مارچ کے نام پر حقیقی یوم آزادی کو مسخ کردیا گیا، ہم جمہوریت پسند قوتوں کے ساتھ ہیں اور ان کے ہر اقدام کی تائید کرتے ہیں۔ اسلام آباد میں آزادی کے نام پر آوارگی اور انقلاب کے نام پر تشدد کو ابھارا جارہا ہے، جس کی ہم مذمت کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ تمام مذہبی قوتوں کو جمع ہو کر آئین، جمہوریت اور پارلیمنٹ کا دفاع کرنا ہوگا۔
ادھر اسلام آباد میں تحریکِ انصاف کے آزادی مارچ کے شرکا سے یک جہتی کے اظہار کے لیے دھرنوں کا سلسلہ جاری ہے۔ پی ٹی آئی کے قائد عمران خان کی ہدایت پر کراچی کے مختلف علاقوں میں پچھلے پانچ روز سے ریلیاں اور احتجاجی دھرنوں کا سلسلہ جاری ہے۔
ان ریلیوں اور دھرنوں کے شرکا اپنے ہاتھوں میں پارٹی قائد کی تصاویر، پلے کارڈز اور بینرز تھامے ہوئے نظر آتے ہیں، جن پر مختلف مطالبات درج ہیں۔ گو نواز گو اور دھاندلی نامنظور کے نعروں کی گونج میں دھرنوں سے پارٹی کے مختلف راہ نما خطاب کررہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ نواز حکومت کے خاتمے تک کراچی میں بھی روزانہ احتجاجی دھرنا دیا جائے گا۔ ان راہ نماؤں کے مطابق کراچی تحریکِ انصاف اور عمران خان کے چاہنے والوں کا شہر ہے، نواز شریف اور موجودہ حکومت دھاندلی کے ذریعے برسر اقتدار آئی ہے، ان کا مطالبہ ہے کہ نواز شریف فوری استعفیٰ دیں، موجودہ الیکشن کمیشن تحلیل کر کے نئے کمیشن کا قیام عمل میں لایا جائے اور انتخابی اصلاحات کے لیے قانون سازی کی جائے۔ ہفتے کی شب سی ویو پر دھرنے کے شرکا سے پی ٹی آئی (سندھ) کے صدر نادر اکمل لغاری، خرم شیر زمان، ثمر علی خان اور دیگر نے خطاب کیا۔
ان راہ نماؤں نے کہا کہ نوازشریف کی حکومت جعلی مینڈیٹ سے برسراقتدار آئی ہے۔ پی ٹی آئی کے کارکنوں اور عوام نے عمران خان کی ہدایت پر سول نافرمانی شروع کردی ہے، ہم حکومت کو ٹیکس اور یوٹیلٹی بلز کی ادائیگی نہیں کریں گے۔ سیاسی بحران کے خاتمے کے لیے ضروری ہے کہ نواز شریف استعفیٰ دیں اور مڈٹرم الیکشن کے انعقاد کا اعلان کیا جائے۔ اسی طرح اتوار کو انصاف ہاؤس نرسری اور حبیب بینک چورنگی سائٹ پر دھرنا دیا گیا۔ پی ٹی آئی کے کارکنان نے سی ویو سے پنجاب چورنگی تک ریلی بھی نکالی۔
اس موقع پر پی ٹی آئی کے راہ نماؤں ثمر علی خان، خرم شیر زمان، سبحان علی ساحل اور دیگر نے اپنے خطاب میں کہا کہ عمران خان کا خواب نیا پاکستان ہے، جب تک وزیراعظم نواز شریف استعفیٰ نہیں دیں گے، سیاسی بحران کا خاتمہ نہیں ہوسکتا۔
گذشتہ روز جماعت اسلامی کا 73 واں یوم تاسیس منایا گیا۔ اس موقع پر جماعت اسلامی (سندھ) کے تحت کراچی اور صوبے کے دیگر شہروں میں سیمینار، مذاکرے اور اجتماعات منعقد کیے گئے، جن سے جماعت اسلامی کے مرکزی، صوبائی، ضلعی قائدین نے خطاب کیا۔ مقررین نے جماعت اسلامی کی دینی و قومی خدمات کا تذکرہ کیا۔ یومِ تاسیس سے متعلق تقاریب میں کارکنان کی بڑی تعداد شریک تھی۔