دھرنوں سے ٹیکس وصولیوں میں کمی نہیں آئی ایف بی آر
سیاسی جماعتوں کے احتجاج اور دھرنوں کے باوجودرواں ماہ 26 تاریخ تک 22 فیصد کے اضافے سے134 ارب روپے کاٹیکس وصول
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ترجمان اور ممبران لینڈ ریونیو شاہد حسین اسد نے کہا ہے کہ رواں ماہ 26 اگست تک 134 ارب روپے کی ٹیکس وصولیاں کی گئی ہیں جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 22 فیصد زائد ہیں، گزشتہ سال اس دوران 110 ارب روپے کا ٹیکس جمع ہوا تھا۔
اے پی پی سے گفتگو کرتے ہوئے ترجمان نے بتایا کہ پاکستان تحریک انصاف کے دھرنے کو 12 روز ہو چکے ہیں اور پی ٹی آئی کی سول نافرمانی کی کمپین کے باوجود اگست کے دوران ٹیکس وصولیوں میں 20 فیصد سے زائد اضافہ ہوا ہے، دیگر اقتصادی اشاریوں کی طرح احتجاج اور دھرنوں سے حکومت کی ٹیکس وصولیوں کی کوششوں کو رواں ماہ کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ شاہد حسین اسد نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے احتجاج اور دھرنوں کے باوجود گزشتہ سال کے 110 ارب روپے کے مقابلے میں 26 اگست تک 134 ارب روپے کے ٹیکس وصول کیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملک کی سیاسی صورتحال کی وجہ سے ملک میں مجموعی اقتصادی سرگرمیوں میں سست روی دیکھنے میں آئی ہے تاہم ایف بی آر کی وصولیاں ٹریک پر ہیں۔ شاہد حسین نے کہا کہ رواں مالی سال میں 31 جولائی تک 138 ارب روپے کی ٹیکس وصولیاں کی گئیں جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 1 ارب روپے زائد ہے۔
ایک سوال پر ایف بی آر کے ترجمان نے کہا کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین کی طرف سے سول نافرمانی کی تحریک کے اعلان کی وجہ سے ملک میں غیرملکی سرمایہ کاری اور اقتصادی صورتحال پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں، ملک بھر کی تاجر برادری نے عمران خان کی سول نافرمانی کی تحریک کو مسترد کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دھرنوں اور احتجاج سے قومی معیشت کو بھاری نقصان پہنچ سکتا ہے جبکہ اس سے ملک بھر میں مقامی کاروبار بھی متاثر ہوں گے۔
شاہد حسین نے کہا کہ ایف بی آر ملکی معیشت کے استحکام کے لیے ٹیکس کے دائرہ کار میں اضافے کے لیے پرعزم ہے تاکہ حکومتی پالیسی کے تحت مجموعی قومی پیداوار بڑھائی جا سکے۔ ترجمان نے کہا کہ ٹیکس ریٹرنز جمع نہ کرانے والے افراد کو نوٹس کے اجرا کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ ملک میں کاروباری و تجارتی سرگرمیوں کے فروغ کی پالیسی سے کاروباری طبقہ مستفید ہو گا اور تاجر طبقہ ملک کی اقتصادی خوشحالی کے لیے اپنے ٹیکس گوشوارے جمع کرائے گا۔
اے پی پی سے گفتگو کرتے ہوئے ترجمان نے بتایا کہ پاکستان تحریک انصاف کے دھرنے کو 12 روز ہو چکے ہیں اور پی ٹی آئی کی سول نافرمانی کی کمپین کے باوجود اگست کے دوران ٹیکس وصولیوں میں 20 فیصد سے زائد اضافہ ہوا ہے، دیگر اقتصادی اشاریوں کی طرح احتجاج اور دھرنوں سے حکومت کی ٹیکس وصولیوں کی کوششوں کو رواں ماہ کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ شاہد حسین اسد نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے احتجاج اور دھرنوں کے باوجود گزشتہ سال کے 110 ارب روپے کے مقابلے میں 26 اگست تک 134 ارب روپے کے ٹیکس وصول کیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملک کی سیاسی صورتحال کی وجہ سے ملک میں مجموعی اقتصادی سرگرمیوں میں سست روی دیکھنے میں آئی ہے تاہم ایف بی آر کی وصولیاں ٹریک پر ہیں۔ شاہد حسین نے کہا کہ رواں مالی سال میں 31 جولائی تک 138 ارب روپے کی ٹیکس وصولیاں کی گئیں جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 1 ارب روپے زائد ہے۔
ایک سوال پر ایف بی آر کے ترجمان نے کہا کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین کی طرف سے سول نافرمانی کی تحریک کے اعلان کی وجہ سے ملک میں غیرملکی سرمایہ کاری اور اقتصادی صورتحال پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں، ملک بھر کی تاجر برادری نے عمران خان کی سول نافرمانی کی تحریک کو مسترد کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دھرنوں اور احتجاج سے قومی معیشت کو بھاری نقصان پہنچ سکتا ہے جبکہ اس سے ملک بھر میں مقامی کاروبار بھی متاثر ہوں گے۔
شاہد حسین نے کہا کہ ایف بی آر ملکی معیشت کے استحکام کے لیے ٹیکس کے دائرہ کار میں اضافے کے لیے پرعزم ہے تاکہ حکومتی پالیسی کے تحت مجموعی قومی پیداوار بڑھائی جا سکے۔ ترجمان نے کہا کہ ٹیکس ریٹرنز جمع نہ کرانے والے افراد کو نوٹس کے اجرا کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ ملک میں کاروباری و تجارتی سرگرمیوں کے فروغ کی پالیسی سے کاروباری طبقہ مستفید ہو گا اور تاجر طبقہ ملک کی اقتصادی خوشحالی کے لیے اپنے ٹیکس گوشوارے جمع کرائے گا۔