غیر قانونی اقدامات پر ڈی ایچ اے کو سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کا نوٹس
ماسٹرپلاننگ کا اختیار ایس بی سی اے کوحاصل ہے،ڈی ایچ اے فیز9 میں من مانی کرکے ایس بی سی اے کے اختیارات استعمال کررہا ہے
سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی کو قانونی نوٹس جاری کردیا ہے جس میں موقف اختیارکیا گیا ہے کہ ڈی ایچ اے کے غیر قانونی اقدامات کی وجہ سے ایس بی سی اے کو اپنے مقاصد کے حصول میں مشکلات کا سامنا ہے۔
ڈی ایچ اے فیز 9 میں من مانی کرتے ہوئے ایس بی سی اے کے اختیارات استعمال کررہی ہے جو کہ غیر قانونی اقدامات ہیں، ڈی ایچ اے کی جانب سے ایس بی سی اے کے اختیارات میں مداخلت شہر کی ترقی میں رکاوٹ ہیں، قانونی نوٹس میں کہا گیا ہے کہ پورے صوبے میں ماسٹر پلاننگ کی منظوری کا اختیار سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کو حاصل ہے لیکن ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی ڈیفنس فیز 9 میں سندھ اسمبلی سے منظور شدہ قانون کی خلاف ورزی کررہی جوکہ غیر قانونی ہے۔
ایس بی سی اے کے شعبہ قانون کی جانب سے ایڈمنسٹریٹر ڈی ایچ اے کو ارسال کیے گئے لیگل نوٹس میں کہا گیا ہے کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی آرڈیننس جولائی 1979 میں نافذ کیا گیا، آرڈیننس کے دیباچے میں قانون کی غرض وغایت بیان کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پورے صوبے میں ٹاؤن پلاننگ، تعمیرات کے معیار اور عمارتوں کے کنٹرول، بلڈرز اور سوسائٹیوں کی جانب سے عمارتوں اور پلاٹس کے ڈسپوزل کے لیے قیمتوں کے تعین اور تشہیر، شکست و ریخت کے نتیجے میں خستہ حال عمارتوں کو خطرناک قراردینے اور انہدام کے فیصلے کرنا سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے اختیارات میں شامل ہے۔
اس قانون میں سندھ اسمبلی نے 2 ترامیم کرکے اتھارٹی کو عدالت ، پولیس اسٹیشن کے اختیارات کے ساتھ ساتھ 2014 میںصوبے میں مرکزی ماسٹر پلان کا بھی اختیار دیا ہے،قانونی نوٹس میں مزید بتایا گیا ہے کہ درج بالا اختیارات کے ساتھ ساتھ خصوصی طور پر کراچی کی 2020 تک خصوصی ترقی کی حکمت عملی تیار کرنے کا ٹاسک بھی ادارے کو دیا گیا ہے لیکن ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی کی غیرقانونی مداخلت سے اتھارٹی کو اپنے قانونی فرائض اور ذمے داریوں کی ادائیگی میں مشکلات کا سامنا ہے۔
ایس بی سی اے کے مطابق ڈی ایچ اے کے دیباچے میں ڈی ایچ اے اور کلفٹن کنٹونمنٹ بورڈ کے فرائض بالکل مختلف ہیں اور صوبے میں خصوصی اسائنمنٹس ایس بی سی اے کے دائرہ کار میں آتے ہیں، قانونی نوٹس میں واضح کیا گیا ہے کہ ایس بی سی اے آرڈیننس 1979 جولائی سے تاحال اسی حالت میں برقرار ہے اور قانون ساز ادارے اس میں ضروری ترامیم کرتے رہے ہیں لہٰذا جولائی 1979 سے ڈی ایچ اے اور کلفٹن کنٹونمنٹ بورڈ سمیت کوئی ادارہ بلڈنگ پلان کی منظوری اور ایس بی سی اے آرڈیننس کے دیباچے میں درج فرائض و ذمے داریوں کا مجاز نہیں لیکن سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے نوٹ کیا ہے کہ ڈی ایچ اے کی جانب فیز 9 میں مسلسل غیر قانونی طور پر یہ اختیار استعمال کررہی ہے۔
اس غیر قانونی عمل کی وجہ سے ایس بی سی اے آرڈیننس میں دیے گئے مقاصد حاصل نہیں کرپارہی اس صورتحال میں ایس بی سی اے ڈی ایچ اے کو قانونی نوٹس جاری کرنے پر مجبور ہے اور توقع کرتی ہے کہ ڈی ایچ اے فیز 9 میں اپنے غیر قانونی اختیارات کے استعمال سے باز آجائے گی اور ایس بی سی اے 1979 کے علاوہ کراچی بلڈنگ اور ٹاؤن پلاننگ ریگولیشن 2002 پر ان کی روح کے مطابق عمل کرے گی، بصورت دیگر ایس بی سی اے ڈی ایچ اے کے خلاف مزید اور کسی نوٹس کے اجرا کے بغیر مناسب قانونی کارروائی کرے گی۔
ڈی ایچ اے فیز 9 میں من مانی کرتے ہوئے ایس بی سی اے کے اختیارات استعمال کررہی ہے جو کہ غیر قانونی اقدامات ہیں، ڈی ایچ اے کی جانب سے ایس بی سی اے کے اختیارات میں مداخلت شہر کی ترقی میں رکاوٹ ہیں، قانونی نوٹس میں کہا گیا ہے کہ پورے صوبے میں ماسٹر پلاننگ کی منظوری کا اختیار سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کو حاصل ہے لیکن ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی ڈیفنس فیز 9 میں سندھ اسمبلی سے منظور شدہ قانون کی خلاف ورزی کررہی جوکہ غیر قانونی ہے۔
ایس بی سی اے کے شعبہ قانون کی جانب سے ایڈمنسٹریٹر ڈی ایچ اے کو ارسال کیے گئے لیگل نوٹس میں کہا گیا ہے کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی آرڈیننس جولائی 1979 میں نافذ کیا گیا، آرڈیننس کے دیباچے میں قانون کی غرض وغایت بیان کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پورے صوبے میں ٹاؤن پلاننگ، تعمیرات کے معیار اور عمارتوں کے کنٹرول، بلڈرز اور سوسائٹیوں کی جانب سے عمارتوں اور پلاٹس کے ڈسپوزل کے لیے قیمتوں کے تعین اور تشہیر، شکست و ریخت کے نتیجے میں خستہ حال عمارتوں کو خطرناک قراردینے اور انہدام کے فیصلے کرنا سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے اختیارات میں شامل ہے۔
اس قانون میں سندھ اسمبلی نے 2 ترامیم کرکے اتھارٹی کو عدالت ، پولیس اسٹیشن کے اختیارات کے ساتھ ساتھ 2014 میںصوبے میں مرکزی ماسٹر پلان کا بھی اختیار دیا ہے،قانونی نوٹس میں مزید بتایا گیا ہے کہ درج بالا اختیارات کے ساتھ ساتھ خصوصی طور پر کراچی کی 2020 تک خصوصی ترقی کی حکمت عملی تیار کرنے کا ٹاسک بھی ادارے کو دیا گیا ہے لیکن ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی کی غیرقانونی مداخلت سے اتھارٹی کو اپنے قانونی فرائض اور ذمے داریوں کی ادائیگی میں مشکلات کا سامنا ہے۔
ایس بی سی اے کے مطابق ڈی ایچ اے کے دیباچے میں ڈی ایچ اے اور کلفٹن کنٹونمنٹ بورڈ کے فرائض بالکل مختلف ہیں اور صوبے میں خصوصی اسائنمنٹس ایس بی سی اے کے دائرہ کار میں آتے ہیں، قانونی نوٹس میں واضح کیا گیا ہے کہ ایس بی سی اے آرڈیننس 1979 جولائی سے تاحال اسی حالت میں برقرار ہے اور قانون ساز ادارے اس میں ضروری ترامیم کرتے رہے ہیں لہٰذا جولائی 1979 سے ڈی ایچ اے اور کلفٹن کنٹونمنٹ بورڈ سمیت کوئی ادارہ بلڈنگ پلان کی منظوری اور ایس بی سی اے آرڈیننس کے دیباچے میں درج فرائض و ذمے داریوں کا مجاز نہیں لیکن سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے نوٹ کیا ہے کہ ڈی ایچ اے کی جانب فیز 9 میں مسلسل غیر قانونی طور پر یہ اختیار استعمال کررہی ہے۔
اس غیر قانونی عمل کی وجہ سے ایس بی سی اے آرڈیننس میں دیے گئے مقاصد حاصل نہیں کرپارہی اس صورتحال میں ایس بی سی اے ڈی ایچ اے کو قانونی نوٹس جاری کرنے پر مجبور ہے اور توقع کرتی ہے کہ ڈی ایچ اے فیز 9 میں اپنے غیر قانونی اختیارات کے استعمال سے باز آجائے گی اور ایس بی سی اے 1979 کے علاوہ کراچی بلڈنگ اور ٹاؤن پلاننگ ریگولیشن 2002 پر ان کی روح کے مطابق عمل کرے گی، بصورت دیگر ایس بی سی اے ڈی ایچ اے کے خلاف مزید اور کسی نوٹس کے اجرا کے بغیر مناسب قانونی کارروائی کرے گی۔