ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز کا ہاٹ لائن پر رابطہ پاک بھارت سرحدی کشیدگی کم کرنے پر اتفاق

دونوں ملکوں کے ڈی جی ایم اوزکے رابطے میں سرحدی کشیدگی کے خاتمے کیلیے باقاعدگی سے فلیگ میٹنگز پر اتفاق


INP August 27, 2014
پاکستانی اور بھارتی ڈی جی ایم اوز کے درمیا ن 10 منٹ کی ٹیلیفونک گفتگو میں سرحدی امور اور کنٹرول لائن پر جنگ بندی کی خلاف ورزیوں پر تبادلہ خیال کیا گیا، بھارتی میڈیا کی رپورٹ۔ فوٹو : اے ایف پی/فائل

پاکستان اوربھارت نے سرحدی کشیدگی کے خاتمے کے لیے باقاعدگی سے فلیگ میٹنگز کے انعقاد پر اتفاق کیا ہے جبکہ پاکستان نے بھارتی فوج کی جانب سے سیز فائر کی مسلسل خلاف ورزیوں اور سرحد پار سے پاکستانی دیہات میں شیلنگ اور اس کے نتیجے میں ہونیوالی شہادتوں پر شدید احتجاج کرتے ہوئے بھارت سے بلااشتعال فائرنگ کا سلسلہ روکنے کا مطالبہ کیا۔

یہ مطالبہ منگل کو پاکستان اور بھارت کے ڈائریکٹرجنرل ملٹری آپریشنز کے درمیان منگل کو ہونے والے ٹیلیفونک رابطے کے دوران جس میں سرحدی امور اورکنٹرول لائن پرجنگ بندی کی خلاف ورزیوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق پاکستان کے ملٹری آپریشنز کے ڈائریکٹر جنرل ( ڈی جی ایم او) میجر جنرل عامر ریاض اور بھارت کے ڈی جی ایم او لیفٹیننٹ جنرل پی آر کمار کے درمیان ٹیلی فون پر رابطہ ہوا اور اس بات کا فیصلہ کیا گیا کہ سرحدی کشیدگی کے خاتمے کے لیے دونوں جانب کے حکام کی باقاعدگی کے ساتھ جلد فلیگ میٹنگ بلائی جائے گی۔

میڈیا کے مطابق دونو ں ڈی جی ایم اوز کے درمیان 12 بجے ہاٹ لائن پر رابطہ ہوا اور اس دوران 10 منٹ تک بات چیت ہوئی جس میں متعلقہ معاملات اٹھائے گئے۔ اس دوران پاکستان نے بھارتی فوج کی جانب سے سیز فائر کی مسلسل خلاف ورزیوں اور اس کی شیلنگ کے نتیجے میں بھاری جانی ومالی نقصان کے خلاف شدیداحتجاج کیا اور بھارت سے مطالبہ کیا کہ وہ بلااشتعال فائرنگ اور سیز فائر، بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ روکے۔

گفتگو کے دوران یہ فیصلہ کیا گیا کہ سرحدی کشیدگی کی موجودہ صورتحال پرقابو پانے کے لیے باقاعدگی سے فلیگ میٹنگز منعقدکی جائیں گی۔ ذرائع کے مطابق ڈی جی ایم اوزکے درمیان آئندہ ہر منگل کوہاٹ لائن پر رابطہ بھی ہوگاجس دوران وہ ایل اوسی اور دیگر اہم امور پرتبادلہ خیال کرینگے ۔ ادھر بھارتی میڈیا نے دعوی ٰ کیا ہے کہ بھارت نے بھی پاکستان کی جانب سے سیز فائر کی بڑھتی خلاف ورزیوں کے خلاف شدیداحتجاج کیا اور یہ معاملہ پاکستانی ڈی جی ایم اوکے سامنے اٹھایا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں