قیام امن کیلیے روس اور یوکرین کے درمیان مذاکرات ناکام
مزید روسی فوجی یوکرین میں داخل ہوگئے، کیف حکومت کا دعویٰ
ISTANBUL:
روس اور یوکرین کے درمیان ہونے والے براہ راست مذاکرات ناکام ہوگئے ہیں جبکہ یوکرینی حکومت نے الزام عائد کیا ہے کہ مزید روسی فوجی یوکرینی علاقے میں داخل ہوگئے ہیں۔
بیلا روس کے دارالحکومت منسک میں یوکرین کے بحران کے حل اور امن و امان کیلیے روس اور یوکرین کے مابین مذاکرات ہوئے جس میں یوکرین کے صدر پیٹرو پورو شینکو ، روسی صدر ولادیمیر پوتن، یورپی یونین کی خارجہ امور کی نگران اعلیٰ ترین عہدیدار کیتھرین ایشٹن کے علاوہ قزاقستان اور بیلا روس کے صدور بھی شریک ہوئے۔
اجلاس کے بعد یوکرینی صدر پوروشینکو نے بدھ کو علی الصباح بتایا کہ روسی صدر ولادیمیر پوتن اور دیگر شرکا نے یوکرین کی طرف سے پیش کردہ امن منصوبے کی اصولی تجویز کا تو خیر مقدم کیا ہے، لیکن ساتھ ہی روسی صدر بار بار اس بات پر بھی زور دیتے رہے کہ مشرقی یوکرین کے روس نواز باغیوں کے ساتھ کوئی بھی فائر بندی معاہدہ صرف خود یوکرین ہی طے کر سکتا ہے، منسک اجلاس میں پیٹرو پوروشینکو اور ولادیمیر پوتن کے مابین علیحدگی میں بھی ملاقات ہوئی، جو 2 گھنٹے تک جاری رہنے کے بعد رات گئے ختم ہوئی۔
یوکرینی صدر نے کہا کہ اب یوکرین کو بحران کے حل کیلیے ایک روڈ میپ کی تیاری پر کام کرنا ہے تاکہ اس تنازعے کو پُرامن انداز میں ختم کیا جا سکے، دوسری طرف روسی صدر پوتن نے جنھوں نے منسک میں اپنے یوکرینی ہم منصب کے ساتھ علیحدگی میں ملاقات اور دیگر نشستوں کو بھی مجموعی طور پر مثبت قرار دیا، کہا کہ روس صرف اعتماد کی اس فضا کے قیام میں مدد دے سکتا ہے۔
روس اور یوکرین کے درمیان ہونے والے براہ راست مذاکرات ناکام ہوگئے ہیں جبکہ یوکرینی حکومت نے الزام عائد کیا ہے کہ مزید روسی فوجی یوکرینی علاقے میں داخل ہوگئے ہیں۔
بیلا روس کے دارالحکومت منسک میں یوکرین کے بحران کے حل اور امن و امان کیلیے روس اور یوکرین کے مابین مذاکرات ہوئے جس میں یوکرین کے صدر پیٹرو پورو شینکو ، روسی صدر ولادیمیر پوتن، یورپی یونین کی خارجہ امور کی نگران اعلیٰ ترین عہدیدار کیتھرین ایشٹن کے علاوہ قزاقستان اور بیلا روس کے صدور بھی شریک ہوئے۔
اجلاس کے بعد یوکرینی صدر پوروشینکو نے بدھ کو علی الصباح بتایا کہ روسی صدر ولادیمیر پوتن اور دیگر شرکا نے یوکرین کی طرف سے پیش کردہ امن منصوبے کی اصولی تجویز کا تو خیر مقدم کیا ہے، لیکن ساتھ ہی روسی صدر بار بار اس بات پر بھی زور دیتے رہے کہ مشرقی یوکرین کے روس نواز باغیوں کے ساتھ کوئی بھی فائر بندی معاہدہ صرف خود یوکرین ہی طے کر سکتا ہے، منسک اجلاس میں پیٹرو پوروشینکو اور ولادیمیر پوتن کے مابین علیحدگی میں بھی ملاقات ہوئی، جو 2 گھنٹے تک جاری رہنے کے بعد رات گئے ختم ہوئی۔
یوکرینی صدر نے کہا کہ اب یوکرین کو بحران کے حل کیلیے ایک روڈ میپ کی تیاری پر کام کرنا ہے تاکہ اس تنازعے کو پُرامن انداز میں ختم کیا جا سکے، دوسری طرف روسی صدر پوتن نے جنھوں نے منسک میں اپنے یوکرینی ہم منصب کے ساتھ علیحدگی میں ملاقات اور دیگر نشستوں کو بھی مجموعی طور پر مثبت قرار دیا، کہا کہ روس صرف اعتماد کی اس فضا کے قیام میں مدد دے سکتا ہے۔