سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آرمسترد کرتا ہوں جب کہ کارکنان کفن پوش ہوکرتیاررہیں طاہرالقادری

سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آراس وقت تسلیم کروں گاجب اس میں دہشت گردی کی دفعات شامل کی جائیں گی،سربراہ عوامی تحریک


ویب ڈیسک August 28, 2014
جن کی گردنوں کی سریے کی وجہ سے اکڑ آئی ہوئی ہے ان کی گردنیں اب جھکتی ہوئی نظر آرہی ہیں۔، طاہرالقادری

پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے حکومت کی جانب سے درج کرائی گئی سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک مقدمے میں شریف برادران کانام اور دہشت گردی کی دفعات شامل نہیں کی جاتیں ایسی ایف آئی آرکو نہیں مانتے۔

اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے دھرنے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ آج کا لمحہ پاکستان کے نئے دور کی تاریخ بننے جارہا ہے جس میں عوام کے ساتھ شریک ہوں،ہم نے ملک میں پر امن انقلاب،انسانی حقوق،انصاف،آئین کی بالادستی ،قانون کی حکمرانی اور ملک میں حقیقی جمہوریت کے راج کو مانگنے کے لیے سب سے بڑے انسانی سمندر میں پر امن جمہوری مظاہرہ کیا، قیام پاکستان کے بعد سے اب تک شاہراہ دستور پر جو بعد میں شاہراہ انقلاب بنے گی یہاں اتنا بڑا انسانوں کا سمندر نہیں دیکھا،آج قوم کے ظلم و جبر سے آزاد ہونے کا وقت ہے اور ملک میں عوامی و جمہوری انقلاب کی فتح ہوگی۔

ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ آج دھرتی پر قائد اعظم کے کھوئے ہوئے پاکستان کوبازیاب کرانے کا وقت ہے، 18 کروڑ آبادی میں سے آدھے لوگ بنیادی انسانی حقوق سے محروم ہیں، کروڑوں عوام غربت، بھوک اور ناانصافی کی آگ میں جھلس رہے ہیں لیکن اس لمحے کےبعد کروڑوں انسان کی غلامی کی تاریک رات ختم اور آزادی کی صبح کا سورج طلوع ہوگا۔ انہوں نے تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے کارکنان کے ایک ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ دونوں جماعتوں کے کارکنان سیاسی اعتبار سے دو بھائیوں کی اولاد ہیں جس میں طاہرالقادری عمر کے لحاظ سے بڑا جبکہ عمران خان عمر میں مجھ سے چھوٹا اور قد کے اعتبار سے بڑے ہیں، دونوں کے کارکنان نے اکٹھے جینا،مرنا اور لڑنا ہے، دنیا کی کوئی طاقت انہیں اب کامیابی سے نہیں روک سکتی۔

سربراہ عوامی تحریک نے کہا کہ عوام 67 سالوں سے ظلم و ناانصافی کی زنجیروں میں جکڑے ہوئے ہیں،پاکستان دولت کا سمندر ہے یہاں حکمرانوں کی عیاشیوں کے لیے پیسہ ہے لیکن کروڑوں غریب غربت اور بھوک کے جزیرے میں زندگی گزار رہے ہیں،کروڑوں لوگ اپنے ہی وطن میں جلا وطن ہیں۔ طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ بانی پاکستان قائد اعظم اور ملک کے معماروں نے ہمیں آئین کی صورت میں ایک چیک دیا تھا جس میں وعدہ کیا تھا کہ کوئی شخص بھی ملک میں بھوک نہیں رہے گا اور انصاف،لباس سے بھی محروم نہیں ہوگا لیکن موجودہ نظام میں آئین پاکستان کا چیک باؤنس ہوگیا ہے ہم اس چیک کو کیش کرانے آئے ہیں۔

ڈاکٹر طاہرالقادری کاکہنا تھا کہ ہم عوام کے ان حقوق کو لینے آئے ہیں جو حکمران دینے کے لیے تیار نہیں، ہم سب نے عہد کیا ہے کہ پر امن رہیں گے مگر اپنے حقوق واپس لیے بغیر نہیں جائیں گے جبکہ ملک میں آئین وقانون،جمہوریت،امن اور انسانی حقوق کی خاطر سات مرتبہ حکومت سے مذاکرات ہوئے جس کا اختتام اس بات پر ہوا کہ حکومتی وفد نے اپنی مینڈیٹ اور اختیارات سے معذوری ظاہر کردی،حکومتی وفد نے واضح بتایا کہ تمام فیصلے کرنے کا اختیار شریف برادران کے پاس ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکمران ہم سے پوچھتے ہیں کہ ہم کب مطمئن ہوتے ہیں جس پر انہیں بتانا چاہتے ہیں کہ جب تک عوام کو انصاف،معاشی غلامی سے آزادی،روٹی کپڑا مکان،علاج،تعلیم سمیت تمام بنیادی سہولیات نہیں ملتی ہم مطمئن نہیں ہوں گے۔

سربراہ پاکستان عوامی تحریک نے حکومت کی جانب سے درج کرائی گئی سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ حکمرانوں نے اپنے خلاف مقدمے میں دہشت گردی کا ایکٹ نہیں لگایا ہم اس ایف آئی آر کو مسترد کرتے ہیں اور جب تک نوازشریف اور شہبازشریف سمیت 21 افراد کے خلاف دہشت گردی ایکٹ کے تحت میڈیا کے سامنے مقدمہ درج نہیں کیا جاتا تب تک اس کو نہیں مانیں گے،سانحہ ماڈل ٹاؤن کا مقدمہ میڈیا کے سامنے درج کرانا چاہتے ہیں کیونکہ میڈیا ساری واردات کا گواہ ہے اس اہم موقع پر اس کی گواہی نہیں چھوڑ سکتے۔ طاہرالقادری نے کارکنوں کو کفن پوش ہونے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ کارکنان ہر صورت ڈٹے رہیں اور انقلاب کے لئے تیار رہیں، جو آج کمزور،پسے ہوئے،بے عزت ،مظلوم اور محروم لوگ ہیں وہ سب کل آزاد اور طاقتور نظر آر ہے ہیں اور جن کی گردنوں کی سریے کی وجہ سے اکڑ آئی ہوئی ہے ان کی گردنیں اب جھکتی ہوئی نظر آرہی ہیں۔

طاہرالقادری نے کہا کہ اگر ہم پاکستان کو ایک عظیم ریاست بنانا چاہتے ہیں تو ہمیں سچائی کا راستہ اپنانا ہوگا اور کرپشن چھوڑ کر احتساب کرنا ہوگا، ہم دھاندلی،ظلم و جبر کا خاتمہ چاہتے ہیں، ملک بھر سے امن کے گیتوں کی آواز سننا چاہتے ہیں۔ انہوں نے اپنا چارٹر پیش کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر ہماری درخواست کےمطابق درج کی جائے،شریف برادران کی حکومتیں ختم ہوں تاکہ آزادانہ اور منصفانہ تفتیش ہو اور ملک کے غریبوں کے لیے انصاف کے وسائل عام ہوں،اسمبلیاں تحلیل کی جائیں، یہ الیکشن دھاندلی شدہ تھے جس کا انکشاف افضل خان نے بھی کیا،اسمبلیاں،حکومتیں اور الیکشن کمیشن غیر آئینی ہیں انہیں مسمار کیا جائے۔

ڈاکٹر طاہرالقادری نے ملک میں قومی حکومت کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ قومی حکومت انقلابی جمہوری اصلاحات کیلئے بنائی جائے،کرپٹ لوگوں کا بے رحم احتساب ہو، غریبوں کو معاشی خوشحالی کا ہمارا پیکج دیا جائے، ہر شخص کو روٹی، کپڑا،مکان، مفت علاج اور تعلیم روزگار ملے تاکہ معاشرے میں قانونی و سماجی طور پر کوئی طاقت ور کسی کمزور نہ دبا سکے، عوام کو بنیادی ضروریات کی چیزیں آدھی قیمت پر دی جائیں،بجلی، گیس،پانی کےبل آدھے کیے جائیں، ملازمین کی تنخواہوں میں فرق کم اور سادھا نظام حکومت بنایا جائے، حکومت کی عیاشیاں ختم کی جائیں اور بجٹ کو آدھا کیا جائے، دہشتگردی خاتمہ کیا جائے تاکہ معاشرہ مضبوط مستحکم اور فلاحی ہو۔ انہوں نے کہا کہ خواتین اور اقلیتوں کو برابری کے حقوق ملیں، قومی حکومت ایسا نظام لائے جس میں اختیارات نچلی سطح پر منتقل ہوں، تمام اصلاحات کی شکل میں عدالتی نظام کو بھی نچلی سطح پر منتقل کیا جائے تاکہ ہر شخص کو انصاف اس کی دہلیز پر ملے،غریبوں کو سرکاری خرچ پر مفت وکیل فراہم کیا جائے اور ان تمام انتخابی،سیاسی اور عدالتی اصلاحات کے بعد انتخابات کرائے جائیں اور اقتدار شفاف کردار کے حامل لوگوں کو منتقل کیا جائے تاکہ پاکستان دنیا میں عزت کا مقام پاسکے۔

پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ کا کہنا تھا کہ کارکنان ڈٹے رہیں فیصلہ آنے تک یہاں سے نہ جائیں،اب اہم فیصلے ہونے کا وقت ہے،اب مذاکرات نہیں کچھ اور ہوگا،عوام کا جرگہ تشکیل دیا جائے گا اوران کی منظوری کےبعد ہی فیصلے کا اعلان ہوگا جس کےبعد طاقت سے اکڑی ہوئی گردنیں جھکیں گی اور لوگوں کو ان کے حقوق ملیں گے۔ طاہرالقادری نے کہا کہ پولیس کارکنان پر گولیاں چلانے کے بجائے میرا سینہ چھلنی کردے، اپنے کارکنان کو زندگیاں دینے کے لیے اپنی جان دینے کو تیارہوں، عوام کو سربلند کرنے آیا ہوں جس کے لیے میری جان بھی حاضر ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں