سائنس نے یہاں انسان کو بہت سی آسائشوں سے نوازا ہے وہیں کئی مسائل کا ٹھوس حل پیش کیا جس کا تصور نہیں کیا جا سکتا تھا۔ ایسا ہی کچھ ہوا بھارت میں یہاں گائے کی ملکیت کا فیصلہ ڈی این اے ٹیسٹ کے ذریعے ہوا اور یوں ایک سال سے جاری جھگڑا اپنے انجام کو پہنچا۔
ہوا کچھ یوں کہ ایک سال قبل بھارتی ریاست کیرالہ کےایک گاؤں میں رہنے والی خاتون گیتا نے اپنی پڑوسن سیشلیکا پر الزام عائد کیا کہ اس نے اس کی گائے چرالی ہے، جب جھگڑا بڑھ گیا تو گائے چوری کا مقدمہ عدالت میں دائر کردیا گیا، یوں مقدمہ ایک سال چلتا رہا اور کوئی بھی خاتون گائے کی ملکیت سے پیچھے ہٹنے کے لیے تیار نہ ہوئی، گیتا کا دعویٰ تھا کہ اس گائے کی ماں اس کے پاسں موجود ہے جبکہ سیشلیکا کا کہنا ہے تھا کہ وہ ہی اس کی اصل مالک ہیں۔
عدالت نے ایک سال مقدمہ سننے کے بعد گائے کے ڈی این اے کرانے کا حکم جاری کردیااور جب ڈی این اے ٹیسٹ کی رپورٹ آئی تو گائے کی چوری کا الزام لگانے والی گیتا جھوٹی ثابت ہوگئی اور عدالت نے سیشلیکا کو گائے کی اصل مالک قراردے دیا۔
سیشلیکا کے وکیل چندرا بابو کا کہنا تھا کہ یہ کیس تاریخ کا حصہ بن گیا ہے اور پہلی بار ایسا ہوا کہ کسی گائے کا ڈی این اے ٹیسٹ اس لیے کیا گیا کہ اس کے اصل مالک کا پتہ چلایا جا سکے۔ وکیل کا کہنا تھا کہ وہ عدالت میں گیتا کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ دائر کرنے کا سوچ رہے ہیں تاکہ کیس پر ہونے والے اخراجات کی ادائیگی گیتا سے لی جائے۔