یہ کہاں کا عشقِ رسولؐ ہے …
اس فلم پرسب سے پہلے 11ستمبرکولیبیا اورمصر میں احتجاج شروع ہوا جس کادائرہ بڑھتاہواتیونس اوریمن پہنچا۔
یقیناً نبی کریمؐ کی شان میں کسی بھی قسم کی توہین آمیزحرکت چاہے وہ کسی جانب سے بھی ہو وہ کسی بھی مسلمان کے لیے ناقابل قبول ہونی چاہیے۔
اورہرسطح پر اس کی بھرپورمذمت کی جانی چاہیے۔ گزشتہ دنوں امریکا کی ریاست کیلیفورنیامیں شیطان صفت شخص سام باسل(Sam Bacile) نے ایک وڈیوفلم تیارکی اوراسے یوٹیوب پرجاری کردیا۔
اس شیطانی فلم کے ذریعے نبی کریمؐ کی کردارکشی کی گئی اورجوگستاخی کی گئی اس کی مذمت کے لیے لعنت وملامت کے تمام الفاظ حقیر معلوم ہوتے ہیں۔
اس فلم پرسب سے پہلے 11ستمبرکولیبیا اورمصر میں احتجاج شروع ہوا جس کادائرہ بڑھتاہواتیونس اوریمن پہنچا۔ پاکستان میں سب سے پہلے جوآوازبلندہوئی وہ ایم کیوایم کے قائدالطاف حسین کی تھی جنہوںنے اسی روز یعنی 12ستمبرکواس سنگین معاملے پر امریکا کے صدربارک اوباما، سیکریٹری خارجہ ہلیری کلنٹن، اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون اوراو آئی سی کے سربراہ کوہنگامی ٹیلیگرام روانہ کیے۔
انھوں نے نہ صرف اس شیطانی فلم کی مذمت کی بلکہ مطالبہ کیاکہ اس کی اشاعت پر فی الفورپابندی لگائی جائے، عالمی برادری اس کی مذمت کرے اوراس فلم کے بنانے والوںکے خلاف کارروائی کی جائے۔ انھوں نے عالمی برادری سے بھی کہاکہ وہ اس فلم کی نہ صرف مذمت کرے بلکہ اپنا اثر ورسوخ استعمال کرتے ہوئے ایسی شرانگیزحرکات کاسلسلہ بندکرائے۔
الطاف حسین کے اس انتباہی ٹیلیگرام کے ایک ہفتے بعدہمارے ملک کی مذہبی وسیاسی قیادت کوہوش آیاکہ معاملہ کیا ہوا ہے۔ اس شیطانی فلم کے خلاف احتجاج ضرور کیا جانا چاہیے تھا مگر ہمارے ہاں اس اندازسے احتجاج شروع ہواکہ حکومت نے سرکاری سطح پر احتجاج کرنے کے باوجود جمعہ 21ستمبر کے روز پورے ملک میں عام تعطیل اور'' یوم عشق رسول ؐ '' منانے کااعلان کردیا۔
اس '' یوم عشق رسول ؐ '' کا ٹریلر جمعرات 20 ستمبر کو اسلام آباد میں چلا۔ چند ہزار مسلح مظاہرین نے کئی گھنٹوں تک پورے وفاقی دارالحکومت کو یرغمال بنائے رکھا اورکئی پولیس چوکیوں، پولیس موبائلوں، موٹرسائیکلوں اوردیگراملاک کونذرآتش کردیا۔ بعض مظاہرین کی تصاویر اخبارات میں شایع ہوئیں جن میں وہ آہنی دستے اورڈھالیں لیے ہوئے ہیں۔
اگلے روز یعنی جمعہ 21ستمبرکوپورے ملک میں'' یوم عشق رسولؐ '' منایاگیا اورپوراملک گستاخانہ فلم کے خلاف سراپا احتجاج بن گیا۔ 21 ستمبر کو ''یوم عشق رسولؐ'' کے موقعے پر ملک کے مختلف شہروں میںآگ اورخون کاجوکھیل کھیلاگیا وہ اسلام کا قلعہ قرار دیے جانے والے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے ماتھے پر بدنما داغ ہے۔ اس روز ملک بھر میں فائرنگ اورتشدد کے واقعات کے نتیجے میں 3 پولیس اہلکاروں سمیت 29 افرادجاں بحق اور سیکڑوں زخمی ہوئے۔
مسلح مظاہرین نے کراچی، پشاور، راولپنڈی اور دیگر شہروں میں مجموعی طورپر پر 7بینک، 9 سینما گھر ، 2غیرملکی ریسٹورینٹس، پٹرول پمپ، ایک درجن پولیس موبائلیں، بکتربندگاڑیاں، کئی کنٹینرز اور متعدد موٹرسائیکلیں نذرآتش کردیں۔
اس موقع پر ہونے والی دہشت گردی کا سب سے زیادہ نشانہ کراچی بنا جہاں خطرناک کیمیکلز، آتش گیرمادوں اورجدید ہتھیاروں سے مسلح افراد نے6 بینکوں اورکئی دکانوں اے ٹی ایم مشینوں کو لوٹا اوران بینکوں کے ساتھ ساتھ 5سینماگھروں، پولیس کی 4 موبائلوں بکتر گاڑیوں، شہریوں کی موٹرسائیکلوں اورکئی ریسٹورینٹس کوآگ لگادی۔
منگھوپیر اور جیکسن تھانوں پر حملے کرکے ایک انسپکٹرکوہلاک اور کئی پولیس اہلکاروں کو زخمی کردیا۔ پشاورمیں بھی سینماگھروں، بینکوں اور دکانوں کولوٹ کرنذرآتش کردیاگیا جبکہ پشاور چیمبر آف کامرس کی عمارت کو بھی تباہ کردیاگیا۔ ایسے ہی واقعات کوئٹہ میں بھی پیش آئے ۔
کراچی میں احتجاج کے نام پر ہونے والی دہشت گردی کی ان کارروائیوں کے بارے میں بیشترمذہبی رہنماؤں، میڈیاکے نمائندوں اورعینی شاہدین کا یہی کہناہے کہ دہشت گردی اورلوٹ مار کی ان کارروائیوں میں جہادی وکالعدم تنظیموں کے مسلح افراد اورکراچی کے مختلف دینی مدرسوں سے وابستہ نوجوان ملوث ہیں۔
یہ نام نہاد عاشقان رسول اپنے ساتھ جدید ہتھیاروں، آتش گیر کیمیکلز، ڈنڈے اور آہنی سریوں کے ساتھ ساتھ اے ٹی ایم مشینیں کاٹنے والے مخصوص بھاری کٹر اپنے ساتھ لیکر آئے تھے جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ''یوم عشق رسولؐ '' کے موقع پر رسول اکرم ؐ کی شان میں درودوسلام پڑھنے نہیں بلکہ تشدد ،دہشت گردی اورلوٹ مار کی غرض سے باقاعدہ تیارہوکرنکلے تھے۔
جہادی اورکالعدم تنظیموں کے مسلح مظاہرین سرکاری ونجی املاک کوکئی گھنٹوں تک لوٹ لوٹ کرجلاتے رہے، توڑپھوڑ کرتے رہے مگرہمیشہ کی طرح اس موقع پر بھی رینجرز غائب تھی ۔ آخراس کی وجہ کیاہے یہ ملک خصوصاًکراچی کے ہرامن پسندشہری کے لیے غورطلب اورلمحہ فکریہ ہے۔
پوری دنیا میں اس وقت 57 اسلامی ممالک ہیں مگراس گستاخانہ فلم کے خلاف بیشتر اسلامی ممالک میں توایک احتجاجی مظاہرہ تک نہیں ہوا۔سعودی عرب نے سوائے یوٹیوب کوبلاک کرنے کے دوسرابیان تک نہیں دیا۔عراق اورلیبیاپرامریکی یلغار کی حمایت کرنے اورشام کی رکنیت معطل کرنے کے لیے راتوں رات اجلاس بلانے والی او آئی سی اورعرب لیگ خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے ۔
تاہم جن اسلامی ممالک میں اس معاملے پر احتجاجی مظاہرے ہوئے بھی تووہ پرامن تھے سوائے لیبیا اوریمن کے جہاں امریکی سفارتخانوں پر حملے کیے گئے لیکن کسی ایک اسلامی ملک میں بھی لوگوں نے سرکاری ونجی املاک کونشانہ نہیں بنایا مگر پاکستان میں احتجاج کے نام پر دہشت گردی اورلوٹ مارکاجوبازارگرم کیاگیا اورآگ اورخون کاجوکھیل کھیلا گیااس پر جتناماتم کیاجائے کم ہے ۔
ہم اپنی مثال آپ ہیں...ہم اپنے ریکارڈ خود توڑتے ہیں۔ چندسال قبل ڈنمارک میں شایع ہونے والے توہین آمیز خاکوں پر مختلف ممالک میں پرامن احتجاج ہوا مگر پاکستان میں مختلف شہروں میں ہونے والے احتجاج کے نام پر درجنوں گاڑیاں جلادی گئیں، متعددبینکوں دکانوں کولوٹاگیااورایسااحتجاج کیاگیا کہ خدا کی پناہ ۔
اب کی بار ہم نے توہین آمیزفلم کے خلاف احتجاج کے نام پر اپنے 29پاکستانی بھائیوں کی جانیں لیکر، سیکڑوں کواسپتال پہنچاکر اورایک محتاط تخمینہ کے مطابق 15 ارب روپے سے زائد کی املاک کوتباہ کرکے اپناسابقہ ریکارڈتوڑدیاہے۔
نہ پچھلی مرتبہ توہین آمیزخاکے بنانے والے کی صحت پر کوئی اثرپڑا تھااورنہ ہی اس مرتبہ گستاخانہ فلم بنانے والے شیطان کاکچھ بگڑاہے بلکہ وہ تواپنے عالیشان گھروں میں آرام سے بیٹھے خوشی خوشی یہ تماشہ دیکھ رہے ہیںکہ پاکستانی کس طرح اپنے ہی ہاتھوں سے اپنے شہروں اوراپنے ملک کوآگ لگارہے ہیں اوراپنے ہی کلمہ گوبھائیوں کاخون کررہے ہیں ۔جس نبی ؐ کواللہ تعالیٰ نے رحمت اللعالمین بناکر بھیجا۔