محمود آباد ٹریٹمنٹ پلانٹ کی اراضی پر قائم تجاوزات ختم کرائی جائیں سپریم کورٹ

کورنگی ٹریٹمنٹ پلانٹ کے لیے حکومت کو مفت زمین فراہم کرنے کی ہدایت، پرنسپل سیکریٹری کے توسط سے وزیر اعلیٰ کو نوٹس

ایس تھری پراجیکٹ پرڈھائی سال میں 187 ملین کی رقم خرچ ہوچکی ہے، زمین پر قبضہ ہوگیا اور پلانٹ غیر فعال ہے، انجینئر اصغر، عدالت کا اظہار حیرت۔ فوٹو: پی پی آئی/ فائل

BAHAWALPUR:
سپریم کورٹ نے محمود آباد ٹریٹمنٹ پلانٹ کی زمین پر قائم کی گئی تجاوزات کے خاتمے کا حکم دیا ہے۔

فاضل عدالت نے کورنگی ٹریٹمنٹ پلانٹ کے لیے بھی حکومت سندھ کو مفت زمین فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے، صنعتی و کیمیائی فضلے کے ٹریٹمنٹ کیے بغیر سمندر میں ڈالے جانے اور اس کے مضر اثرات کے بارے میں سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس اور متعدد آئینی درخواستوں کی سماعت جمعرات کو بھی مسلسل دوسرے دن جاری رہی، جسٹس سرمد جلال عثمانی، جسٹس گلزاراحمد اور جسٹس اطہر سعید پرمشتمل لارجر بینچ نے کی ، بدھ کو بینچ کی جانب سے جاری کیے گئے نوٹس کی تعمیل کرتے ہوئے بورڈآف ریونیو سندھ کے افسران اور وکیل پیش ہوئے۔


انھوں نے بینچ کو بتایا کہ حکومت سندھ زمین مختلف مقاصد کے لیے مختلف نرخوں پر فراہم کرتی ہے لیکن کسی کو مفت زمین نہیں دی جاسکتی، جسٹس سرمد جلال عثمانی نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اگرشہر میں سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ کے لیے زمین نہیں ہے تو کیا یہ ہاؤسنگ اسکیموں کے لیے ہے، بورڈ کے وکیل نے بینچ کو بتایا کہ زمین کی الاٹمنٹ کا اختیار افسران کو نہیں بلکہ یہ صوبے کے (چیف ایگزیکٹو) وزیر اعلیٰ کو حاصل ہے ، فاضل بنچ نے وزیر اعلی سندھ کو پرنسپل سیکریٹری کے توسط سے نوٹس جاری کرتے ہوئے ان سے اس بارے میں وضاحت طلب کی ہے، ایس تھری پراجیکٹ کے ڈائریکٹر انجینئر اصغر نے بتایا کہ اب تک اس منصوبے پرڈھائی سال میں 187 ملین کی رقم خرچ ہوچکی ہے۔

انھوں نے بتایا کہ شہرمیں صرف 30 ایم جی ڈی پانی کی ٹریٹمنٹ ہورہی ہے، محمود آباد کے ٹریٹمنٹ پلانٹ کی زمین پر قبضہ ہوچکا ہے اور پلانٹ غیر فعال ہے، بینچ نے اس پر حیرت کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ ہماری سمجھ میں نہیں آرہا کہ یہ رقم کہاں گئی، انگریزوں کے زمانے میں نصب کیے گئے ٹریٹمنٹ پلانٹس جو کہ 150 ملین گیلن فی یوم (ایم جی ڈی) کے لیے بنائے گئے تھے اور وہ 30 لاکھ آبادی کے استعمال میں آنیوالے سیوریج کے لیے تھے لیکن اب جبکہ آبادی دو کروڑ سے زائد ہورہی ہے یہ ٹریٹمنٹ پلانٹس بھی صرف 30 ایم جی ڈی پانی ٹریٹ کررہے ہیں، شہر بھر کے نالے چوک ہیں، سیوریج کا پانی سڑکوں اورگلیوں میں بہہ رہا ہے۔

پراجیکٹ ڈائریکٹرنے موقف اختیار کیا کہ یہ معاملہ اداروں کی حدود کار کی وجہ سے پیچیدہ ہوا کیونکہ نالے کے ایم سی کے دائرہ کار میں آتے ہیں،جسٹس سرمد جلال عثمانی نے کہا کہ شہریوں کو ٹیکنیکل معاملات کی سزا نہ دی جائے، تمام شہر کے نالوںکی صفائی اور تجاوزات کے خاتمے کی ذمے داری واٹربورڈ کی ہے، فاضل بنچ نے محمود آباد کے پلانٹ سے تجاوزات کے خاتمے کے لیے پولیس فورس فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی، ٹریٹمنٹ پلانٹس کے متعلق ڈی ایچ اے کی جانب سے ایگزیکٹو انجینئر عدالت میں پیش ہوئے،انھوں نے بتایا کہ فیز 1، 2 اور 4 میں 2.5 ایم جی ڈی کے ٹریٹمنٹ پلانٹس ہیں اور ان کا ماحولیاتی تجزیہ بھی کرایا گیا ہے، بنچ نے انھیں ہدایت کی کہ تمام فیزوں میں ٹریٹمنٹ پلانٹس لگائے جائیں،جسٹس گلزار احمد نے دوران سماعت کہا کہ عدالت میں ٹھوس اور مربوط تجاویز پیش کی جائیں۔
Load Next Story