آرٹیکل 245 کے نفاذ کے باعث ریڈ زون کا تحفظ پاک فوج کی ذمہ داری ہے وزیراعظم
10 حکومتیں قربان کرسکتا ہوں لیکن آئین کی پاسداری سے پیچھے نہیں ہٹوں گا، وزیراعظم نواز شریف
وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ وہ 10 حکومتیں قربان کرسکتے ہیں لیکن اپنے نظریئے اور اصول کو قربان نہیں کرسکتے، پارلیمنٹ میں منظور کی گئی قرار داد کے ایک ایک حرف کی پاسداری کریں گے۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ انہوں نے بے نظیربھٹو کے ساتھ مل کرجمہوریت کے لئے جدوجہد کی، اس جدو جہد کے دوران انہوں نے قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں، کئی برس جلا وطنی میں گزارے ، اس قدر مشکل وقت گزارنے کے بعد کیا کوئی توقع کرسکتا ہے کہ وہ یوٹرن لیں گے۔ یہ منصب اور حکومتیں آنی جانی ہیں، اس دنیا میں کسی کو ہمیشہ کے لئے حکومتیں نہیں ملیں لیکن نظریات اور اصولوں کو قربان نہیں کیا جاسکتا۔ ہم ایک نہیں 10 حکومتیں قربان کرسکتے ہیں لیکن اپنے نظریئے اور اصول کو قربان نہیں کرسکتے۔ انہوں نے آئین کے تحفظ کا حلف لیا ہے اور اس حوالے سے وہ پارلیمنٹ میں منظور کی گئی قرار داد کے ایک ایک حرف کی پاسداری کریں گے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حکومت نے فوج کو کوئی درخواست نہیں کی، سب جانتے ہیں جو لوگ مجمع لگائے بیٹھے ہیں وہ روزکتنا سچ اور کتنا جھوٹ بولتے ہیں، اگر یہ ان کی جانب سے کہا گیا ہے تو سب جان لیں کہ اس میں کتنی سچائی ہوگی۔ اگر گزشتہ روز ان کی آرمی چیف سے ملاقات نہ بھی ہوئی ہوتی تو انہیں اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرنا تھا کیونکہ آرٹیکل 245 کے نفاذ کے باعث ریڈ زون کا تحفظ پاک فوج کی ذمہ داری ہے۔ اس سلسلے میں آئی ایس پی آر کی جانب سے بیان بھی جاری کیا گیا تھا کہ ریڈ زون میں واقع تمام عمارتوں کی ذمہ داری ان کی ہے۔ اس کے ذریعے یہ پیغام دیا گیا تھا کہ کوئی اس جانب رخ نہ کرے۔ اس کے باوجود اگر وہ یہاں آئے ہیں تو فوج اپنی ذمہ داری نبھائے گی۔ اگر آرمی چیف سے ان کی ملاقات نہ بھی ہوتی تو پارلیمنٹ کے باہر موجود لوگوں کی جانب سے کسی بھی کارروائی کی صورت میں فوج کو ان سے بات کرنی ہی تھی۔ گزشتہ روز وہ بذات خود وزیر داخلہ کے ساتھ بیٹھے تھے کہ انہیں آرمی چیف کی جانب سے فون کال آئی جس میں کہا گیا کہ طاہر القادری اور عمران خان نے ان سے ملاقات کی درخواست کی ہے ، وہ اسی صورت میں ان سے ملیں گے جب وزیر اعظم اجازت دیں گے۔ جس پر انہوں نے اجازت دے دی اور اب بات کا بتنگڑ بنایا جارہا ہے۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ انہوں نے بے نظیربھٹو کے ساتھ مل کرجمہوریت کے لئے جدوجہد کی، اس جدو جہد کے دوران انہوں نے قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں، کئی برس جلا وطنی میں گزارے ، اس قدر مشکل وقت گزارنے کے بعد کیا کوئی توقع کرسکتا ہے کہ وہ یوٹرن لیں گے۔ یہ منصب اور حکومتیں آنی جانی ہیں، اس دنیا میں کسی کو ہمیشہ کے لئے حکومتیں نہیں ملیں لیکن نظریات اور اصولوں کو قربان نہیں کیا جاسکتا۔ ہم ایک نہیں 10 حکومتیں قربان کرسکتے ہیں لیکن اپنے نظریئے اور اصول کو قربان نہیں کرسکتے۔ انہوں نے آئین کے تحفظ کا حلف لیا ہے اور اس حوالے سے وہ پارلیمنٹ میں منظور کی گئی قرار داد کے ایک ایک حرف کی پاسداری کریں گے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حکومت نے فوج کو کوئی درخواست نہیں کی، سب جانتے ہیں جو لوگ مجمع لگائے بیٹھے ہیں وہ روزکتنا سچ اور کتنا جھوٹ بولتے ہیں، اگر یہ ان کی جانب سے کہا گیا ہے تو سب جان لیں کہ اس میں کتنی سچائی ہوگی۔ اگر گزشتہ روز ان کی آرمی چیف سے ملاقات نہ بھی ہوئی ہوتی تو انہیں اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرنا تھا کیونکہ آرٹیکل 245 کے نفاذ کے باعث ریڈ زون کا تحفظ پاک فوج کی ذمہ داری ہے۔ اس سلسلے میں آئی ایس پی آر کی جانب سے بیان بھی جاری کیا گیا تھا کہ ریڈ زون میں واقع تمام عمارتوں کی ذمہ داری ان کی ہے۔ اس کے ذریعے یہ پیغام دیا گیا تھا کہ کوئی اس جانب رخ نہ کرے۔ اس کے باوجود اگر وہ یہاں آئے ہیں تو فوج اپنی ذمہ داری نبھائے گی۔ اگر آرمی چیف سے ان کی ملاقات نہ بھی ہوتی تو پارلیمنٹ کے باہر موجود لوگوں کی جانب سے کسی بھی کارروائی کی صورت میں فوج کو ان سے بات کرنی ہی تھی۔ گزشتہ روز وہ بذات خود وزیر داخلہ کے ساتھ بیٹھے تھے کہ انہیں آرمی چیف کی جانب سے فون کال آئی جس میں کہا گیا کہ طاہر القادری اور عمران خان نے ان سے ملاقات کی درخواست کی ہے ، وہ اسی صورت میں ان سے ملیں گے جب وزیر اعظم اجازت دیں گے۔ جس پر انہوں نے اجازت دے دی اور اب بات کا بتنگڑ بنایا جارہا ہے۔