پاکستان ایک نظر میں کیا تبدیلی ایسے آتی ہے

کیسا عجب ہے کہ جب بھی ملک میں سیاسی بحران پیدا ہوتا ہے سب کی نظریں فوج ہی کی طرف جاتی ہے۔

میں مانتا ہوں کہ انتخابات میں دھاندلی ہوئی ہے اور اگر یہ نہ ہوتی تو سیٹوں کی تعداد میں دونوں طرف فرق ہوتا لیکن کیا اِس کا مطلب یہ ہے کہ بات جمہوری لوگوں سے نکل کر کہیں او چلی جائے؟۔ فوٹو: ایکسپریس

صرف ایک سوال ۔۔۔۔ بس صرف ایک سوال ۔۔۔ اور سوال یہ کہ کیا ایسے ملتی ہے آزادی؟ کیا ایسے آتے ہیں انقلاب؟

افسوس صدافسوس ۔۔۔ کہ ہم اب تک بلوغت کے دور میں شامل ہی نہیں ہوپائے۔ ۔۔۔ ایک غیر ضروری اور نابالغ سی مثال کہ باتیں کروڑوں کی اور دوکان پکوڑوں کی ۔۔۔۔ شاید ہمارے لیڈران کا حال بھی کچھ اِس سے مختلف نہیں ہے۔

تمام تر اختلافات کے باوجود میں عمران خان کے مطالبات کے ساتھ تھا بس طریقہ کار سے اختلاف تھا ، ہوں اور شاید ہمیشہ ہی رہوں گا۔ مگر گزشتہ رات 7 بج کر 45 منٹ تک میرے دل میں کہیں نہ کہیں یہ خواہش موجود تھی کہ یااللہ اِن مطالبوں کو پورا کردے تاکہ تاکہ لوگ احتجاج سے بدظن نہ ہوجائیں اور آنے والے انتخابات صحیح معنوں میں عوام کے ترجمان بن جائیں۔ مگر اُس کے بعد کیا ہوا؟ شاید وہی اُنگلی اُٹھ گئی کہ جس کا تذکرہ گزشتہ کئی دنوں سے میں اور آپ متعدد بار سن چکے ہیں جو شاید ہر اُس شخص کے لیے انتہائی تکلیف دہ ہوگا جو وطن عزیز میں جمہوریت کے فروغ کا خواہش مند ہوگا پھر چاہے نواز شریف کی جانب سے فوج کو مداخلت کی درخواست کی گئی ہو یا پھر خان صاحب یا قادری صاحب کے مطالبے پر یہ سب کچھ ہوا ہو۔

ذاتی طور پر میں آمریت کے شدید مخالف ہوں جس کی وجہ ہے کہ ہر انسان اور ہر ادارے کو وہی کام کرنا چاہیے جو اُس کے لیے متعین کیا گیا ہو۔ اگر درزی سے کہا جائے کہ بھائی آپ میری ہجامت کردو اور ہجام سے کہا جائے کہ بھائی آپ میرے کپڑے سی لو ۔۔۔۔ تواِس کے دو نقصانات ہونگے ایک تو نہ ہی سہی ہجامت ہوسکے گی اور نہ ہی کپڑوں کی سیلائی بہتر طریقے سے ہوگی اوردوسرا یہ کہ سب کا وقت الگ ضائع ہوگا۔


بس اِسی لیے ہمیشہ سوچتا ہوں کہ ایک بار ملک میں جمہوریت کو 5، 4 انتخابات نصیب ہوجائیں ۔پاکستان میں یہ پہلی بار ہوا ہے کہ ایک جمہوری حکومت نے دوسری جمہوری حکومت کو اقتدار سونپا ہے اورنتیجہ یہ ہوا کہ لوگ کھڑے ہوگئے ہیں اُن کو محسوس ہوا ہے کہ ملک میں دھاندلی ہوئی ہے اگرچہ یہ تو پچھلے 67 برس سے ہورہی ہے لیکن لوگ اِس بار کھڑے ہوئے ہیں ۔ اب آپ خود سوچیں کے اگر اگلے انتخاب میں بھی لوگوں نے اِسی جوش و جذبے سے ووٹ دیے او ر خدا نخواستہ دھاندلی ہوگئی تو کیا ہم دوبارہ کھڑے نہیں ہونگے؟ بھارت میں بھی بتدریج جمہوریت مضبوط ہوئی ہے تو ہم اِس قدر جلدی میں کیوں ہے۔ ہم کیوں جمہوریت کو چلنے نہیں دے رہے۔ لوگ کہتے ہیں کہ اِس طرح تو ملک تباہ و برباد ہوجائے گا؟ لیکن میں ایسے لوگوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ کیا جہاں جمہوریت ہے وہ ملک تباہ ہوئے یا جہاں فوج ہے وہاں لوگوں کے حقوق پر ڈاکے ڈالے جاتے ہیں؟۔

عمران خان کہتے ہیں کہ نواز شریف حسنی مبارک ہیں۔ اللہ نہ کرے کہ کبھی پاکستان کو حسنی مبارک جیسا سخت حکمراں نصیب ہو۔ اگر تو میاں صاحب حسنی مبارک ہوتے کیا کسی کی مجال ہوسکتی تھی کہ وہ اپنے ریلے کو لیکر ریڈ زون میں شامل ہوجائیں اور اُن پر ایک ڈنڈا بھی نہ چلے؟ تو اختلاف کو اپنی جگہ رکھا جائے لیکن جو حقیقت ہے اُس کو بھی تسلیم کرلینا چاہیے۔

میں مانتا ہوں کہ انتخابات میں دھاندلی ہوئی ہے اور اگر یہ نہ ہوتی تو سیٹوں کی تعداد میں دونوں طرف فرق ہوتا جو ملکی سیاست میں بہت فرق پیدا کرسکتا تھا مگر اِس کا مطلب یہ تو نہیں ہوسکتا ہے کہ آپ ملک کے وزیراعظم سے گفت و شنید کے سارے دروازے ہیں بند کردیں۔۔۔ سیاست پانی کے مترادف ہے جو ہر حال میں اپنے لیے راستہ بنالیتی ہے اگر یہ پتھر بن گئی تو پھر نتیجہ صرف نقصان کی صورت میں نکلتا ہے۔ ہماری سیاسی قیادت لوگوں کو یہ تو سمجھاتی ہے کہ سیاست، سیاست دانوں کا کام ہے اور اُنہی کو کرنا چاہیے جبکہ فوج کا کام ملک کی دفاعی سرحدوں کی حفاظت ہے ۔ مگر کیسا عجب ہے کہ جب بھی ملک میں سیاسی بحران پیدا ہوتا ہے سب کی نظریں فوج ہی کی طرف جاتی ہے پھر چاہے وہ حکومت کی جانب سے ہو یا پھر اپوزیشن کی جانب سے اورپھر ہمیں کہا جاتا ہے کہ ہم مارشل لا کے خلاف ریت کی دیوار ثابت ہوجائیں۔۔۔ اگر یہی منافقت کرنی ہے تو پھر عوام کو بھی اپنے فیصلوں میں آزاد ہونے کا حق حاصل ہونا چاہیے۔

نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔
Load Next Story