شام میں خانہ جنگی کے دوران آبادی کا انخلا اس دورکا سب سے بڑا بحران ہے اقوام متحدہ

11 لاکھ سے زائد شامی صرف لبنان میں پناہ گزین ہیں جب کہ خانہ جنگی میں اب تک 190000 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، اقوام متحدہ


ویب ڈیسک August 29, 2014
اب تک 30 لاکھ سے زائد افراد شام سے ہجرت کرنے پر مجبور ہوچکے ہیں۔ اقوام متحدہ، فوٹو فائل

ISLAMABAD: اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کا کہنا ہے کہ شام میں جاری بحران بد سے بدترین ہوتا جا رہا ہے جب کہ 30 لاکھ سے زائد افراد ہجرت کرنے پر مجبورہوگئے ہیں۔

اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کا کہنا ہے شام میں جاری خانہ جنگی نے بہت بڑے انسانی المیہ کو جنم دیا ہے جو ہمارے دور کے انسانی بحران کی سب سے بڑی ایمرجنسی ہے جس کے باعث شام کی کل آبادی کا تقریباً نصف بے گھر ہونے پر مجبور ہو گیا ہے، شام کے زیادہ تر افراد ہمسایہ ممالک میں پناہ لیے ہوئے ہیں جن میں سے 11 لاکھ سے زائد صرف لبنان میں پناہ گزین ہیں جب کہ شام کی خانہ جنگی میں اب تک تقریباً ایک لاکھ 90ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

ادارہ برائے مہاجرین کا کہنا تھا کہ 12 فیصد شامی سرحد عبور کر چکے ہیں اور 65 لاکھ افراد شام کے اندر ہی بے گھر ہیں جن میں سے نصف بچے ہیں، اقوامِ متحدہ کے ادارہ کا کہنا تھا کہ شام سے نکلنے کا سفر بھی مشکل ہوتا جا رہا ہے جہاں اب ہجرت کرنے والوں کو مسلح افراد کو رشوت دینا پڑ رہی ہے۔

اقوامِ متحدہ میں مہاجرین کے لیے ہائی کمشنر انتونیو گٹریس کا کہنا ہے کہ شام کا بحران ہمارے دور کا سب سے بڑا بحران ہے اور اب تک دنیا ان کی اور میزبان ممالک کی ضروریات پورا کرنے میں ناکام رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ شام کے بحران کے حل کے لیے کی جانے والی کوششیں جاری ہیں لیکن تلخ حقیقت یہ ہے کہ یہ اب بھی ضرورت سے بہت کم ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں