وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب کے استعفیٰ کے حوالے سے کوئی مطالبہ نہیں مانا جائے گا اسحاق ڈار
وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ فوج قومی ادارہ ہے اور غیرضروری چیزوں کو اس کے ساتھ منسوب نہیں کرنا چاہئے جب کہ سیاسی بحران کے باعث پاکستان کو کئی سو ارب روپے کا نقصان ہوچکا ہے جتنی جلدی ہوسکے ملک کو مسئلے سے نکالیں اور آگے لے کر چلیں۔
اسلام آباد میں عوامی تحریک سے مذاکرات کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ حکومت اور عوامی تحریک کے درمیان کئی معاملات پر اتفاق ہوگیا، ایف آئی آر کی حد تک معاملہ کلئیر ہے اور جہاں تک جے آئی ٹی کا معاملہ ہے وہ ابھی حل طلب ہے جبکہ جوڈیشل کمیشن کے معاملے پر بھی کوئی مسئلہ نہیں اور طاہرالقادری کے 10 نکاتی اصلاحاتی ایجنڈے پر بھی بات ہوسکتی ہے۔ان کا کہنا تھا وزیراعظم اور وزیراعلی کے استعفی کے حوالے سے کوئی غیر آئینی اور غیر قانونی مطالبہ نہیں مانا جائے گا تاہم اگر کمیشن نے فیصلہ کیا کہ انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی ہوئی ہے تو اقتدار خود چھوڑ دیں گے۔
وزیرخزانہ نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے علاوہ وکلا اور سول سوسائٹی نے بھی کہا کہ وزیراعظم کااستعفیٰ غیرآئینی ہوگا، جوڈیشل کمیشن کی تحقیقات کےدوران وفاق سےکوئی بھی ملوث نکلا تو وہ اسی وقت استعفیٰ دے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے پارلیمنٹ میں خطاب کے بعد آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں سہولت کار کا لفظ استعمال کیا گیا ہے، حکومت نے ریڈزون میں آرٹیکل 245 کے تحت فوج کو سہولت کار کے طور پر ہی بلایا۔
اس موقع پر وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کا کہنا تھاکہ مخصوص طبقوں نے تاثر دینے کی کوشش کی کہ فوج کو ضامن اور ثالث بنا دیا گیا، فوج قومی ادارہ ہے جس کی جانب سے وضاحت آگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے استعفے پر اصرار کرنے والے بات چیت کے عمل کو آگے بڑھانا نہیں چاہتے، سول سوسائٹی اور پارلیمانی جماعتیں کہہ چکی ہیں کہ استعفی کا مطالبہ غیر آئینی ہے۔