ترسیلات کے لیے بینکوں کی طرز پر ری بیٹ دینے پر زور
ریگولیٹر کو منظم مانیٹرنگ سسٹم اور قواعدوضوابط متعارف کرانا ہونگے، خالد بن شاہین
ترسیلات زرلانے والی منی ایکس چینج کمپنیوں کو بھی بینکوں کی طرز پرریبیٹ دیا جائے تو فوری طور پرہوم ریمیٹنسز کی مالیت 20 ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہے تاہم ریگولیٹر کواس ضمن میں منظم مانیٹرنگ سسٹم اور قواعدوضوابط متعارف کرانا ہونگے۔
یہ بات این بی پی ایکس چینج کمپنی کے چیئرمین اور نیشنل بینک ایس ای وی پی/ گروپ چیف خالد بن شاہین نے ''ایکسپریس'' سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ معاشی ترقی میں ترسیلات زرکا کردار بنیادی اہمیت کا حامل ہے اور نیشنل بینک اس شعبے میں قومی فریضے کے طور پر اپنا کردار ادا کررہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ دنیا بھر سے آنے والی ترسیلات زر میں مشرق وسطیٰ کا حصہ 65 فیصد ہے کیونکہ مشرق وسطیٰ میں 80 فیصد لیبرفورس پاکستانی ہے جوقانونی چینلزکے ذریعے چھوٹی چھوٹی ٹرانزیکشنزکرتی ہیں، این بی پی ایکس چینج کمپنی کے سربراہ کی حیثیت سے بیرونی ممالک میں مقیم پاکستانی محنت کشوں کے کیمپوں میں باقاعدگی کے ساتھ دورے کیے جاتے ہیں اور انہیں قانونی چینلز کے ذریعے ترسیلات زر بھیجنے کی ترغیب دی جاتی ہے، یہی وجہ ہے کہ 4 سالہ مختصر مدت کے دوران ہوم ریمیٹنس بزنس میں نیشنل بینک کا حصہ 10 فیصد تک پہنچ گیا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں خالدبن شاہین نے بتایا کہ بیرونی ممالک میں مقیم پاکستانی محنت کشوں کے لیے جاری آگہی پروگرام اور بینکوں کی جانب سے ریمیٹنسزکی تیزرفتارترسیل کے لیے دورجدید کے تقاضوں کے مطابق پروڈکٹس متعارف کرائے جانے سے اب حوالہ اور ہنڈی کے ذریعے زرمبادلہ کی ترسیل 50 فیصد سے گھٹ کر25 تا 30 فیصد تک محدود ہوگئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 4 سال قبل نیشنل بینک کے توسط سے ہوم ریمیٹنسز کی ٹرانزیکشنز صرف 1900 تک محدود تھی لیکن اب نیشنل بینک کے توسط سے ہوم ریمیٹینسز کی سالانہ 25 لاکھ ٹرانزیکشنز ہورہی ہیں۔
پاکستان میں ہوم ریمیٹنسز بزنس میں اضافے کی وسیع گنجائش موجود ہے، این بی پی ایکس چینج کمپنی اپنی منظم حکمت عملی کے تحت اپنی فارن ریمیٹنسز کی ٹرانزیکشنز کو 40 لاکھ سالانہ تک پہنچانے کی کوششیں کررہی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ بیرونی دنیا بالخصوص سعودی عرب اور مشرق وسطیٰ کے سینٹرل بینکس کے سخت قوانین اور مانیٹرنگ سسٹم کی وجہ سے زرمبادلہ کی ترسیلات کے اعدادوشمار میں کسی قسم کی بے قاعدگی کی گنجائش موجود نہیں ہے اور نہ ہی بیرون ملک سے بھیجی جانے والی ٹرانزیکشنز میں اعدادوشمار کوتبدیل کرکے زائد ری بیٹ حاصل کیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ نیشنل بینک کے این بی پی فوری کیش اور این بی پی فوری ٹرانسفرنامی 2 پروکٹس کو سمندر پار پاکستانیوں کی جانب سے زبردست پزیرائی حاصل ہے جبکہ این بی پی ایکس چینج کمپنی نے سمندرپار پاکستانیوں کیلیے ایک نئی پروڈکٹ ''این بی پی ریمیٹنس کارڈ'' بھی متعارف کرا دیا ہے جس کے ذریعے کسٹمرز کسی بھی اے ٹی ایم کے ذریعے اپنی زرمبادلہ کی ترسیلات حاصل کرسکیں گے اور بینک ایسے مستقل کسٹمرزکے اکاؤنٹس بھی کھولے گا اور بعدازاں مستقل کسٹمرز کیلیے خصوصی انعامی اسکیمیں بھی متعارف کرائی جائیں گی۔
یہ بات این بی پی ایکس چینج کمپنی کے چیئرمین اور نیشنل بینک ایس ای وی پی/ گروپ چیف خالد بن شاہین نے ''ایکسپریس'' سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ معاشی ترقی میں ترسیلات زرکا کردار بنیادی اہمیت کا حامل ہے اور نیشنل بینک اس شعبے میں قومی فریضے کے طور پر اپنا کردار ادا کررہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ دنیا بھر سے آنے والی ترسیلات زر میں مشرق وسطیٰ کا حصہ 65 فیصد ہے کیونکہ مشرق وسطیٰ میں 80 فیصد لیبرفورس پاکستانی ہے جوقانونی چینلزکے ذریعے چھوٹی چھوٹی ٹرانزیکشنزکرتی ہیں، این بی پی ایکس چینج کمپنی کے سربراہ کی حیثیت سے بیرونی ممالک میں مقیم پاکستانی محنت کشوں کے کیمپوں میں باقاعدگی کے ساتھ دورے کیے جاتے ہیں اور انہیں قانونی چینلز کے ذریعے ترسیلات زر بھیجنے کی ترغیب دی جاتی ہے، یہی وجہ ہے کہ 4 سالہ مختصر مدت کے دوران ہوم ریمیٹنس بزنس میں نیشنل بینک کا حصہ 10 فیصد تک پہنچ گیا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں خالدبن شاہین نے بتایا کہ بیرونی ممالک میں مقیم پاکستانی محنت کشوں کے لیے جاری آگہی پروگرام اور بینکوں کی جانب سے ریمیٹنسزکی تیزرفتارترسیل کے لیے دورجدید کے تقاضوں کے مطابق پروڈکٹس متعارف کرائے جانے سے اب حوالہ اور ہنڈی کے ذریعے زرمبادلہ کی ترسیل 50 فیصد سے گھٹ کر25 تا 30 فیصد تک محدود ہوگئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 4 سال قبل نیشنل بینک کے توسط سے ہوم ریمیٹنسز کی ٹرانزیکشنز صرف 1900 تک محدود تھی لیکن اب نیشنل بینک کے توسط سے ہوم ریمیٹینسز کی سالانہ 25 لاکھ ٹرانزیکشنز ہورہی ہیں۔
پاکستان میں ہوم ریمیٹنسز بزنس میں اضافے کی وسیع گنجائش موجود ہے، این بی پی ایکس چینج کمپنی اپنی منظم حکمت عملی کے تحت اپنی فارن ریمیٹنسز کی ٹرانزیکشنز کو 40 لاکھ سالانہ تک پہنچانے کی کوششیں کررہی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ بیرونی دنیا بالخصوص سعودی عرب اور مشرق وسطیٰ کے سینٹرل بینکس کے سخت قوانین اور مانیٹرنگ سسٹم کی وجہ سے زرمبادلہ کی ترسیلات کے اعدادوشمار میں کسی قسم کی بے قاعدگی کی گنجائش موجود نہیں ہے اور نہ ہی بیرون ملک سے بھیجی جانے والی ٹرانزیکشنز میں اعدادوشمار کوتبدیل کرکے زائد ری بیٹ حاصل کیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ نیشنل بینک کے این بی پی فوری کیش اور این بی پی فوری ٹرانسفرنامی 2 پروکٹس کو سمندر پار پاکستانیوں کی جانب سے زبردست پزیرائی حاصل ہے جبکہ این بی پی ایکس چینج کمپنی نے سمندرپار پاکستانیوں کیلیے ایک نئی پروڈکٹ ''این بی پی ریمیٹنس کارڈ'' بھی متعارف کرا دیا ہے جس کے ذریعے کسٹمرز کسی بھی اے ٹی ایم کے ذریعے اپنی زرمبادلہ کی ترسیلات حاصل کرسکیں گے اور بینک ایسے مستقل کسٹمرزکے اکاؤنٹس بھی کھولے گا اور بعدازاں مستقل کسٹمرز کیلیے خصوصی انعامی اسکیمیں بھی متعارف کرائی جائیں گی۔