محکمہ داخلہ نے اسلام آباد جھڑپوں کی ابتدائی رپورٹ وزیراعظم کو پیش کر دی

مظاہرین نے ریڈ زون کے اندر ریڈ لائن سے آگے جانے کی کوشش کی جس پر حالات کشیدہ ہوئے، محمکہ داخلہ


ویب ڈیسک August 31, 2014
سارے آپریشن کی نگرانی ہیلی کاپٹر کے ذریعے سے کی جارہی ہے، محکمہ داخلہ۔ فوٹو؛ ایکسپریس نیوز۔

KARACHI: محکمہ داخلہ نے گزشتہ روز وفاقی دارالحکومت میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان ہونے والی جھڑپوں کی ابتدائی رپورٹ وزیراعظم نواز شریف کو پیش کر دی ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق محکہ داخلہ نے گزشتہ روز اسلام آباد میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان ہونے والی جھڑپوں کی ابتدائی رپورٹ وزیراعظم کو پیش کیس جس میں بتایا گیا ہے کہ مظاہرین نے بغیر اطلاع دیئے وزیراعظم ہاؤس کی جانب مارچ شروع کیا بعدازاں مظاہرین نے ایوان صدر کا دروازہ توڑنے کی کوشش کی جنھیں لاؤڈ اسپیکر پر اعلان کرکے بتایا گیا کہ یہ ریڈ زون کے اندر وہ ریڈ لائن ہے جس سے آگے جانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی لیکن اس کے باوجود مظاہرین کی جانب سے کٹر کی مدد سے تاریں کاٹنے کی کوشش کی گئی اور دیگر اوزار استعمال کئے گئے جس پر پولیس نے پہلے ہوائی فائرنگ کی اور اس کے بعد جب مظاہرین نے سیکیورٹی اہلکاروں پر پتھراؤ شروع کیا تو پھر آنسو گیس کے ذریعے انھیں منتشر کرنے کی کوشش کی گئی جس کی وجہ سے یہ سارا معاملہ شروع ہوا۔

وزیراعظم نواز شریف کو بتایا گیا کہ ایوان صدر اور وزیراعظم ہاؤس پر حملہ کرنے والے 85 افراد کو گرفتار بھی کیا گیا، اس کے علاوہ مظاہرین سے آہنی راڈیں، ہتھوڑے، غلیلیں، ڈنڈے اور دیگر سامان بھی اپنے قبضے میں لیا گیا۔ رپورٹ میں 2 افراد کی ہلاکت کی بھی تصدیق کی گئی اور بتایا گیا کہ 185 کے قریب زخمیوں کو پولی کلینک اور تقریبا 242 افراد کو اسلام آباد کے پمز اسپتال منتقل کیا گیا جہاں انھیں طبی امداد دی جا رہی ہے۔ وزیراعظم کو یہ بھی بتایا گیا کہ سارے آپریشن کی نگرانی ہیلی کاپٹر کے ذریعے سے کی جارہی ہے اور ان مظاہرین پر قابو پانے کے لئے بکتر بند گاڑیوں کا استعمال بھی کیا جا رہا ہے جب کہ پولیس، رینجرز، ایف سی اور پاک فوج کے دستے اپنی ڈیوٹیاں سر انجام دینے موقع ہر پر موجود ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔