پارلیمنٹ ہاؤس پیش قدمی کرکےعمران خان نے اپنے اور پارٹی فیصلوں کی خلاف ورزی کی جاوید ہاشمی
ہمارے اور مارشل لاء کے درمیان بہت ہی کم فاصلہ رہ گیا ہے، صدر پاکستان تحریک انصاف
پاکستان تحریک انصاف کے صدر جاوید ہاشمی کا کہنا ہے کہ عمران خان نے مجھے اور تحریک انصاف کی پوری لیڈر شپ کو شاہراہ دستور سے آگے نہ بڑھنے کی یقین دلائی تھا لیکن اس کے باوجود انہوں نے آگے جانے کا فیصلہ کیا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جاوید ہاشمی کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز تحریک انصاف اور حکومت کی مذاکراتی کمیٹیوں کے درمیان جو بات چیت ہوئی تھی اس میں ہم نے حکومت کو ایک ڈرافٹ پیش کیا تھا جس کا جواب حکومت نے آج ہمیں دینا تھا، پھر تحریک انصاف کی کور کمیٹی اور دیگر سینیر رہنماؤں کا کنٹینر میں اجلاس ہوا جس میں متفقہ فیصلہ کیا کہ ہم لوگ شاہراہ دستور سے آگے نہیں بڑھیں گے جس پر عمران خان نے بھی اتفاق کیا تھا لیکن شیخ رشید اور سیف اللہ نیازی عمران خان کے پاس کوئی پیغام لے کر آئے اور پھر عمران خان نے مجھ سے کہا کہ ہاشمی صاحب میری مجبوری ہے کہ اب میں نے آگے جانے کا فیصلہ کر لیا ہے اگر آپ کو کوئی اختلاف ہے تو آپ جا سکتے ہیں جس پر میں نے کہا خان صاحب تحریک انصاف کی کور کمیٹی نے اور خود آپ نے بھی یہ فیصلہ کیا تھا کہ ہم آگے نہیں جائیں گے تو اس پر ان کا جواب تھا کہ میں پارٹی کا سربراہ ہوں اور میں نے آگے جانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
جاوید ہاشمی نے کہا کہ اگر عمران خان واپس شاہراہ دستور پر آ جائیں تو ابھی ان کے ساتھ جا کر کھڑا ہو جاؤں گا، میں نے اس پارلیمنٹ کی بالا دستی کے لئے ماریں کھائیں اور جیلیں کاٹیں ہیں، میں کیسے اس پارلیمنٹ پر دھاوے کا سوچ سکتا ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹین ڈاؤننگ اسٹریٹ اور وائٹ ہاؤس میں ڈنڈوں اور غلیلوں کے ساتھ وزیراعظم اور صدارتی دفاتر کے باہر مظاہروں کی اجازت نہیں دی جاتی، موجودہ صورت حال میں ہمارے اور مارشل لا کے درمیان بہت ہی کم فاصلہ رہ گیا ہے، اگر مارشل لاء لگ گیا تو پھر ہم 15 سے 20 سال تک صفائیاں پیش کرتے کرتے مر جائیں گے، میں خان صاحب کو اس شرمندگی سے بھی بچانا چاہتا ہوں. ہم اپنی نوجوان نسل کو کیا جواب دیں گے۔
تحریک انصاف کے رہنما کا کہنا تھا کہ میں حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں کہ اور عمران خان سے درخواست کرتا ہوں کہ تصادم کی سیاست سے گریز کیا جائے، اس سے خون خرابہ ہو گا، ہمارے بچوں کا قتل عام ہو گا اور پھر ہم اپنی ماں بہن بیٹیوں کو کیا جواب دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کا طرز سیاست مجھے پسند نہیں ہے، ان کا طرز حکومت غیر جمہوری ہے، انھیں سانحہ ماڈل ٹاؤن پر استعفیٰ دے دینا چاہیئے تھا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جاوید ہاشمی کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز تحریک انصاف اور حکومت کی مذاکراتی کمیٹیوں کے درمیان جو بات چیت ہوئی تھی اس میں ہم نے حکومت کو ایک ڈرافٹ پیش کیا تھا جس کا جواب حکومت نے آج ہمیں دینا تھا، پھر تحریک انصاف کی کور کمیٹی اور دیگر سینیر رہنماؤں کا کنٹینر میں اجلاس ہوا جس میں متفقہ فیصلہ کیا کہ ہم لوگ شاہراہ دستور سے آگے نہیں بڑھیں گے جس پر عمران خان نے بھی اتفاق کیا تھا لیکن شیخ رشید اور سیف اللہ نیازی عمران خان کے پاس کوئی پیغام لے کر آئے اور پھر عمران خان نے مجھ سے کہا کہ ہاشمی صاحب میری مجبوری ہے کہ اب میں نے آگے جانے کا فیصلہ کر لیا ہے اگر آپ کو کوئی اختلاف ہے تو آپ جا سکتے ہیں جس پر میں نے کہا خان صاحب تحریک انصاف کی کور کمیٹی نے اور خود آپ نے بھی یہ فیصلہ کیا تھا کہ ہم آگے نہیں جائیں گے تو اس پر ان کا جواب تھا کہ میں پارٹی کا سربراہ ہوں اور میں نے آگے جانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
جاوید ہاشمی نے کہا کہ اگر عمران خان واپس شاہراہ دستور پر آ جائیں تو ابھی ان کے ساتھ جا کر کھڑا ہو جاؤں گا، میں نے اس پارلیمنٹ کی بالا دستی کے لئے ماریں کھائیں اور جیلیں کاٹیں ہیں، میں کیسے اس پارلیمنٹ پر دھاوے کا سوچ سکتا ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹین ڈاؤننگ اسٹریٹ اور وائٹ ہاؤس میں ڈنڈوں اور غلیلوں کے ساتھ وزیراعظم اور صدارتی دفاتر کے باہر مظاہروں کی اجازت نہیں دی جاتی، موجودہ صورت حال میں ہمارے اور مارشل لا کے درمیان بہت ہی کم فاصلہ رہ گیا ہے، اگر مارشل لاء لگ گیا تو پھر ہم 15 سے 20 سال تک صفائیاں پیش کرتے کرتے مر جائیں گے، میں خان صاحب کو اس شرمندگی سے بھی بچانا چاہتا ہوں. ہم اپنی نوجوان نسل کو کیا جواب دیں گے۔
تحریک انصاف کے رہنما کا کہنا تھا کہ میں حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں کہ اور عمران خان سے درخواست کرتا ہوں کہ تصادم کی سیاست سے گریز کیا جائے، اس سے خون خرابہ ہو گا، ہمارے بچوں کا قتل عام ہو گا اور پھر ہم اپنی ماں بہن بیٹیوں کو کیا جواب دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کا طرز سیاست مجھے پسند نہیں ہے، ان کا طرز حکومت غیر جمہوری ہے، انھیں سانحہ ماڈل ٹاؤن پر استعفیٰ دے دینا چاہیئے تھا۔