چاول کی عالمی مارکیٹ میں پاکستانی برانڈز کے فروغ پر زور

کاشت وکٹائی کے جدید طریقوں سے پیداوار بڑھاکر صنعت کو مستحکم طور پر آگے بڑھایا جاسکتا ہے

کاشتکاروں کی رہنمائی کے لیے پروگرام شروع کیا ہے، ریڈیو سروس بھی شروع کرینگے، جاویدعلی غوری۔ فوٹو: فائل

انٹرنیشنل رائس مارکیٹ میں اپنا مقام برقرار رکھنے کے لیے پاکستان کو فارم کی سطح پر جدید رجحانات اختیار کرتے ہوئے چاول کی عالمی مارکیٹ میں پاکستانی برانڈز کو فروغ دینا ہوگا۔

کاشت اور ہارویسٹنگ کے جدید طریقوں اور ٹیکنالوجی کی مدد سے فی ایکٹر پیداوار بڑھاتے ہوئے رائس انڈسٹری کو مستحکم بنیادوں پر آگے بڑھایا جاسکتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار باسمتی چاول کے سب سے بڑے پاکستانی ایکسپورٹر میٹکو رائس کے چیئرمین جاوید علی غوری نے ایکسپریس سے ملاقات میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی ایکسپورٹرز دوسرے برانڈز کے لیے بلک میں چاول ایکسپورٹ کرتے ہیں یہی وجہ ہے کہ عالمی مارکیٹ میں پاکستانی برانڈز پیچھے رہ گئیں۔

پاکستان سے باسمتی چاول کے حجم میں مسلسل کمی واقع ہورہی ہے اور قیمت میں اضافے کی وجہ سے حجم میں کمی کے اثرات سامنے نہیں آرہے۔ انہوں نے کہا کہ دیگر ایکسپورٹرز کی طرح وہ بھی شروع میں دیگر برانڈز کے لیے چاول ایکسپورٹ کرتے رہے لیکن جلد ہی انہیں اندازہ ہوا کہ اپنی برانڈ بنائے بغیر امپورٹرز کی اجارہ داری سے باہر نہیں نکلا جاسکتا۔ انہوں نے بتایا کہ ان کی کمپنی دنیا کے 65 ملکوں کو ایکسپورٹ کررہی ہے اور ان کی کمپنی کی پاکستانی برانڈ 35 ملکوں میں فروخت کی جاتی ہے۔


انہوں نے کہا کہ پاکستانی ایکسپورٹرز برانڈ کے ذریعے زیادہ بہتر بزنس حاصل کرسکتے ہیں تاہم برانڈ برانڈ کو اپنے بچوں کی طرح پروان چڑھانے کے لیے سخت محنت کی ضروری ہوتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں 60 فیصد سپر باسمتی چاول کاشت کیا جاتا ہے جبکہ باسمتی چاول کی PK 386 RED ورائٹی کا شیئر 20 فیصد اور کائنات 1121 کا حصہ بھی 20 فیصد ہے۔ نان باسمتی چاول میں سب زیادہ IRRI-6 ہے جو مجموعی کاشت کا 80 فیصد ہے جبکہ 20 فیصد سپر سندھ ورائٹی کاشت کی جاتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ان کی کمپنی نے فارم کی سطح پر جدید رجحانات سے آگہی فراہم کرنے اور کاشتکاروں کو آسان قرضوں اور تکنیکی رہنمائی کے لیے کسان دوست پروگرام متعارف کرایا ہے جس کے ذریعے چاول کے کاشت کاروں کو باتصویر کتابچوں کے ذریعے چاول کی بہتر کاشت اور دیکھ بھال کے ساتھ بھرپور فصل حاصل کرنے کے لیے تربیت اور رہنمائی فراہم کی جاتی ہے۔

اس پراجیکٹ کے تحت زرعی ماہرین کی خدمات حاصل کی گئی ہیں جو چاول کے کاشت والے علاقوں میں جاکر کسانوں کو چاول کی کاشت کے مختلف مراحل سے متعلق مشورے اور رہنمائی فراہم کرتے ہیں۔ اس پروگرام کے ذریعے اب تک 200 سے زائد کاشتکاروں کو تربیت اور رہنمائی فراہم کی جاچکی ہے۔ میٹکو کسان دوست پروگرام کے تحت کاشتکاروں کو موبائل فون پر بھی آواز ایس ایم ایس کے ذریعے رہنمائی فراہم کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس پروگرام کے لیے کمیونی کیشن کی افادیت کے پیش نظر ریڈیو سروس پر بھی غور کیا جارہا ہے۔
Load Next Story