گڈز ٹرانسپورٹرز نے کراچی سے تجارتی مال کی ترسیل روک دی
سامان سے لدی گاڑیاں کراچی میں روکتے ہوئے بندرگاہ پر آئے سامان کی لوڈنگ بھی بند کردی
اسلام آباد میں جاری صورتحال کے سبب کراچی سے اندرون ملک تجارتی سامان کی ترسیل معطل کردی گئی ہے۔
یونائیٹڈ گڈز ٹرانسپورٹرز الائنس کے صدر خالد خان نے بتایا کہ ملک میں جاری سیاسی صورتحال کے سبب اندرون ملک سے تجارتی سامان کی کراچی آمد پہلے ہی بری طرح متاثر ہورہی تھی تاہم ہفتے کی شب اسلام آباد میں انقلاب اور تبدیلی دھرنے کے شرکا اور پولیس میں تصادم کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کے بعد کراچی سے بھی اندرون ملک تجارتی سامان کی ترسیل روک دی گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ٹرانسپورٹرز 27 دسمبر کے سانحے کے نقصانات کی وجہ سے شدید خدشات کا شکار ہیں اور حفاظتی اقدام کے طور پر تجارتی سامان سے لدی گاڑیاں کراچی میں روکتے ہوئے بندرگاہ پر آئے ہوئے سامان کی لوڈنگ بھی بند کردی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کراچی سے یومیہ 10 ہزار گاڑیاں تجارتی سامان لے کر اندرون ملک روانہ ہوتی ہیں اور اتوار کے روز 90 فیصد سے زائد گاڑیاں روانہ نہیں کی گئیں جبکہ راستے میں موجود گاڑیوں کو بھی احتیاط کے طور پر سفر نہ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
گڈز کی ترسیل رکنے سے ملک بھر میں تجارتی اور پیداواری سرگرمیاں بھی متاثر ہورہی ہیں۔ صنعتوں کیلیے درآمدی خام مال کی ترسیل رک گئی ہے جبکہ فیکٹریوں سے تیار سامان کی بندرگاہ اور کراچی کے مرکزی بازاروں تک ترسیل معطل پڑی ہے۔
ادھر صنعتی و تجارتی حلقوں کا کہنا ہے کہ ٹرانسپورٹرز نے صورتحال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے گڈز ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں 100 فیصد تک اضافہ کردیا ہے اور ٹرانسپورٹ کی قلت کو جواز بناکر من مانے کرائے وصول کیے جارہے ہیں کراچی سے پنجاب کے شہروں تک بڑے ٹرالر کا کرایہ ایک لاکھ 20 سے ایک لاکھ 25 ہزار روپے تھا جو بڑھا کر 2 لاکھ سے 2 لاکھ 25 ہزار روپے تک کردیا گیا ہے جس سے کاروباری لاگت میں نمایاں اضافہ ہوگیا ہے۔
یونائیٹڈ گڈز ٹرانسپورٹرز الائنس کے صدر خالد خان نے بتایا کہ ملک میں جاری سیاسی صورتحال کے سبب اندرون ملک سے تجارتی سامان کی کراچی آمد پہلے ہی بری طرح متاثر ہورہی تھی تاہم ہفتے کی شب اسلام آباد میں انقلاب اور تبدیلی دھرنے کے شرکا اور پولیس میں تصادم کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کے بعد کراچی سے بھی اندرون ملک تجارتی سامان کی ترسیل روک دی گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ٹرانسپورٹرز 27 دسمبر کے سانحے کے نقصانات کی وجہ سے شدید خدشات کا شکار ہیں اور حفاظتی اقدام کے طور پر تجارتی سامان سے لدی گاڑیاں کراچی میں روکتے ہوئے بندرگاہ پر آئے ہوئے سامان کی لوڈنگ بھی بند کردی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کراچی سے یومیہ 10 ہزار گاڑیاں تجارتی سامان لے کر اندرون ملک روانہ ہوتی ہیں اور اتوار کے روز 90 فیصد سے زائد گاڑیاں روانہ نہیں کی گئیں جبکہ راستے میں موجود گاڑیوں کو بھی احتیاط کے طور پر سفر نہ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
گڈز کی ترسیل رکنے سے ملک بھر میں تجارتی اور پیداواری سرگرمیاں بھی متاثر ہورہی ہیں۔ صنعتوں کیلیے درآمدی خام مال کی ترسیل رک گئی ہے جبکہ فیکٹریوں سے تیار سامان کی بندرگاہ اور کراچی کے مرکزی بازاروں تک ترسیل معطل پڑی ہے۔
ادھر صنعتی و تجارتی حلقوں کا کہنا ہے کہ ٹرانسپورٹرز نے صورتحال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے گڈز ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں 100 فیصد تک اضافہ کردیا ہے اور ٹرانسپورٹ کی قلت کو جواز بناکر من مانے کرائے وصول کیے جارہے ہیں کراچی سے پنجاب کے شہروں تک بڑے ٹرالر کا کرایہ ایک لاکھ 20 سے ایک لاکھ 25 ہزار روپے تھا جو بڑھا کر 2 لاکھ سے 2 لاکھ 25 ہزار روپے تک کردیا گیا ہے جس سے کاروباری لاگت میں نمایاں اضافہ ہوگیا ہے۔