ماہ اگست فائرنگ کے واقعات میں 157 افراد جاں بحق

ہلاک شدگان میں پولیس افسران و اہلکاروں کے علاوہ سیاسی ومذہبی جماعتوں کے کارکنان بھی شامل ،ٹارگٹڈ آپریشن اور چھاپوں۔۔۔


Staff Reporter September 01, 2014
ٹارگٹ کلرز آسانی سے ہدف کو نشانہ بناتے رہے، پولیس اور رینجرز وارداتوں پر قابو پانے اور شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے میں بری طرح ناکام ہوگئی۔ فوٹو: رائٹرز/فائل

شہر میں پولیس اور رینجرز کے درجنوں ٹارگٹڈ آپریشن اور چھاپوں کے باوجود گزشتہ ماہ اگست میں بھی شہر میں قتل و غارت گری کا بازار گرم رہا۔

ٹارگٹ کلرز نے شہریوں کے ساتھ ساتھ حساس ادارے کے افسر، کراچی آپریشن کے اہم کردار ایس ایچ او پریڈی، ایک سب انسپکٹر، 4 اے ایس آئی، 9 اہلکاروں اور سیاسی و مذہبی جماعتوں کے کارکنان سمیت 157 افراد سے جینے کا حق چھین لیا، پولیس اور رینجرز شہر میں قتل و غارت گری کی وارداتوں پر قابو پانے اور شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے میں بری طرح ناکام ہوگئی، ٹارگٹ کلرز آسانی سے ہدف کو نشانہ بناتے رہے۔

تفصیلات کے مطابق رینجرز اور پولیس شہر میں امن و امان کے قیامت اور شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنائیں میں ناکام رہے، گزشتہ ماہ اگست کے 31 روز میں ٹارگٹ کلنگ، اغوا کے بعد قتل کر کے لاشیں پھینکنے اور دیگر قتل و غارت کا بازار گرم رہا جس میں مجموعی طور پر 157 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔

اعداد و شمار کے مطابق یکم اگست کو شہر کے مختلف علاقوں میں 5 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا، 2 اگست کو نارتھ ناظم آباد میں پاک فوج کے میجر عامر اظہر سمیت 4 افراد سے جینے کا حق چھین لیا گیا، 3 اگست کو اسکول کے پرنسپل سمیت4 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا، 5 اگست کو 2 افراد، 6 اگست کو 5 افراد، 7 اگست کو پولیس اہلکار سجاد عباسی سمیت 5 افراد کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا، 8 اگست کو 4 افراد، 9 اگست اے ایس آئی حمید خٹک سمیت 5 افراد کو ابدی نیند سلا دیا گیا، 10 اگست کو 7 افراد، 11 اگست کو 9 افراد زندگی سے محروم کر دیے گئے۔

12 اگست کو گارڈن پولیس ہیڈ کوارٹرز سے کچھ فاصلے پر کراچی آپریشن کے اہم کردار انسپکٹرغضنفر کاظمی کا سر راہ ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا جبکہ اسی روز شہر کے دیگر علاقوں میں فائرنگ کے واقعات میں اے ایس آئی جمیل سمیت 7 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا، 13 اگست کو سی آئی ڈی کے اے ایس آئی راجہ ارشد کی لاش نکالی گئی جسے گینگ وار کے ملزمان نے ایک سال قبل قتل کرنے کے بعد لاش کو دفنا دیا تھا جبکہ اس کے علاوہ شہر میںقتل و غارت گری میں دیگر 2افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔

14 اگست کو 2 جبکہ 15اگست کو بھی 2 افراد فائرنگ کا نشانہ بن کر زندگی کی بازی ہار گئے ،16اگست کو 4افراد ،17اگست کو پولیس اہلکار سمیت 9 افراد کو زندگی سے محروم کر دیے گئے ،18اگست کو اے ایس آئی علی نواز سمیت6افراد ،19اگست کو 3 پولیس اہلکار محمد طاہر ، اعظم اور ہیڈ کانسٹیبل اظہر عباس سمیت 5افراد کو سرراہ ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنا دیا گیا۔

20 اگست کو 7افراد ،21اگست کو 5 افراد جبکہ22اگست کو 2 خواتین سمیت 8 کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا، 23 اگست کو 9افراد جبکہ 24اگست کو صرف ایک شخص جان کی بازی ہارا ،25 اگست کو 3افراد ،26اگست کو 5افراد ،27اگست کو سب انسپکٹر صاحب دینو اور 2 پولیس اہلکار خرم کمال اور جنید جوادسمیت11افراد ہلاک کو زندگی سے محروم کر دیا گیا ،28اگست کو پولیس اہلکار رحیم نیازی سمیت 3 افراد ،29اگست کو پولیس اہلکار اورخاتون سمیت10افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا 30 اگست کو 6 افراد سے جینے کا حق چھین لیا گیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں