ممکنہ ماورائے آئین اقدام سپریم کورٹ ثالث نہیں بن سکتی چیف جسٹس
ثالث نہیں اور نہ ثالثی کریں گے، جج ہیں اور قانون کے مطابق معاملہ حل کرنے کا اختیار ہے، جسٹس جواد ایس خواجہ
چیف جسٹس ناصر الملک کا کہنا ہے کہ عدالت ثالثی کا کردار ادا نہیں کر سکتی کیونکہ آئین کے تحت ہمارا کام ثالثی نہیں منصفی کرنا ہے۔
چیف جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے لارجر بنچ نے ممکنہ ماورائے آئین اقدام کیس کی سماعت کی۔ اس موقع پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ میڈیا پر اس قسم کی خبریں نشر ہوئیں کہ عدالت نے حتمی ثالث کا کردار ادا کرنے کی پیش کش کی ہے، ہم نے ایسا کچھ نہیں کہا، حکومت اور مظاہرین کے درمیان عدالت کا کام ثالثی نہیں بلکہ آئین کے تحت عدالت کا کام منصفی کرنا ہے۔ جسٹس ثاقب نثار کا اپنے ریمارکس میں کہنا تھا کہ آئین نے عدالت کو نیوٹرل امپائر مقرر کیا ہے، آئین کے تحت کسی بھی معاملے میں عدالت کے علاوہ کوئی بھی نیوٹرل امپائر کا کردار ادا نہیں کر سکتا، آئین پر عمل میں ہی ہماری بقاء ہے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ کا کہنا تھا کہ ثالث نہیں اور نہ ثالثی کریں گے، جج ہیں اور قانون کے مطابق معاملہ حل کرنے کا اختیار ہے۔
اس سے قبل جسٹس جواد ایس خواجہ کا اپنے ریمارکس میں کہنا تھا کہ جو کچھ ہو رہا ہے وہ آئین کے مطابق نہیں، لوگ ڈنڈے اور ہتھوڑے اٹھا کر آ جائیں تو آئین کی بات ختم ہو جاتی ہے، سب کچھ تاریخ کے اوراق میں لکھا جا رہا ہے۔ جسٹس جواد کا کہنا تھا کہ این او سی سے معلوم ہوتا ہے کہ دونوں جماعتوں کو ریڈ زون میں داخل ہونے کی اجازت نہیں تھی جس پر عوامی تحریک کے وکیل کا کہنا تھا کہ بعد میں ریڈ زون میں داخل ہونے کی اجازت مل گئی تھی۔
سپریم کورٹ نے فریقین سے تجاویز طلب کر کے ماورائے آئین اقدام کیس کی سماعت کل تک کے لئے ملتوی کر دی ہے۔
چیف جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے لارجر بنچ نے ممکنہ ماورائے آئین اقدام کیس کی سماعت کی۔ اس موقع پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ میڈیا پر اس قسم کی خبریں نشر ہوئیں کہ عدالت نے حتمی ثالث کا کردار ادا کرنے کی پیش کش کی ہے، ہم نے ایسا کچھ نہیں کہا، حکومت اور مظاہرین کے درمیان عدالت کا کام ثالثی نہیں بلکہ آئین کے تحت عدالت کا کام منصفی کرنا ہے۔ جسٹس ثاقب نثار کا اپنے ریمارکس میں کہنا تھا کہ آئین نے عدالت کو نیوٹرل امپائر مقرر کیا ہے، آئین کے تحت کسی بھی معاملے میں عدالت کے علاوہ کوئی بھی نیوٹرل امپائر کا کردار ادا نہیں کر سکتا، آئین پر عمل میں ہی ہماری بقاء ہے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ کا کہنا تھا کہ ثالث نہیں اور نہ ثالثی کریں گے، جج ہیں اور قانون کے مطابق معاملہ حل کرنے کا اختیار ہے۔
اس سے قبل جسٹس جواد ایس خواجہ کا اپنے ریمارکس میں کہنا تھا کہ جو کچھ ہو رہا ہے وہ آئین کے مطابق نہیں، لوگ ڈنڈے اور ہتھوڑے اٹھا کر آ جائیں تو آئین کی بات ختم ہو جاتی ہے، سب کچھ تاریخ کے اوراق میں لکھا جا رہا ہے۔ جسٹس جواد کا کہنا تھا کہ این او سی سے معلوم ہوتا ہے کہ دونوں جماعتوں کو ریڈ زون میں داخل ہونے کی اجازت نہیں تھی جس پر عوامی تحریک کے وکیل کا کہنا تھا کہ بعد میں ریڈ زون میں داخل ہونے کی اجازت مل گئی تھی۔
سپریم کورٹ نے فریقین سے تجاویز طلب کر کے ماورائے آئین اقدام کیس کی سماعت کل تک کے لئے ملتوی کر دی ہے۔