پاکستانی کمرشلز میں بولی وڈ اسٹارز کی یلغار
اس نئی صورتحال سے پاکستانی فنکار اور ماڈلز کے ساتھ ان حلقوں میں بھی پریشانی کی لہر دوڑ گئی ہے جو پہلے ہی بڑھتی ہوئی۔۔۔
فنکار اپنے ملک کے سفیر ہوتے ہیں جو اپنے فن کے ذریعے پوری دنیا میں ملک وقوم کی نمائندگی کرتے ہیں، انہیں سول سوسائٹی میں بھی عزت واحترام دیا جاتا ہے۔
اسی طرح ملٹی نیشنل کمپنیاں بھی اپنی پراڈکٹ کی تشہیر کے لئے انہی ممالک کے معروف فنکاروں کی مقبولیت کو کیش کرتی ہیں، ان کی یہ بزنس اسٹریٹجی کامیاب بھی رہتی ہے۔ ہمارے ہاں بھی کچھ عرصہ قبل تک ملکی اور غیر ملکی پراڈکٹ کی تشہیری مہم میں پاکستان کے معروف فنکاراور ماڈلز کے ہی کمرشل اور سائن بورڈ دکھائی دیتے تھے، مگر اب صورتحال بالکل مختلف ہوچکی ہے، ہر دوسری پراڈکٹ میں بولی وڈ اداکار یا اداکارہ کو سائن کرنے کا سلسلہ عروج پر پہنچ چکا ہے۔
اس نئی صورتحال سے مقامی پاکستانی فنکار اور ماڈلز کے ساتھ ان حلقوں میں بھی پریشانی کی لہر دوڑ گئی ہے جو پہلے ہی بڑھتی ہوئی بھارتی ثقافتی یلغار پر سراپا احتجاج ہیں۔ بولی وڈ فلمیں جو پہلے غیرقانونی طور پر وی سی آر اور ڈی وی ڈی پر گھر گھر دیکھی جارہی تھیں اب کامیابی کے ساتھ پاکستانی سینماؤں تک پہنچ چکی ہیں۔ پاکستانی فلم انڈسٹری آخری سانسیں لے رہی ہے مگر اس کے باوجود ہمارے فنکار ، گلوکار اور ماڈلز کی صلاحیتوں کا اعتراف نہ صرف پاکستان بلکہ بھارت سمیت پوری دنیا میں کیا جاتا ہے۔
بولی وڈ تو پاکستانی ٹیلنٹ کا آج سے نہیں بلکہ شروع دن سے ہی معترف ہے جس کا اندازہ بھارتی فلموں میں پاکستانی سنگرز اور فلموں کے بے شمار معروف گانوں کو کاپی کرنے سے لگایا جاسکتا ہے، اس دور میں جب دونوں ممالک کے تعلقات کشیدہ چل رہے تھے اس میں بھی پاکستانی اداکار محمد علی ، زیبا بیگم ، ندیم ، طلعت حسین جیسے فنکاروں کو بھارتی فلموں میں کاسٹ کیا گیا۔
بعدازاں یہ سلسلہ بڑھتا ہی چلا گیا، پاکستانی ٹی وی ڈرامے تو بھارت میں بے حد مقبول ہیں اور ان کی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے انڈیا میں انڈین چینل نے پاکستانی ڈراموں کے حوالے سے ایک ٹی وی چینل ہی لانچ کردیا ہے، جہاں پر دکھائے جانے والے ٹی وی ڈراموں کو بھارتی ٹی وی ڈراموں سے زیادہ ریٹنگ مل رہی ہے۔ آنجہانی راج کپور نے اپنی فلم ''حنا'' میں پاکستانی اداکارہ وماڈل زیبا بختیار کو سائن کیا تو بی آر چوپڑا نے ''نکاح'' میں اداکارہ وگلوکارہ سلمی آغا کو لیا۔
محمد علی اور زیبا بیگم کو کٹر ہندوستانی کا خطاب پانے والے اداکار و ہدایتکار منوج کمار نے ''کلرک'' میں اپنے ساتھ کاسٹ کیا۔ فیروز خان مرحوم نے پاکستان کی پہلی پاپ گلوکارہ نازیہ حسن کی آواز میں فلم ''قربانی '' کے لئے گانا ''آپ جیسا کوئی زندگی میں آئے'' کو شامل کیا ، اور اس گیت نے فلم کو سپرہٹ کرانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ان کے بعد مہیش بھٹ کو یہ کریڈٹ جاتا ہے کہ جنہوں نے پاکستانی ٹیلنٹ سے بھرپور انداز سے فائدہ اٹھاتے ہوئے انہیں بولی وڈ میں متعارف کرایا۔ جس میں غلام علی، راحت فتح علی خان، عاطف اسلم، نجم شیراز، جواد احمد، رفاقت علی خان، عینی، نعمان جاوید، میرا سمیت پاکستانی سنگرز اور فنکاروں کی ایک لمبی فہرست ہے۔
راحت فتح علی خان اور عاطف اسلم جن کا بولی وڈ میں ایسا طوطی بولا کہ ہر دوسری فلم میں ان کا گانا کامیابی کی ضمانت سمجھا جانے لگا۔ پاکستانی اداکار شان جو حقیقی معنوں میں سپرسٹار ہیں اور اس وقت فلموں کے ساتھ ملٹی نیشنل کمپنیوں کے ماڈل اور برانڈ ایمبسڈر بھی ہیں انہیں بولی وڈ پروڈیوسرز اور ہدایتکار فلموں میں کاسٹ کرنا چاہتے ہیں۔حال ہی میں معروف ماڈل واداکار عمران عباس اور فواد خان بولی وڈ فلم انڈسٹری کا حصہ بن چکے ہیں۔
عمران عباس بھارتی اداکارہ بباشا باسو کے ساتھ ایڈونچر سائنس فکشن فلم ''کری ایچر'' اور فواد خان اداکارہ سونم کپور کے ساتھ ''خوبصورت'' میں ہیرو آرہے ہیں۔ پاکستانی اداکارہ وماڈل عمائمہ ملک کی 29 اگست کو بھارتی اداکار عمران ہاشمی کے ساتھ ''راجہ نٹور لال'' ریلیز ہوئی ہے جس میں اس کی جاندار اداکاری کے بھارتی پروڈیوسرز اور ہدایتکار گرویدہ ہوگئے ہیں۔ پاکستانی گلوکارو اداکار علی ظفر بھی ان دنوں یش راج بنیر تلے بننے والی فلم ''کل دل '' کی شوٹنگ میں مصروف ہیں جس میں وہ رنویر سنگھ اور پرینیتی چوپڑا کے ساتھ مرکزی کردار کر رہے ہیں۔
یہ بھی اطلاعات موصول ہورہی ہیں کہ بھارتی چینل پر دکھائے جانے والے پاکستانی ڈراموں میں کام کرنے والے دوسرے اداکار اور اداکاراؤں کو بھی فلموں میں کاسٹ کرنے کے بارے میں بھارتی پروڈیوسرز اور ہدایتکار پلاننگ کر رہے ہیں۔ اب اس تصویرکا دوسرا رخ اگر ہم اپنے ہاں دیکھیں تو یہاں پر ان کے لئے مایوسی کے سوا کچھ دکھائی نہیں دے گا، کیونکہ ملکی اور غیر ملکی کمپنیاں الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا پر پراڈکٹس کی تشہیر کے لئے بولی وڈ سٹارز کو ترجیح دے رہے ہیں۔ جن میں بولی وڈ اداکارہ کترینہ کیف، کرینہ کپور رنبیر کپور، سونم کپور، اوم پوری زریں خان، ارجن کپور، سلمان خان اور آدیتہ رائے کپور جیسے نام شامل ہیں۔
حیران کن بات یہ ہے کہ غیر ملکی پراڈکٹس تو ایک طرف مقامی طور پر بنائی جانے والی پراڈکٹس کے لئے بھی بولی وڈ فنکاروں کو ہی ماڈل لیا جارہا ہے۔ اب یہاں پر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر ہمارے سٹارز کی مارکیٹ ویلیو نہیں رہی تو پھر فواد خان کا ایک معروف شمپو بنانے والی کمپنی نے الینا ڈی کروز کے مقابل ٹی وی کمرشل کیوں بنایا ہے؟ شان سمیت دیگر سپر سٹارز کو بولی وڈ انڈسٹری میں کیوں اہمیت دے رہیں۔
یہ وہ سوال ہیں جس کا جواب دینے کے لئے سوائے شرمندگی کے کچھ نہیں ہوگا، کیونکہ یہ ہماری بدقسمتی ہی ہے کہ اتنا ٹیلنٹ ہونے کے باوجود ہم دوسروں کی طرف دیکھ رہے ہیں اور ہمارے ٹیلنٹ کا فائدہ دوسرے اٹھا رہے ہیں ۔ اپنے ٹیلنٹ کو نظر انداز کرنے کی روش کو بدلنا ہوگا ،کیونکہ بہت سے سٹارز ایسے ہیں جو ایک عرصہ تک اپنے ملک میں جدوجہد ہی کرتے رہے، مگر انہیں سوائے ناکامیوں کے کچھ نہ ملا، آج کے معروف سنگرز میں بہت سے ایسے نام ہیں جنہیں حقیقی معنوں میں بولی وڈ والوں نے بین الاقوامی شہرت کی بلندیوں پر پہنچایا اور جس کا وہ برملا اعتراف بھی کرتے ہیں جس کو دیکھتے ہوئے بہت سا ٹیلنٹ اپنی شناخت بنانے کے لئے بولی وڈ کی طرف ہی دیکھ رہا ہے جو ہمارے لئے کسی طرح سے بھی اچھی بات نہیں ہے۔
اس کے لئے ہمیں ہر سطح پر اپنے ٹیلنٹ کو پلیٹ فارم مہیا کرنے کے لئے حکمت عملی بنانا ہوگی بلکہ اشتہار بنانے والی کمپنیوں کو چاہیے کہ وہ تشہیری مہم میں غیر ملکی کی بجائے اپنے مقامی فنکاروں اور ماڈلز کو پروموٹ کریں ،نئے ٹیلنٹ کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے انہیں بھی سامنے لائیں ، کیونکہ اگر ہم نے اس پر توجہ نہ دی تو مستقبل میں اس کے نتائج اچھے نہیں ہوں گے۔
اسی طرح ملٹی نیشنل کمپنیاں بھی اپنی پراڈکٹ کی تشہیر کے لئے انہی ممالک کے معروف فنکاروں کی مقبولیت کو کیش کرتی ہیں، ان کی یہ بزنس اسٹریٹجی کامیاب بھی رہتی ہے۔ ہمارے ہاں بھی کچھ عرصہ قبل تک ملکی اور غیر ملکی پراڈکٹ کی تشہیری مہم میں پاکستان کے معروف فنکاراور ماڈلز کے ہی کمرشل اور سائن بورڈ دکھائی دیتے تھے، مگر اب صورتحال بالکل مختلف ہوچکی ہے، ہر دوسری پراڈکٹ میں بولی وڈ اداکار یا اداکارہ کو سائن کرنے کا سلسلہ عروج پر پہنچ چکا ہے۔
اس نئی صورتحال سے مقامی پاکستانی فنکار اور ماڈلز کے ساتھ ان حلقوں میں بھی پریشانی کی لہر دوڑ گئی ہے جو پہلے ہی بڑھتی ہوئی بھارتی ثقافتی یلغار پر سراپا احتجاج ہیں۔ بولی وڈ فلمیں جو پہلے غیرقانونی طور پر وی سی آر اور ڈی وی ڈی پر گھر گھر دیکھی جارہی تھیں اب کامیابی کے ساتھ پاکستانی سینماؤں تک پہنچ چکی ہیں۔ پاکستانی فلم انڈسٹری آخری سانسیں لے رہی ہے مگر اس کے باوجود ہمارے فنکار ، گلوکار اور ماڈلز کی صلاحیتوں کا اعتراف نہ صرف پاکستان بلکہ بھارت سمیت پوری دنیا میں کیا جاتا ہے۔
بولی وڈ تو پاکستانی ٹیلنٹ کا آج سے نہیں بلکہ شروع دن سے ہی معترف ہے جس کا اندازہ بھارتی فلموں میں پاکستانی سنگرز اور فلموں کے بے شمار معروف گانوں کو کاپی کرنے سے لگایا جاسکتا ہے، اس دور میں جب دونوں ممالک کے تعلقات کشیدہ چل رہے تھے اس میں بھی پاکستانی اداکار محمد علی ، زیبا بیگم ، ندیم ، طلعت حسین جیسے فنکاروں کو بھارتی فلموں میں کاسٹ کیا گیا۔
بعدازاں یہ سلسلہ بڑھتا ہی چلا گیا، پاکستانی ٹی وی ڈرامے تو بھارت میں بے حد مقبول ہیں اور ان کی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے انڈیا میں انڈین چینل نے پاکستانی ڈراموں کے حوالے سے ایک ٹی وی چینل ہی لانچ کردیا ہے، جہاں پر دکھائے جانے والے ٹی وی ڈراموں کو بھارتی ٹی وی ڈراموں سے زیادہ ریٹنگ مل رہی ہے۔ آنجہانی راج کپور نے اپنی فلم ''حنا'' میں پاکستانی اداکارہ وماڈل زیبا بختیار کو سائن کیا تو بی آر چوپڑا نے ''نکاح'' میں اداکارہ وگلوکارہ سلمی آغا کو لیا۔
محمد علی اور زیبا بیگم کو کٹر ہندوستانی کا خطاب پانے والے اداکار و ہدایتکار منوج کمار نے ''کلرک'' میں اپنے ساتھ کاسٹ کیا۔ فیروز خان مرحوم نے پاکستان کی پہلی پاپ گلوکارہ نازیہ حسن کی آواز میں فلم ''قربانی '' کے لئے گانا ''آپ جیسا کوئی زندگی میں آئے'' کو شامل کیا ، اور اس گیت نے فلم کو سپرہٹ کرانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ان کے بعد مہیش بھٹ کو یہ کریڈٹ جاتا ہے کہ جنہوں نے پاکستانی ٹیلنٹ سے بھرپور انداز سے فائدہ اٹھاتے ہوئے انہیں بولی وڈ میں متعارف کرایا۔ جس میں غلام علی، راحت فتح علی خان، عاطف اسلم، نجم شیراز، جواد احمد، رفاقت علی خان، عینی، نعمان جاوید، میرا سمیت پاکستانی سنگرز اور فنکاروں کی ایک لمبی فہرست ہے۔
راحت فتح علی خان اور عاطف اسلم جن کا بولی وڈ میں ایسا طوطی بولا کہ ہر دوسری فلم میں ان کا گانا کامیابی کی ضمانت سمجھا جانے لگا۔ پاکستانی اداکار شان جو حقیقی معنوں میں سپرسٹار ہیں اور اس وقت فلموں کے ساتھ ملٹی نیشنل کمپنیوں کے ماڈل اور برانڈ ایمبسڈر بھی ہیں انہیں بولی وڈ پروڈیوسرز اور ہدایتکار فلموں میں کاسٹ کرنا چاہتے ہیں۔حال ہی میں معروف ماڈل واداکار عمران عباس اور فواد خان بولی وڈ فلم انڈسٹری کا حصہ بن چکے ہیں۔
عمران عباس بھارتی اداکارہ بباشا باسو کے ساتھ ایڈونچر سائنس فکشن فلم ''کری ایچر'' اور فواد خان اداکارہ سونم کپور کے ساتھ ''خوبصورت'' میں ہیرو آرہے ہیں۔ پاکستانی اداکارہ وماڈل عمائمہ ملک کی 29 اگست کو بھارتی اداکار عمران ہاشمی کے ساتھ ''راجہ نٹور لال'' ریلیز ہوئی ہے جس میں اس کی جاندار اداکاری کے بھارتی پروڈیوسرز اور ہدایتکار گرویدہ ہوگئے ہیں۔ پاکستانی گلوکارو اداکار علی ظفر بھی ان دنوں یش راج بنیر تلے بننے والی فلم ''کل دل '' کی شوٹنگ میں مصروف ہیں جس میں وہ رنویر سنگھ اور پرینیتی چوپڑا کے ساتھ مرکزی کردار کر رہے ہیں۔
یہ بھی اطلاعات موصول ہورہی ہیں کہ بھارتی چینل پر دکھائے جانے والے پاکستانی ڈراموں میں کام کرنے والے دوسرے اداکار اور اداکاراؤں کو بھی فلموں میں کاسٹ کرنے کے بارے میں بھارتی پروڈیوسرز اور ہدایتکار پلاننگ کر رہے ہیں۔ اب اس تصویرکا دوسرا رخ اگر ہم اپنے ہاں دیکھیں تو یہاں پر ان کے لئے مایوسی کے سوا کچھ دکھائی نہیں دے گا، کیونکہ ملکی اور غیر ملکی کمپنیاں الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا پر پراڈکٹس کی تشہیر کے لئے بولی وڈ سٹارز کو ترجیح دے رہے ہیں۔ جن میں بولی وڈ اداکارہ کترینہ کیف، کرینہ کپور رنبیر کپور، سونم کپور، اوم پوری زریں خان، ارجن کپور، سلمان خان اور آدیتہ رائے کپور جیسے نام شامل ہیں۔
حیران کن بات یہ ہے کہ غیر ملکی پراڈکٹس تو ایک طرف مقامی طور پر بنائی جانے والی پراڈکٹس کے لئے بھی بولی وڈ فنکاروں کو ہی ماڈل لیا جارہا ہے۔ اب یہاں پر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر ہمارے سٹارز کی مارکیٹ ویلیو نہیں رہی تو پھر فواد خان کا ایک معروف شمپو بنانے والی کمپنی نے الینا ڈی کروز کے مقابل ٹی وی کمرشل کیوں بنایا ہے؟ شان سمیت دیگر سپر سٹارز کو بولی وڈ انڈسٹری میں کیوں اہمیت دے رہیں۔
یہ وہ سوال ہیں جس کا جواب دینے کے لئے سوائے شرمندگی کے کچھ نہیں ہوگا، کیونکہ یہ ہماری بدقسمتی ہی ہے کہ اتنا ٹیلنٹ ہونے کے باوجود ہم دوسروں کی طرف دیکھ رہے ہیں اور ہمارے ٹیلنٹ کا فائدہ دوسرے اٹھا رہے ہیں ۔ اپنے ٹیلنٹ کو نظر انداز کرنے کی روش کو بدلنا ہوگا ،کیونکہ بہت سے سٹارز ایسے ہیں جو ایک عرصہ تک اپنے ملک میں جدوجہد ہی کرتے رہے، مگر انہیں سوائے ناکامیوں کے کچھ نہ ملا، آج کے معروف سنگرز میں بہت سے ایسے نام ہیں جنہیں حقیقی معنوں میں بولی وڈ والوں نے بین الاقوامی شہرت کی بلندیوں پر پہنچایا اور جس کا وہ برملا اعتراف بھی کرتے ہیں جس کو دیکھتے ہوئے بہت سا ٹیلنٹ اپنی شناخت بنانے کے لئے بولی وڈ کی طرف ہی دیکھ رہا ہے جو ہمارے لئے کسی طرح سے بھی اچھی بات نہیں ہے۔
اس کے لئے ہمیں ہر سطح پر اپنے ٹیلنٹ کو پلیٹ فارم مہیا کرنے کے لئے حکمت عملی بنانا ہوگی بلکہ اشتہار بنانے والی کمپنیوں کو چاہیے کہ وہ تشہیری مہم میں غیر ملکی کی بجائے اپنے مقامی فنکاروں اور ماڈلز کو پروموٹ کریں ،نئے ٹیلنٹ کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے انہیں بھی سامنے لائیں ، کیونکہ اگر ہم نے اس پر توجہ نہ دی تو مستقبل میں اس کے نتائج اچھے نہیں ہوں گے۔