آزادی و انقلاب مارچ کے پیچھے فوج کا کوئی کردار نہیں ڈاکٹرطاہرالقادری

آج عوام کے دباؤ پروزیراعظم کو پارلیمنٹ یاد آگئی ہے ورنہ انہیں دورے کرنے کے دورے پڑتے تھے، سربراہ عوامی تحریک


ویب ڈیسک September 02, 2014
ہم ملک میں حقیقی جمہوریت اور آئین قانون کی حکمرانی کے لیے کھڑے ہوئے ہیں، ڈاکٹر طاہرالقادری، فوٹو؛ فائل

KARACHI: پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ آزادی وانقلاب مارچ کے پیچھے فوج کی حمایت کی باتوں میں کوئی حقیقت نہیں بلکہ ہماری آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی سے پہلی بار ملاقات حکومت کی درخواست پر ہوئی تاہم یہ سب پروپیگنڈا ہمارے جدوجہد کو سبوتاژ کرنے کے لیے ہے۔

چیرمین تحریک انصاف عمران خان کی دعوت پر ان کے کنیٹینر پر جاکر ڈاکٹر طاہرالقادری نے آزادی و انقلاب مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج اس پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ہوا جو غیر آئینی الیکشن کمیشن اور اس کے نتیجے میں ہونے والے غیر آئینی انتخابات میں بنی، موجودہ اسمبلی دھونس دھاندلی ، آئین و قانون اور جمہوریت کی ساری قدروں کی دھجیاں بکھیر کر وجود میں آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج جمہوریت کے ساتھ کھڑے ہونے کی باتیں کرنےوالے بتائیں کیا کہ وہ ہمیں جمہوریت کا دشمن سمجھتے ہیں، ہم بھی ملک میں حقیقی جمہوریت اور آئین قانون کی حکمرانی کے لیے کھڑے ہیں۔

ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ آج جس آئین کی بات کی جارہی ہے وہ ملک میں عملاً نافذ نہیں ہے، آئین پاکستان کا ایک حصہ عوام کو ان کے حقوق سمیت تمام ضروریات زندگی فراہم کرتا ہے اور اپنے نمائندوں کے احتساب کا بھی حق دیتا ہے اور اگر کسی کو قتل کردیا جائے تو اس کے مقدمے کو روکنا کا بھی حکم نہیں دیتا لیکن آج آئین کو بنے 41 سال گزر چکے ہیں اور اس دوران پلٹ کر یہی لوگ حکومتیں کرنے آئے لیکن کسی نے بھی عوام کو حقوق دینے والے اس آئین کو نافذ نہیں کیا بلکہ عوام کو حقوق دینے والے آئین کو 41 سال سے معطل رکھا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکمرانوں کا تعلق صرف آئین کے اس حصے سے ہے جو کاروبار سلطنت اور صرف ان کے ذاتی مفاد کو ترجیح دیتا ہے،حکمرانوں نے برسوں سے آئین معطل کررکھا ہے جس پر ان کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت بغاوت کا مقدمہ درج ہونا چاہئے۔

سربراہ عوامی تحریک نے کہا کہ حکمران جس جمہوریت کا رونا روتے ہیں اس میں ریاستی جبر کے ذریعے 14 لوگوں کو قتل کیا گیا اور ان کو قتل کے مقدمے کا بھی حق نہیں دیا گیا، سارے پنجاب کو کنٹینر لگا کر جیل خانہ بنایا گیا، ایسی جمہوریت دنیا کے کسی ملک میں بھی نہیں ہے، یہاں مک مکا کرکے الیکشن کمیشن بنایا گیا اور دھاندلی کی گئی، جمہوریت شفافیت کا نام ہے جہاں حقیقی جمہوریت ہو وہاں جھوٹ بولنے پر وزرا سے استعفے لے لیے جاتے ہیں لیکن ہمارے وزیراعظم نے اسمبلی میں جھوٹ بولا اب انہیں اخلاقی طور پر وزیراعظم تو کیا ممبر قومی اسمبلی رہنے کا بھی کوئی حق نہیں ہے۔ طاہرالقادری نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن پر حکومت کے یکطرفہ جوڈیشل کمیشن نے بھی شہبازشریف کی حکومت کو اس کا ذمہ دار ٹھہرایا لیکن اس پر بھی شہبازشریف نے استعفیٰ نہیں دیا ، کیا نوازشریف کو (ن) لیگ میں کوئی شریف آدمی نہیں ملتا جسے وزیراعظم یا وزیراعلیٰ پنجاب بنایا جائے تاکہ دھاندلی اور سانحہ ماڈل ٹاؤن کی شفاف تحقیقات ہوسکیں، حکمران جس جمہوریت کی بات کرتے ہیں وہ خاندانی بادشاہت ہے جس نے عوام کو اپنا غلام بنا رکھا ہے۔

طاہرالقادری نے کہا کہ پی ٹی وی پر حملے میں ہمارے لوگ ملوث نہیں تھے ہم اس کی شدید مذمت کرتے ہیں تاہم ہوسکتا ہے کہ اس حملے میں حکومت کے اپنے گلو بٹ ملوث ہوں، ہمیں یہ علم بھی نہیں تھا کہ پی ٹی وی کی عمارت کس طرف ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہمارے لوگوں نے کلہاڑیوں کے وار سے پولیس اہلکاروں کو زخمی کیا جس پر غیر جانبدار کمیٹی کا مطالبہ کرتے ہیں جو اسپتال جاکر ان زخمیوں کا معائنہ کرے، لیکن دہشت گردی کی تمام باتیں جھوٹ کا پلندہ ہیں حکومت نے خود دہشت گرد پال رکھے ہیں، ان کا کہنا تھاکہ فوج کے ہمارے پیچھے ہونے میں کوئی حقیقت نہیں، میری اورعمران خان کی آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی سے اب تک پہلی اور آخری ملاقات صرف حکومت کے کہنے پر ہوئی اس سے قبل ہماری فون پر بھی بات نہیں ہوئی، یہ سب اس سازش کا حصہ ہے جو ہماری جمہوری جدوجہد اور پر امن انقلاب کو سبوتاژ کرنے کیلئے رچائی جارہی ہے۔

پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ نے کہا کہ شریف برادران آصف زرداری کو گھسیٹنے کی باتیں کرتے تھے اگر وہ جمہوری باتیں تھیں وہ ہضم ہوگئیں لیکن ہم مظلوموں کی جدوجہد کیوں ہضم نہیں کی جارہی، جب عوام کو کہیں انصاف نہ ملے تو پھر وہ سڑکوں پر نہ آئیں تو کیا کریں، ہم ظلم کے ستائے ہوئے لوگوں کی جنگ لڑرہے ہیں، تین چار ہزار لوگوں کی باتیں کرنے والے آج دیکھ لیں کہ ظلموں ستم کے باوجود آج عوام کا سمندر موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج عوام کے دباؤ پر وزیراعظم کو پارلیمنٹ یاد آگئی ہے ورنہ انہیں دورے کرنے کے دورے پڑتے تھے یہ لوگ ملک کے غریبوں کی حالت دیکھنے کے لیے دورے نہیں کرتے، حکمران صرف لوٹ مار کو جمہوریت کا نام دیتے ہیں اور اسی پر تمام بڑی جماعتوں نے بھی مک مکا کررکھا ہے آج ان سب کرپٹ لوگوں نے ایک دوسرے کے ہاتھ تھام رکھے ہیں لیکن ہم بتانا چاہتے ہیں کہ عمران خان اور ہم نے اس مافیا کو توڑنے کیلئے ایک دوسرا کا ہاتھ تھاما ہے اور ہم عوام کو ان کے حقوق دلانے نکلے ہیں۔

ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا تھاکہ امریکا کے احتجاج کی مثالیں دینےوالے بتائیں کیا وہاں لوگوں کو اس طرح گولیاں مار کر قتل کیا جاتا ہے اور اگر وہاں کسی کا قتل ہوجائے تو مقدمہ درج کرنے میں کوئی تاخیر نہیں کی جاتی جبکہ وہاں الیکشن میں دھاندلی بھی نہیں ہوتی۔ انہوں نے اپنے کارکنان کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر ہمارے مطالبے کے مطابق درج کرلی گئی ہے جس میں وزیراعظم،وزیراعلیٰ پنجاب سمیت وزرا بھی ملزم نامزد ہیں، عوام کے دباؤ پر یہ سب ممکن ہوا ہے، عوام نے جس جواں مردی کا مظاہرہ کیا اس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔