سیای مشکلات میں گھرے وزیر اعظم ’’جیو‘‘ سے وفا کرنا نہ بھولے

وزیر داخلہ صحافیوں پر پولیس تشدد کی معذرت کر رہے تھے تو وزیراعظم بار بار کہتے رہے ’’جیو کا نام لو، جیو کا نام لو‘‘


Numainda Express September 03, 2014
چوہدری نثار خطاب کررہے ہیں جبکہ وزیراعظم انھیں جیو کا نام لینے کی ہدایت کررہے ہیں۔ فوٹو: فائل

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کے دوران جب وزیر داخلہ چوہدری نثار علی پولیس اہلکاروں کے صحافیوں پر تشدد کا ذکر اور میڈیا سے معذرت کر رہے تھے تو اس دوران ساتھ بیٹھے وزیراعظم انھیں بار بار کہتے رہے ''جیو کا نام لو، جیو کا نام لو'' مگر وزیر داخلہ ان کی بات نظر انداز کر گئے اور جیو کا نام نہیں لیا۔

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اپنے خطاب کے دوران چوہدری نثار نے کہا کہ وہ دل کی گہرائیوں سے میڈیا کے عملے پر ہونے والے تشدد کے افسوسناک واقعات کی مذمت کرتے ہیں۔ انھوں نے یقین دلایا کہ اس سلسلے میں تحقیقات کی جا رہی ہے اور ملوث پولیس اہلکاروں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ دوسری جانب وزیراعظم انھیں بار بار کہتے رہے کہ ''جیو کا نام لو، جیو کا نام لو'' مگر وزیر داخلہ ان کی بات نظر انداز کر گئے اور انہوں نے جیو کا نام نہ لیا۔

اسلام آباد میں تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے احتجاجی دھرنے کی کوریج کے دوران صرف جیو کو ہی نشانہ نہیں بنایا گیا بلکہ پولیس کے ہاتھوں زخمی ہونے والوں میں ایکسپریس نیوز کے عامر عالم، ماجد شاہ، عثمان افضل، بخت زمین، ایکسپریس ٹریبیون کے اعظم خان تنولی، آج ٹی وی کے رانا طارق، ہارون خورشید، غلام علی، سما ٹی وی کے خرم فیاض، عجب خان، اویس قاضی، عامر سعید عباسی۔ وقت ٹی وی کے عاطف یوسف، عمران اقبال، عمران زاہد اور جمیل کیانی۔ دنیا ٹی وی کے عیسیٰ نقوی، عدنان، انجم فاطمی۔ اے آر وائی نیوز کے آصف عبداللہ، اقبال زیب۔ ڈان نیوز کے کاشف عباسی، نوشاد عباسی، یاسر ملک، ثمر عباس، اشتیاق حسین، عمران چوہدری اور مسعود احمد جبکہ آواز ٹی وی کے محسن شامل ہیں۔ میڈیا میں چلنے والی رپورٹس میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ پولیس نے ناصرف میڈیا کے نمائندوں کو ٹارگٹ کیا گیا اور کچھ کو تو گاڑیوں کے اندر سے نکال کر شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

یہ بات بھی پیش نظر رہے کہ جیو وہ نیوز چینل ہے جس نے آئی ایس آئی کے سربراہ کو بدنام کرنے کی منظم مہم چلائی۔ اس تمام صورت حال میں وزیر اعظم کی جانب سے صرف جیو ٹی وی ہی کا نام لینا اس بات کی دلیل ہے کہ سیاسی بحران میں گھرے وزیر اعظم ان حالات میں بھی ''جیو'' سے وفا کرنا نہ بھولے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔