کھیل کود کرکٹ کوبخش دو

کپتان کی تبدیلی آئندہ وقت میں شکست کے ساتھ سازشوں سے بھری تاریخ کو نہ دوہرائے خدایا معاشرےکی ناپاکی سے کرکٹ کوبخش دو.


علی حسن September 03, 2014
کم وبیش چھ ماہ بعد ورلڈکپ ہے اگر ایک سیریز میں شکست کی وجہ سے کپتان کو تبدیل کردیا گیا تو وہ کونسی ضمانت ہوگی کہ ہم عالمی کپ میں اچھا کھیل پیش کرسکیں گے؟۔ فوٹو: فائل

پی سی بی بھی دیگر اداروں کی طرح وطن عزیزکا ادارہ ہے اور یہ بھی بالکل اِسی کام کرتا ہے جس طرح باقی ادارے کام کررہے ہیں کیونکہ جب پورے معاشرے کوبرائیوں نےبڑی آنت کی طرح بڑھتے ہوئے اپنے حصار میں لپیٹ لیاہے اس صورتحال میں نہ ہی کوئی ادارہ اور نہ ہی کوئی شخص اس لعنت سے دور رہ سکتا ہے۔

پاکستان کی کرکٹ میں ٹانگ کھینچنے کا رواج کوئی نیا تو ہر گز نہیں۔ جب جاوید میانداد کوکپتانی سونپی گئی توماجدخان کی راہنمائی میں عمران خان سمیت دس کھلاڑیوں نے انکے خلاف بغاوت کی- تاریخ نے خودکو دوہرایا ایک بار پھر دستبرداری کے شکنجے میں میاندا آئے اور 1992کے ورلڈکپ کے بعد عمران خاں کی پشت پنا ہی پروسیم اکرم سمیت کئی کھاڑیوں نے اس کپتان کوتسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔

ہرلمحہ بدلتےوقت کے ساتھ تقدیربھی عروج وزوال کے سفر میں رہتی ہے اگلے سال 1993 میں قسمت نے رنگ بدلے اوروسیم اکرم کپتان بن گئے تومیانداد نے وقاروغیرہ کے ہمراہ اینٹ کا جواب پتھرسےدیتےہوئے عہدے سے سبکدوش کردیا - 2007ء میں یونس خان کو قسمت آزمائی کا موقع ملا تو 15 سال بعد ٹوئنٹی20 ورلڈکپ میں فتح دلانے کے باوجود اِس عظیم کھلاڑی کو کپتانی سے ہٹانے کے لیے سازشیں شروع ہوگئیں اور بالآخر شعیب ملک نے دیگرآٹھ کھلاڑیوں کے ساتھ مل کر یونس خان کو کپتانی سے ہٹوادیا۔ لیکن کہتے ہیں نہ کہ جیسے کروگے ویسا ہی بھروگے تو ہوا بالکل ایسا ہی۔ یونس خان کو کپتانی سے نکالنے کےبعد یہی سازشیں شعیب ملک کے خلاف بھی شروع ہوگئی اور جلد ہی اُن کی جگہ محمد یوسف کو کپتان بنادیا گیا۔

2010ء میں کپتان سلمان بٹ سپاٹ فکسنگ کا شکار ہوئے تو شاہد آفریدی کو کپتان بنایا گیا مگر تھوڑے عرصے بعد اُنہوں نے خود کپتانی چھوڑنے کا اعلان کردیا جس کے بعد مصباح الحق کو کپتابنایا گیا اور وہ ایک کامیاب کپتان بن کرابھرے۔ مصباح نے 48 ٹیسٹ میچز میں 46 رنز کی وسط سے جبکہ 149 ون ڈے میچز میں 43 اور 39 ٹی 20 میچزمیں 37 رنز کی اوسط سے رنز بنائے ہیں کھیلے ہیں جوکسی بھی کھلاڑی کا فخریہ اعزاز ہو سکتا ہے۔ بطورکپتان انہوں نے گیارہ میں سے چھ سیریز جیتیں - 21 ٹیسٹ میچز میں چار ہارے ،31ون ڈے میں سے 19 جیتے ،معین خا ن کے بعد دوسرا کپتان جس نے ایشیاءکپ جیتا- انگلینڈ ،آسٹریلیا ،افریقہ ،انڈیا ، سری لنکا ،ویسٹ انڈیذ سمیت ہر ٹیم کو ناکوں چنے چبوائے جو کوئی اورپاکستانی کپتان ابھی تک نہیں کر سکا-

حالیہ دورہ سری لنکا میں قومی ٹیم بری طرح شکست سے دوچار ہوئی جسکی وجہ سے کپتان تبدیل کرنے کی افواہیں گردش کرنے لگی ہیں۔ کم وبیش چھ ماہ بعد ورلڈکپ ہے مصباح کی کپتانی میں فکسنگ جیسے مجروح کاروبارسے لیکر مذہبی منافقت اورعہدےکیلئے بغاوت کی بظاہر کوئی مثال سامنے نہیں آئی - ٹیم ایک جان ہو کر کھیلتی دکھائی دی یہی سب سے بڑی فتح ہے ہارجیت کھیل کا حصہ ہو تی ہے مگراس وقت بھروسہ اٹھ جاتا ہے نفرت ابھرتی ہے جب محقق یہ عیاں کرتاہے کہ شکست کا سبب سازش اوربغاوت تھا اس بات کوبالائے طاق رکھتے ہوئے کہ مصباح ٹک ٹک کے کھلاڑی ہیں اورانکی صلاحیتیں دفاعی ہیں مگر اس پہلو کو ضرور مدنظررکھا جائے کپتان کی تبدیلی آئندہ وقت میں شکست کے ساتھ سازشوں سے بھری تاریخ کو نہ دوہرائے خدایا ہمارے معاشرے کی ناپاکی سے کرکٹ کو بخش دو--

نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ[email protected] پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں