حکومت تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں کو رہا کرے رحمان ملک

جس سوچ اور فلسفے کے تحت ہم نے 5 سال حکومت کی چاہتے ہیں کہ اس سے موجودہ حکومت بھی فائدہ اٹھائے، رہنما پیپلز پارٹی

ماڈل ٹاؤن اور اسلام آباد میں جاں بحق اور زخمی ہونے والوں کی مالی امداد کی جائے، رحمان ملک فوٹو: فائل

پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر رحمان ملک کہتے ہیں کہ حکومت کے طاہر القادری اور عمران خان سے مزاکرات میں ڈیڈ لاک ختم ہوگیا ہے وہ حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ دونوں جماعتوں کے گرفتار کارکنوں کو رہا کیاجائے۔


پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے رحمان ملک نے کہا کہ گزشتہ روز ان کی عمران خان سے کھل کر گفتگو ہوئی جس کے بعد سیاسی جرگے کے ارکان کی تحریک انصاف کی ٹیم سے ملاقات ہوئی جس کے نتیجے میں حکومت اور طاہر القادری و عمران خان کے درمیان ڈیڈ لاک ختم ہوگیا ہے اور انہیں امید ہے کہ مزاکرات کا سلسلہ جہاں سے ٹوٹا تھا وہی سے یہ دوبارہ بھی بحال ہوگا۔ سیاسی جرگے میں شامل تمام لوگ ایک ٹیم کی شکل میں کام کررہے ہیں اور وہ صرف اتنا کہہ سکتے ہیں کہ قوم بہت جلد خوشخبری سنے گی۔ دنیا بھر میں اس قسم کے جرگوں کے پاس بظاہر کوئی طاقت نہیں ہوتی وہ اخلاق اور اصولوں کے زور پر اپنا کردار ادا کرتے ہیں اسی طاقت کے بل پر ہم نے گزشتہ روز دونوں فریقوں کے درمیان ڈیڈ لاک ختم کرایا۔ اگر مذاکرات میں دوبارہ تعطل آیا تو وہ پھرسے اپنا کردار ادا کریں گے۔ وہ حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اسلام آباد سے دونوں جماعتوں کے جتنے بھی کارکن گرفتار کئے گئے ہیں انہیں رہا کیا جائے، ماڈل ٹاؤن اور اسلام آباد میں جاں بحق اور زخمی ہونے والوں کی مالی امداد کی جائے اور ان واقعات میں ملوث افراد کو سزا دی جائے۔

رحمان ملک کا کہنا تھا کہ ہم ثالث کا کردار ادا کرنا چاہتے ہیں اور یہ کردار ہم اس سوچ کے تحت ادا کیا جائے گا جس کے تحت ہم نے 5 سال حکومت کی۔ ہم چاہتے ہیں کہ اسی سوچ سے موجودہ حکومت اور دیگر ساتھی بھی فائدہ اٹھائیں۔ قوم کی بقا اور بہتری کے لئے ہم سب کو بڑھنا ہوگا۔ اس سلسلے میں امیر جماعت اسلامی سراج الحق اور ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے بہت اہم کردار ادا کیا ہے۔ ہر سیاسی جماعت کی قیادت میں کہیں نہ کہیں کمزوری ہوتی ہے لیکن اسے درگزر کرنا پڑتا ہے۔ وہ الطاف حسین سے اپیل کرتے ہیں کہ کہ وہ ایم کیو ایم کی قیادت چھوڑنے کے فیصلے کو واپس لیں، ان کی جماعت اور قوم کو ان کی بہت ضرورت ہے۔
Load Next Story