روس اور یوکرین میں جنگ بندی باغیوں کے ہاتھوں مزید 87 یوکرینی فوجی ہلاک

سیز فائر کے معاہدے سے کشیدہ ماحول کو بہتر کرنے میں مدد ملے گی، یوکرینی صدر پیٹرو پروشینکو

روس نواز علیحدگی پسندوں کی جانب سے اس معاہدے کے حوالے سے تاحال کسی قسم کا رد عمل سامنے نہیں آیا ہے. فوٹو: فائل

BERLIN:
یوکرین کے صدر پیٹرو پروشینکو کا کہنا ہے کہ کیف اور ماسکو غیر معینہ مدت کے لئے جنگ بندی کے ایک معاہدے پر رضا مند ہو گئے ہیں جب کہ دوسری جانب باغیوں نے مزید 87 یوکرینی فوجیوں کو ہلاک کردیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یوکرین کے صدر پیٹرو پروشینکو کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ روسی صدر ولاد میر پیوٹن کے ساتھ مشرقی یوکرین کے معاملے پر سیز فائر کے معاہدہ طے پا گیاہے جس سے کشیدہ ماحول کو بہتر کرنے میں مدد ملے گی تاہم اس معاہدے کی مزید تفصیلات جاری نہیں کی جاسکتی۔ یوکرین حکومت سے برسریپیکار روس نواز علیحدگی پسندوں کی جانب سے اس معاہدے کے حوالے سے تاحال کسی قسم کا رد عمل سامنے نہیں آیا ہے تاہم علیحدگی پسندوں نے جون میں یوکرین کے صدر کی جانب سے 10 روزہ جنگ بندی کو مسترد کر دیا تھا۔


دوسری جانب یوکرینی حکام نے اعتراف کیا ہے کہ مشرقی علاقے لوویسک میں باغیوں نے روسی فوج کی مدد سے یوکرین کی فوج پر بڑا حملہ کیا جس میں 87 یوکرینی فوجی ہلاک ہوگئے ہیں۔ زیپوریزیا میں یوکرینی فوج کے نائب کمانڈر کا کہنا ہے کہ بڑی تعداد میں یوکرینی فوجیوں کی لاشیں مقامی مردہ خانے میں رکھی گئی ہیں۔

واضح رہے کہ یوکرین اور مغربی ممالک کی جانب سے روس کی جانب سے کیف کی سرحد پر اپنے فوجیوں کو بھیجنے اور علیحدگی پسندوں کو اسلحہ فراہم کرنے کے حوالے سے شدید تنقید کا نشانا بنایا تھا جب کہ ماسکو کی جانب سے تمام الزامات کو مسترد کیا جاتا رہا ہے۔ مشرقی یوکرین میں حکومتی فورسز اور روس نواز علیحدگی پسندوں کے درمیان اپریل سے جاری جھڑپوں میں اب تک 1500 سے زائد افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہو چکے ہیں۔
Load Next Story