عدالتی اہلکاروں پر حملہ ایس ایچ او کی گرفتاری کا حکم

ناظر پر فائرنگ کا مطلب عدلیہ پر حملہ ہے، قتل کا مقدمہ درج کیاجانا چاہیے، ہائی کورٹ.


Staff Reporter September 26, 2012
ناظر پر فائرنگ کا مطلب عدلیہ پر حملہ ہے، قتل کا مقدمہ درج کیاجانا چاہیے، ہائی کورٹ. فوٹو : فائل

سندھ ہائیکورٹ نے فرائض کی ادائیگی کے دوران عدالتی اہلکاروں پر پولیس کے حملے کا نوٹس لیتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس افسران کیخلاف قتل کا مقدمہ درج کیا جانا چاہیے۔

ناظر پر فائرنگ کا مطلب عدلیہ پر حملہ ہے، پولیس ڈاکوؤں کو تو چھوڑدیتی ہے اور شریف شہریوں پر گولی چلاتی ہے، جعلی پولیس مقابلوں میں لوگوں کو ماردیا جاتا ہے، عدالت نے ناظر پرفائرنگ کے الزام میں ایس ایچ او ماڑی پور شفیق تنولی کو گرفتار کرکے (آج) بدھ کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا۔

منگل کو جسٹس سجاد علی شاہ کی سربراہی میں دورکنی بینچ نے مسماۃ ثمینہ ممتاز کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کی، سندھ ہائیکورٹ کے ناظر نویدسومرونے عدالت کو بتایا کہ 11اگست2012ء کو عدالت کے حکم پردرخواست گزار کے شوہر علی حسن بروہی کو سینٹرل جیل سے محفوظ مقام تک پہنچانے کیلیے ڈپٹی ناظر امداد حسین ابڑو کی نگرانی میں نظارت کا عملہ حب چوکی کی جانب جا رہا تھاکہ جب ان کی گاڑی چوکی سے تقریبا 30 گز دور تھی تو ماڑی پور پولیس نے فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں ایک گارڈ ہلاک اور متعدد افراد زخمی ہوگئے۔

عدالت نے ایس ایچ او شفیق تنولی کو فوری گرفتار کرنے کا حکم دیتے ہوئے متعلقہ ایس ایس پی کو ہدایت کی کہ ایس ایچ او شفیق تنولی کو (آج) بدھ کو عدالت میں پیش کیاجائے۔ واضح رہے کہ مسماۃ ثمینہ ممتاز نے اپنی درخواست میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ بااثرشخصیات کے دبائو پر ان کے شوہر علی حسن بروہی کو جھوٹے مقدمات میں ملوث کیا جارہا ہے،11اگست 2012ء کو فاضل عدالت نے آخری مقدمے کی ضمانت منظور کرتے ہوئے علی حسن بروہی کو محفوظ مقام تک پہنچانے کی ہدایت کی تھی۔

شفیق تنولی نے مؤقف اختیارکیا کہ وہاں زیادہ نفری نہیں تھی، چوکی پر صرف 2/3 موبائلیں تھیں، واقعے میں کوئی شخص ہلاک یا زخمی نہیں ہوا، فاضل بینچ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عدالت میں کھڑے ہوکر جھوٹ بولتے ہو، شرم نہیں آتی، عدالت چاہے تو ابھی کھڑے کھڑے تمہاری وردی اتروادے تاہم انصاف کے تقاضے پورے کیے جائیں گے۔ فاضل بینچ نے آبزرو کیا کہ حقائق مٹانے کے لیے ایک جھوٹی ایف آئی آر درج کی گئی ہے تاہم اسے کالعدم قرار دیا جائیگا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں